زیرِ عتاب!!!

0
33
عامر بیگ

عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں چودہ سال کی قید بامشقت بھگت رہا ہے تو کیا واقعی خان اس سزا کا مستحق ہے یا پھر وہ کسی اور وجہ سے زیرِعتاب ہے ،خان ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جس کی ساری زندگی سب کے سامنے رہی ہے ،کرکٹ کھیلنے کے دوران اس کا سب سے بڑا ناقد سرفراز نواز جو کہ اس کا رومیٹ ہوتا تھا جس نے خان کی سیاست پر انتہا کی تنقید کی مگر وہ بھی اس کے کردار پر ایک چھینٹا بھی نہیں پھینک سکا ۔گلیمر کی زندگی گزارنے والے عمران خان کے اپنے ایک انٹرویو میں اس نے برطانوی دوشیزہ ایما سارجنٹ سے کلوز نیس کا اظہار کیا تھا لیکن کتنا یہ بھی کوئی نہیں جانتا وہ خود کہتا تھا چونکہ اسے نوجوان نسل فالو کرتی ہے لہٰذا وہ گند پر پتھر پھینکنا نہیں چاہے گا ،اسی لیے اس نے کنی کترا کر گزرنا ہی مناسب سمجھا ،اس کے الفاظ تھے کہ اسے سلیکٹیو ایمنیزیا ہے یعنی اسے جان بوجھ کر بھولنے کی عادت ہے، مقصد اس نے اپنی نجی یا اوپن زندگی میں کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس کی سرعام پکڑ ہو سکے ،ہاں اسے ٹیریان کے مقدمے میں گنہگار ٹھہرایا جاتا ہے جس میں ٹیریان کی پیٹرنٹی بارے سوال تھا جس کو ابھی تک ثابت نہیں کیا جاسکا ہاں البتہ ٹیریان کو اس کی والدہ نے مرنے سے پہلے عمران خان کی گائیڈینس میں دے دیا تھا لہٰذا خان پرانے تعلق کی خاطر داری میں ابھی تک لگا ہے،اسے سزا دینے کے لیے بھی چار شرعی گواہ ضروری ہونگے جنہوں نے دھاگے کو سوئی میں جاتے دیکھا ہو ویسے بھی وہ توبہ تائب ہو چکا اور وہ اپنے ماضی کو دُہرانے کا قائل بھی نہیں لہٰذا وہ جانے اور اس کا خدا اگر کچھ واضع نہیں ہے تو ہم کون ہوتے ہیں کہ اس پر قلم اُٹھانے والے واللہ عالم بالصواب!اب آتے ہیں عمران خان کی مادی کرپشن کی طرف اسکو اپوزکرنے والے پہلے تو سوائے شوکت خانم کینسر اینڈ ریسرچ ہسپتال کے چندے میں خرد برد کے علاوہ کوئی اور الزام نہیں لگاتے تھے جس میں خان دوسرے ڈائریکٹرز کی طرح ایک ڈائریکٹر تھا پھر اس ٹرسٹ کا ایک ایڈٹ سسٹم ہے ،تیسرا اس نے اپنی تمام جائیداد بعد از مرگ شوکت خانم کے نام لکھ دی ہوئی ہے لہٰذا یہ الزام بھی بودا سا ہی لگے گا۔ چودہ سالہ سزا جو آجکل خان اڈیالہ جیل میں کاٹ رہا ہے اس کی اگر ہائیکورٹ میں ایک پیشی بھی ہو جائے جو کہ مقتدرہ لگنے نہیں دیتی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے ،خان زیر عتاب ان پیٹی کیسز میں بالکل بھی نہیں بلکہ وہ اس کے کئے کی سزا بھگت رہا ہے جو ان تمام لوگوں کو ایکسپوز کرنے کی وجہ بنے ہیں ،اس نے کرپٹ مافیا کو للکارہ ہے اس نے معاشی اور اخلاقی طور پر تباہ شدہ مقتدرہ کو نہ صرف آشکار کیا بلکہ ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اہتمام بھی کیا ،اس نے اسرائیل کے مظالم کو طشت ازبام کیا ،اس نے امریکہ کی دوغلی پالیسیوں کو سب کے سامنے ننگا کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں اتنی جانی و مالی قربانیاں دینے کے باوجود ہم کو شکریہ تک نہیں کہا، اس نے مودی کو ہٹلر سے برُا ثابت کیا،اس نے خلیجی شاہوں کے جمہوریت پسند کھوکھلے نعروں کا کرارا جواب دیا اس نے قوم کواور خاص طور پر نوجوانوں کو شعورسے منزل سے ہمکنار کیا اس نے پاکستان کی بھوکی خلقت کے پیٹ کو بھرنے سعی کی اس نے معذوروں اور بیماروں کی نہ صرف تیمارداری بلکہ انشور کیا کہ انہیں علاج معالجے کی وافر سہولیات میسر ہوں اس نے احساس پروگرام کے تحت ناداروں کا وظیفہ مقرر کیا اس نے بیروزگاروں کے زریعہ معاش کا بندوبست کیا اسنے بے گھروں کے لیے چھت کا بندوبست کیا سکولوں سے غائب طلبہ کے لیے ایک ہی نصاب کے تحت تعلیم تربیت کا انتظام کیا یہ ادا ان سب کی آنکھ میں کانٹا بن کر چبھی جن کے مفادات کو زک لگی وہ زیرِعتاب اللہ کی پکڑ کی وجہ سے ہرگز نہیں ہے وہ تو متحان دے رہا ہے خدا جانتا ہے وہ سب دیکھا رہا ہے وہ اپنے اس بندے کو اکیلا نہیں چھوڑے گا جس نے اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کو بلند کرنے کی اپنے تعیں ہر ممکن کوشش کی جس کے اخلاق حسنہ پر ریسرچ کرنے کے لیے القادر یونیورسٹی کا قیام ممکن ہوا وہ کہتا تھا کہ اس بات کی کھوج ضروری ہے کہ عرب کے بدو کیونکر صرف سو سال میں پوری دنیا کو لیڈ کرنے کے قابل ہوئے بس اسی وجہ سے وہ زیرِ عتاب ہے یہ صرف اللہ کا امتحان ہے جو وہ اپنے پاس بندوں سے لیتا ہے اور خان ابھی تک اس امتحان میں ثابت قدم ہے اور وہ سرخرو بھی ہوگا، انشااللہ!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here