پانچ فروری، یومِ یکجہتی کشمیر پر ہر سال جہاں حکومت، سیاستدان اور دیگر طبقہ ہائے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، جو ہندوستان کی انتہا پسند حکومت بربریت کا نمونہ پیش کررہی ہے، وہاں بھلا شاعر، دانشور، ادیب ،لکھاری، جو کہ ایک حساس دل، اور فکری سوچ رکھتا ہے، وہ کیونکر متاثر نہ ہو، سب سے پہلے آزادی کے حوالے سے ایک شعر حضرت جوش ملیح آبادی کا پیش کروں گا، اس کے بعد چند قطعات شاعر، مفکر، محقق ،دانشور ،ادیب پروفیسر ڈاکٹر مقصود جعفری کے پیش کروں، جو یومِ یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ہیں!
جوش صاحب فرماتے ہیں :
سنو اے بستگان زلف گیتی ،ندا کیا آرہی ہے آسماں سے
کہ آزادی کا ہے اک لمحہ بہتر، غلامی کی حیات جاوداں سے
ڈاکٹر مقصود جعفری :
آزادی کشمیر یہ ایماں ہے میرا
ایمان اگر کچھ ہے تو ایمان یہی ہے
قربان ہے کشمیر پہ سرمایہ ارماں
ارماں ہے اگر دل میں تو ارمان یہی ہے
کشمیر کے دریاں میں جو خون ہے بہتا
اس خون سے کشمیر کی گلنار زمیں ہے
گل پوش ہوا چہرہ کشمیر لہو سے
اس جنت فردوس کا ہر گوشہ حسیں ہے
سورج کو چھپا تو کبھی چھپ نہیں سکتا
کشمیر میں جو ظلم ہوئے کیسے چھپیں گے
لب بستہ اگر ہم کو سر دار کیا ہے
ہم غم کی حکایت کو سر دار کہیں گے
گلچیں مجھے کشمیر کے غنچوں نے بتاتا
اک شاخ بریدہ یہ ترا دست ستم ہے
میں ہند کے ہاتھوں کو قلم کرکے رہوں گا
یہ نوک سناں ہے کہ کوئی نوک قلم ہے
٭٭٭