”جنگ نہیں چاہئے”

0
92
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان اور بھارت، دو ایسے ممالک ہیں جو نہ صرف جغرافیائی طور پر ایک دوسرے کے قریب ہیں بلکہ تاریخی، ثقافتی اور سیاسی طور پر بھی ایک پیچیدہ رشتہ رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک ایٹمی طاقت کے حامل ہیں اور ماضی میں کئی بار جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ آج جب دنیا پہلے ہی کئی بڑے عالمی بحرانوں جیسے موسمیاتی تبدیلی، معاشی غیر یقینی، اور یوکرین و مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات سے نبردآزما ہے، تو یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ کیا دنیا ایک اور بڑی جنگ، خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کی متحمل ہو سکتی ہے؟
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ کسی بھی جنگ کی صورت میں یہ خطرہ موجود ہے کہ معاملہ روایتی جنگ سے بڑھ کر ایٹمی تصادم تک جا سکتا ہے، جو نہ صرف ان دونوں ممالک کے لیے تباہ کن ہو گا بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے بھی ایک المناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑتی ہے تو لاکھوں جانیں ضائع ہو سکتی ہیں اور اس کے ماحولیاتی اثرات پوری دنیا پر پڑ سکتے ہیں۔ ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں عالمی درجہ حرارت میں کمی، خوراک کی قلت، اور تابکاری اثرات ایک عالمی انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔پاکستان اور بھارت کی معیشتیں پہلے ہی چیلنجز کا شکار ہیں۔ کسی بھی جنگ کی صورت میں دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی رک جائے گی، سرمایہ کاری ختم ہو جائے گی اور کروڑوں لوگ بیروزگار ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ صرف مقامی مسئلہ نہیں ہوگا۔ جنوبی ایشیا میں جنگ کا مطلب عالمی منڈیوں میں عدم استحکام، خاص طور پر آئی ٹی، زراعت، اور ٹیکسٹائل جیسی صنعتوں میں مشکلات ہے۔ بین الاقوامی تجارتی راستے، خاص طور پر بحیرہ عرب کے ذریعے گزرنے والے راستے، بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔کسی ممکنہ جنگ کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے گنجان آباد علاقوں میں اگر لڑائی شروع ہو جاتی ہے تو انسانی جانوں کا ضیاع بہت زیادہ ہو گا، اور عالمی اداروں کو ایک اور بڑے انسانی بحران سے نمٹنا پڑے گا۔ پناہ گزینوں کا سیلاب پڑوسی ممالک اور عالمی برادری کے لیے ایک نئی آزمائش ہو گا۔ایک ممکنہ پاک بھارت جنگ عالمی طاقتوں کو بھی مجبور کرے گی کہ وہ کسی نہ کسی فریق کی حمایت کریں۔ امریکہ، چین، روس اور دیگر بڑی طاقتیں اپنے سیاسی اور اسٹریٹیجک مفادات کے باعث اس تنازع میں مداخلت کر سکتی ہیں، جو جنگ کو عالمی سطح پر پھیلا سکتا ہے۔ اس وقت جب دنیا کو یکجہتی، تعاون اور پرامن بقائے باہمی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ایک بڑی جنگ عالمی اتحاد کو مزید کمزور کر دے گی۔اس وقت عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو چاہیے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے میں فعال کردار ادا کریں۔ پاکستان اور بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں، کیونکہ جنگ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔دنیا اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے، اور ایک اور بڑی جنگ کی گنجائش نہیں ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے نقصان دہ ہو گی۔ اس لیے عالمی امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ دانشمندی، مذاکرات، اور باہمی احترام کو ترجیح دی جائے تاکہ دنیا ایک اور تباہ کن جنگ سے بچ سکے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here