قائمہ کمیٹی نے شادی کی عمر 18 سال کرنے کا بل مسترد کردیا
قائمہ کمیٹی نے شادی کی عمر 18 سال کرنے کا بل مسترد کردیا
شیئرٹویٹ
نمائندہ ایکسپریس جمعرات 22 اگست 2019
شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرےمزید شیئر
مقدمے کا فیصلہ 6 ماہ میں ہو جائے گا، فروغ نسیم، لنکن ٹیم پر حملے اور ججوں کے قتل کے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کی جائے، فتیانہ فوٹو:فائل
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔
چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیرصدارت اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے کہا16 سال کی عمر مقرر کرنا بھی شرعی نہیں ،کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی اور عوامی شعور بیدار کیاجائے۔ریاض فتیانہ نے کہا سری لنکن کرکٹ ٹیم پرحملے اورسیالکوٹ جیل میں ججوں کے قتل کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں کوڈ آف سول پروسیجر (ترمیمی)بل 2019 ء پر غور کیا گیا ،وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا سول مقدموں میں تیس، چالیس سال لگ جاتے ہیں ،حکم امتناع کے بعد مقدمہ قطار میں لگ جاتا ہے ،اس کی وجہ سے بنیادی مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا، یہی راستہ ہے کہ حکم امتناع کے ساتھ بنیادی مقدمہ نہ رکے،جس سے چھ ماہ میں بنیادی مقدمے کا فیصلہ ہو جائے گا۔
نفیسہ شاہ نے کچھ شقوں پر اختلاف کرتے ہوئے کہا اس سے تین عدالتیں ہو جائیں گے۔ اس موقع پر کمیٹی نے رائے شماری کرائی جس کے بعد کثرت رائے سے بل منظور کر لیا گیا۔ عالیہ کامران اور نفیسہ شاہ نے اختلافی نوٹ لکھ دیا۔