پچھلا ہفتہ امریکہ میں وہائٹ ہائوس کے تعلق سے بڑی گہما گہمی اور ہلچل کا شکار رہا۔ یوکرین کے صدر زیلینکی وہائٹ ہائوس صدر ٹرمپ سے ڈیل کرنے آئے لیکن ان پر صدر ٹرمپ، وائس پریزیڈنٹ وینس اور دوسروں نے یلغار کردی۔ کہ زیلینکی بھی جوش میں آگئے مقصد یہ تھا۔ یوکرائن میں پائے جانے والے قیمتی معدنیات کا سودا کرنا تھا۔ لیکن اس سے پہلے صدر زیلینکی ٹرمپ کو ناراض کرچکے تھے، بائیڈین سے مل کر ایسا ہونا نہیں چاہئے تھا کہ وائٹ ہائوس کبڈی کا میدان بنتا۔ کچھ لفنگوں نےA-1کی مدد سے زیلنسکی کو صدر ٹرمپ کو تھپڑ مارتے بھی دکھایا تھا ایسے لوگ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں پاکستان سرفہرست ہے وہاں کا ذکر کر کے کیا لینا ہے کہ بڑی بڑی اور اوٹ پٹانگ کہانیاں جنم لے رہی ہیں عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔ ہم کہہ رہے تھے بات اتنی بڑھ گئی کہ صدر زیلینکی غصّہ میں جھنجلا کر بغیر کھائے پئے وہائٹ ہائوس سے چل دیئے۔ امریکہ کی تاریخ میں پچھلے پچاس سالوں میں ایسا کبھی نہیں ہوا، لیکن یہ سب کچھ لگتا تھا پلان کے تحت ہے کہ دنیا کو بتا سکیں کہ زیلیسنکی امن نہیں جنگ چاہتا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ معاہدہ کریں تاکہ جنگ بندی ہوسکے۔ اس پر زیلینکی نے صدر ٹرمپ سے کہا تم پیوٹن کو فیور کر رہے ہو۔ صدر ٹرمپ نے جواب دیا میں فوجیوں کی جانوں کی حفاظت کر رہا ہوں۔ بات نہیں بنی اور زیلینکی چلتے بنے دوسرے دن اُن کے اعزاز میں یورپ میں پریس کانفرنس جمی ہوئی تھی جس میںکینیڈا کے وزیراعظم، فرانس کے وزیراعظم ایمونیل میکرون اور برطانیہ کے وزیراعظم اسٹارمر شامل تھے۔ درمیان میں یوکرائن کے صدر زیلیسنکی بیٹھے تھے جہاں یورپی ممالک نے اُن کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ آج صدر نے زیلیسنکی نے بیان دیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی بات ماننے کو تیار ہیں۔ صدر ٹرمپ انہیں جتا چکے تھے کہ امریکہ نے اب تک یوکرائن کو350بلین ڈالرز اور ہتھیار لڑنے کے لئے فراہم کئے تھے لیکن یوکرائن یہ لڑائی روس کے خلاف نہیں جیت سکتا۔ امریکہ کی مدد کے بغیر لہذا یہ سب ڈرامہ اس طرح پردے کے پیچھے چلا گیا ہے جیسے ایک پارٹ ختم ہوگیا ہو اور اب دوسرا پارٹ شروع ہونے والا ہو۔ ایک اور خبر کہ برطانیوہ کے بادشاہ چارلس کا صدر ٹرمپ کے نام وہاں کے وزیراعظم اسٹارمر دعوت نامہ لے کر آئے۔ جس پر صدر ٹرمپ نے بادشاہ چارلس کے دستخط کا جائزہ لیا کہ وہ اصلی ہیں اور تصدیق کردی۔ دعوت نامہ قبول کرلیا گیا کیوں نہ کرتے اگر صدر ٹرمپ کو برطانیہ کی تاریخ معلوم ہو کہ کشی صدیوں برطانیہ نے دنیا کے ہر چھوٹے ملک پر حکومت کی اور انہیں ضرورت کی چیزوں سے مالا مال بھی کیا انکی سب سے بڑی چیز ٹرانسپورٹیشن(ریلوے نظام) تھی جو اُن پسماندہ ملکوں میں ترقی کا باعث بنی۔ سب سے بڑا نظام برطانیہ نے انڈیا کو بنا کردیا۔ اور انڈیا تیز رفتاری سے آگے بڑھا ایسا ہی نظام پاکستانن کو بھی ملا مگر حکمران بٹریاں اتار کر کھا پی گئے۔ آج بھی برطانیہ کو مشیر کی خالہ کہا جاتا ہے اور دنیا میں جہاں بھی جنگ مارا ماری۔ ملکوں کا تہس نحس ہوتا ہے دونوں ملک مل کر کرتے ہیں تاریخ سامنے ہے۔ بتاتے چلیں کہ تازہ رپورٹ کے مطابق روزانہ کے حساب سے غازہ میں ایک بچہ مارا جاتا ہے۔ جب کہ جنگ بندی جاری ہے لیکن موذی نتن یاہو کے منہ کو خون لگا ہوا ہے اور وہ مرتے دم تک یہ ہی کرتا رہے گا اور اس کے خلاف یورپین مل کر نہیں بیٹھینگے امن کرانے کے لئے اسے کہتے ہیں گندی سیاست اور یہ سب مل جل کر کر رہے ہیں اور ہم دعائوں پر گزارہ کر رہے ہیں۔ رمضان المبارک شروع ہوچکے ہیں اور ویلی اسٹریم میں اسلام بھرپور طریقے سے آیا ہوا ہے اور حمزہ مسجد اور اس سے آگے محمدی مسجد میں افطار کے وقت ہجوم دیکھنے کا ہوتا ہے اس پر کچھ کہنا بیکار ہے کہ مل کر افطارنے کا ثواب بہت زیادہ ہے لیکن بھول چکے ہیں کہ گھر میں دعوت دے کر افطار کرنے کا ثواب اس سے کہیں زیادہ ہے یہ سب ختم ہوچکا ہے۔ ملنے ملانے کا دور ختم ہوچکا ہے اور ساتھ ہی کھانے پکانے کا بھی۔
اور اب کچھ بات ہم اس ہفتے اتوار کوABCپر لائیو اکاڈمی ایوارڈ شو کا ذکر کرتے چلیں ایک وقت تھا کہ یہ شو فٹ بال کے بعد دوسرے نمبر پر دیکھا جاتا تھا اور ایک آدھ منٹ کے اشتہار کی قیمت بھی اسی طرح ہوتی تھی۔ لیکن اب سینکڑوں بے تکے چینل اور سوشل میڈیا کی موجودگی اس کی چمک مدھم ہوگئی ہے۔ جو فلمیں(دس) ایوارڈ میں شریک تھیں اور اُن میں اداکاروں کا ہمیں معلوم نہیں تھا۔ لہذا عادت سے مجبور ہم نے شو دیکھا جسے کونن اوبرائن نے قسطوں میں پیش کیا۔ شو پیش کرنے والے منظم نہ تھے چوں چوں کا مربہ بنا دیا تھا پانچ بڑے ایوارڈز کی تفصیل یہ ہے۔
بہترین ہدایت کار فلمANORAکے لئے سین بیکر تھے بہترین فلم بھیANORAتھی۔ بہترین ایکٹر ایڈرین برو ڈی تھے فلمBRVTALISTکے لئے اس سے پہلے وہPIANISTمیں بھی ایوارڈ لے چکے ہیں لیکن پاپولر نہیں۔ بہترین اداکارہ کے لئے ملکی میڈیسن نےANORAکے لئے حاصل کیا اور ہاں بتاتے چلیں کہ ایڈرین بروڈی نے٢٠منٹ تک لوگوں کو اپنی تقریر سے بے حد بور کیا لیکن وہ ڈھیٹ بنے کھڑے رہے۔
اس اکاڈمی کی سب سے اہم بات یا ایوارڈ برازیل کے ڈائلریکٹر والٹرسیلیز تھے جنہیں دوسرا بار بہترین بین الاقوامی فلم کے لئے دیا گیا تھا اسے سے پہلے وہ1998میں سینٹرل اسٹیشن کے لئے جیت چکے ہیں ان کی ایک اور غیر معمولی فلم ہے جو سائوتھ امریکہ کے لیڈر چی گیوارا پر ہے فلم کا نام ہےTAE MOTORCYCLE DIARIESہے۔ ہم اُن کو خراج عقیدت پیش کرینگے کہ انہوں نے برازیل کی فلم انڈسٹری کو زندہ کیا ہوا ہے۔ سیاست اور فلم دو جدا باتیں ہیں لیکن سیاست سے ہی فلم کو کہانیاں ملتی ہیں لیکن ایسا پاکستان میں نہیں جہاں بے شعور عوام ہیں جاہل سیاست دان اور بدکردار حکمران تخت پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں ایک صوبے کی ایک پاکھنڈی عورت بڑھاپے میں اسپین کی ملکہ ازابیلہ کے نقش وقدم پر چل رہی ہے۔
پچھلے ہفتے اس نے اپنی تشہیر کے لئے ہر اخبار کو٦٠صفحات کا ضمیمہ دیا جسکی لاگت کروڑوں روپے ہوگی۔ اخبار والوں نے وہ ضمیمہ دوکانداروں کے حوالے کیا کہ وہ اس میں پکوڑے باندھ کردیں۔ ساتھ ہی وہ ہر مخالف کو دھمکیاں دے رہی ہے یہ مخالف نہیں اس کی ادائوں پر تھوکنے والے ہیں۔ ناصر مدنی کو دھمکی دی لیکن انہوں نے اسے لتاڑ دیا یہ کہہ کر یہ فرعونوں کی حکومت ہے اور ہم چپ رہنے والے نہیں خراج تحسین انہیں۔
٭٭٭٭٭٭