آہ! عقیل اشرف!!!

0
196
شمیم سیّد
شمیم سیّد

”آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے”
آج پھر مجھے اپنے دل پر پتھر رکھ کر لکھنا پڑھ رہا ہے کہ ادبی دنیا کی ایک ممتاز شخصیت، خوش لباس، خوش گفتار اور اپنی سحر انگیز آواز کا جادو جگانے والی شخصیت، عقیل اشرف ہم سے رخصت ہو گئے، میرے ساتھ ان کا برتائو بڑا ہی مشفقانہ تھا ،بڑے پیار سے مجھے اپنی گرجدار آواز میں کہتے تھے، شمیم سید جیتے رہو اور اسی طرح لکھتے رہو جس محفل میں بیٹھتے تھے وہاں چھا جاتے تھے لوگ ان کو دیکھتے ہی نہیں بلکہ ان کی گرجدار آواز کے سحر میں کھو جاتے تھے وہ تحریر کے شہنشاہ تھے ہی لیکن فن موسیقی سے بھی خوب واقف تھے، سابق ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان بھی رہے ان کو دیکھ کر اور ان کی آواز کے زیرو بم کو دیکھتے ہوئے زیڈ اے بخاری کی یاد تازہ ہو جاتی تھی، مجھے اطلاع دیر سے ملی یا میری کوتاہی کہ میں نے خبر دیر سے دیکھی ،میں نے غنایت اشرف جو ان کے چھوٹے بھائی ہیں ان کو میسج کیا تھا کہ تدفین کے بارے میں اطلاع دینے کو لیکن شاید اسی دن ان کی تدفین ہوگئی تھی ،اس لیے میں ان کے جنازے میں شرکت نہ کر سکا جس کا مجھے تمام زندگی افسوس رہے گا یہی وجہ شرمندگی تھی کہ میں ان کے تعزیتی پروگرام میں بھی غنایت اشرف سے تعزیت نہیں کر سکا کیونکہ مجھے بہت زیادہ شرمندگی تھی اور غنایت اشرف ایسا صاف گو آدمی ہے کہ وہ منہ پر ہی الفاظ کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں اس لیے میں اپنا کالم لکھ کر اس کا اعادہ کر رہا ہوں اور معذرت کر رہا ہوں امید ہے کہ میری معذرت قبول کر لی جائیگی اب میں عقیل بھائی کے بارے میں کیا لکھوں بہت ہی اچھے انسان، کہنہ مشق استاد شاعر باکمال کئی شعری مجموعوں، ڈراموں، افسانوں کے خالق، بڑے علمی گھرانے سے تعلق، ڈپٹی کلکٹر رحیم یار خان بھی رہے، سندھ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا، شاعری میں استاد شاعر ارم لکھنوی سے استفادہ حاصل کیا۔ شاعری ان کے خون میں شامل تھی انہوں نے جب ریڈیو پاکستان میں انٹرویو دیا تو انٹرویو لینے والوں میں زیڈ اے بخاری، شوکت تھانوی جیسے لوگ شامل تھے۔ اتنے بڑے دل کے مالک تھے کہ اپنے سے کم عمر شاعروں کو بھی دل و جان سے داد دیتے تھے۔ انہوں نے بہت ہی عمدہ زندگی گزاری اور بہت ہی لمبی عمر پائی۔ 90 سال کی عمر پائی اور جس طرح انہوں نے یہ بھرپور زندگی گزاری ان کی شاعری میں جو غنایت اور موسیقی تھی وہ ایک الگ مقام رکھتی تھی کیونکہ وہ پروڈیوسر تھے اور راگ و راگینوں سے خوب واقف تھے اور وہ شاعری سے زیادہ موسیقی پر دسترس رکھتے تھے۔ آپ نے دوران ملازمت بے شمار لوگوں کی تربیت بھی کی، آپ نے بے شمار گیت، غزلیں، نظمیں لکھیں جو بڑے بڑے فنکاروں نے گائیں، جن میں نگہت سیما، رونا لیلیٰ، بلقیس خانم، شہناز بیگم، محمد افراہم، تاج ملتانی اور مجیب عالم کے علاوہ بہت سے فنکار شامل تھے۔ قریبی دوستوں میں حمایت علی شاعر، فلمسٹار محمد علی، محشر بدیوانی، تابش دہلوی، رضی اختر شوق، پروین شاکر، منو بھائی، عارف امام، غضنفر ہاشمی، خالد خواجہ، ڈاکٹر آصف قدیر، افضال فردوس، فرح اقبال، جمیل دُرانی اور بہت سے لوگ شامل ہیں۔ افسانوی مجموعہ پودوں کے گھائو، پھر چاند نکلا، سوکھے پھول کتابوں میں شعری مجموعہ شامل ہیں اور ابھی تک 91 برس کی زندگی میں لکھ رہے تھے اپنے بھائی اور اپنے بیٹے کی طرح چاہنے والے غنایت اشرف کیساتھ رہتے تھے اور مرزا غنایت اشرف نے بھی ان کو اپنے بھائی اور باپ کی طرح بڑی عزت اور احترام کیساتھ رکھا اور ان کی خوب خدمت بھی کی اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ آمین۔ پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین، ان کا خوبصورت شعرمرنے والے پہ رو کے چند آنسو، جینے والوں کا کام جاری ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here