سانحہ پہلگام کے بعد بھارتی میڈیا نے روایتی طریقہ اپناتے ہوئے اس کی ذمہ داری بلا کسی تاخیر پاکستان کے سر تھوپ دی ، نہ آئو دیکھا نہ تائو، پاکستان پر الزامات کی بھرپور کردی، ایف آئی آر کے اندراج کے پانچ منٹ کے اندر پاکستان کو قصور وار قرار دیا گیا جبکہ اس موقع پر میں نے پونچھ سٹی کے انتہائی نڈر اور بے باک شاعر مسٹر عطا اللہ شاد کا بیان سنا جس میں وہ بھارتی میڈیا گردی پر کھل کر تنقید کر رہے تھے کہ کیسے کسی ملک کو پانچ منٹ کے اندر قصور وار ثابت کیا جا سکتا ہے ،مودی سرکار کے آنے کے بعد جہاں بھارتی قیادت میں انتشار پروان چڑھا ہے وہیں بھارتی میڈیا بھی اپنی شرارتوں اور الزامات میں کہیں آگے نکل چکا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالفت کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35 اے نافذ کر کے کشمیر کی حیثیت کو مستقل طور پر تبدیل کر دیا ہے ۔ایک طرف کشمیری اقوام متحدہ کے زیراہتمام منصفانہ اور شفاف استصواب رائے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں تو دوسری طرف مودی سرکار مسلسل اس کی نفی کرتی آ رہی ہے، میری دو کتابیں “کشمیر کی حالت زار” اور “کشمیر: انڈر سیج” نے مسئلہ کشمیر پر کافی روشنی ڈالی ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی فاشسٹ اور متعصب ہندو ہیں۔ ایسے شخص کو ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں وزیر اعظم کا عہدہ نہیں رکھنا چاہئے۔ پہلگام کے حالیہ واقعے میں26 میں سے 15 متاثرین مسلمان تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قاتل بھارتی انٹیلی جنس کے کارکن یا ہندو انتہا پسند ہوسکتے ہیں۔مودی بے شرمی سے پاکستان پر الزام لگاتے ہیں اور پاکستان پر حملہ کرنے کے لنگڑے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔ ان کا پاکستان کو دریائی پانی سے محروم کرنے کا اعلان دیوانے کی شیخی ہے۔ وہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن پاکستانی اپنی مادر وطن کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔بھارت کا بین الاقوامی سندھ طاس معاہدہ توڑنے کا اعلان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مودی نے پہلے ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے اور کشمیر پر الحاق کر لیا ہے۔ یہ بے خواب جنونی جنگ کے شعلوں کو ہوا دے رہا ہے اور ہندو سخت گیر لوگوں میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔مودی آگ سے کھیل رہا ہے، اقلیتوں کو کچل رہا ہے، اور ہندوستان کی تباہی اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا راستہ بنا رہا ہے۔ اپنی سیاسی طاقت کے لیے وہ ہندوستان کی قبر کھود رہا ہے۔ ان کی جنونی قیادت میں ہندوستان ٹوٹنے کا پابند ہے۔میں سیکولر اور جمہوری ہندوستانیوں، خاص طور پر ہندوستانی کانگریس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مودی کی ہندوتوا کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور اس کی فاشسٹ حکومت کو ختم کریں، اس کے زوال میں ہندوستان کا مستقبل مضمر ہے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان پہلگام حملے کے بعد تناؤ کی کیفیت میں ایک جانب جہاں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ممکنہ حملے کا عندیہ دیا وہیں دوسری جانب اس تنازع میں چین کے کردار پر بھی بات ہو رہی ہے۔یہ صورتحال ایک غیر یقینی کو جنم دے رہی ہے۔ تناؤ کا آغاز 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے اور 26 افراد کی ہلاکت کے بعد ہوا۔ سرحد کے ایک جانب سرجیکل سٹرائیک کے مطالبے اور دوسری جانب منھ توڑ جواب دینے کے عزم کے اظہار کے باوجود اس وقت سب سے بڑا اور اہم سوال یہی ہے کہ کیا تناؤ کا سب سے خطرناک مرحلہ گزر چکا یا نہیں؟اس سوال کی وجہ ماضی میں پلوامہ اور اڑی حملوں کے بعد انڈیا کی جانب سے اپنائی جانے والی وہ حکمت عملی ہے جس کے تحت دونوں مرتبہ انڈیا کی سکیورٹی فورسز نے حکومت کے حکم پر سرحد پار کارروائی کی جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔پلوامہ کے بعد بالاکوٹ حملے اور پاکستانی فضائیہ کی جوابی کارروائی نے ایک بڑے پیمانے کے تنازع کے خدشے کو جنم دیا تھا جب انڈین فضائیہ کا کم از کم ایک طیاری تباہ ہوا اور انڈین پائلٹ کو حراست میں لیا گیا۔