بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو جب پاکستان کے خلاف جارحیت میں کامیابی نہ ہوسکی تو اب اُس نے ایک نیا محاذ کھولا ہے، مغربی ممالک کے تمام صحافی جو سوشل سیکورٹی یا بیروزگاری الاؤنس پر گزارا کررہے تھے اُنہیں اُس نے نوکری پر رکھ لیا ہے، اُس نے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ جتنی حد تک ممکن ہو جھوٹ لکھیں ، جھوٹ بولیں اور جھوٹ سوچیں، بدقسمتی سے یہ صحافی تجزیہ نگار بھی بن گئے ہیں لہٰذا صبح اُٹھتے ہی وہ آن لائن کے کسی اخبار میں اپنے مکروہ نما ذہنیت کے گند کو نکالنا شروع کردیتے ہیں، اُنہوں نے تحریر کیا کہ آیا پاک بھارت جنگ میں تو پاکستان کو شکست فاش ہوگئی ہے، بھارت کی فوج سرحد پار کرکے لاہور تک پہنچ گئی ہے، پاکستان کے توپ ، ڈرونز ناکارہ ہوگئے ہیں ، اُسے تو بھارتی سینک نے مرمت کرکے اپنے کھیت میں ہل جوتنے کا کام شروع کردیا ہے، پاکستانی فوج کے سپاہی جنہوں نے ہتھیار ڈال دیا تھا اُنہیں بھارتی دیوداسیاں پکڑ کر اپنے گھر لے گئیں ہیں تا کہ اُن سے اپنے جسم کی مالش کرواسکیں، بھارتی فوج کے ساتھ تو بالی ووڈ کے اداکار اور گلو کار بھی بڑھے چلو بڑھے چلو کا نغمہ گاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، پاکستانی سپاہی نے اُن کے ساتھ بھنگڑا ڈالنا شروع کردیا، ایسا معلوم ہورہا تھا جیسے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ہورہا ہو، پاکستانی فوج کے سپاہیوں نے تو بھارتی فوج کی بڑی آؤ بھگت کی تھی، اُنہیں بیگن، کدو اور تروئی کی ڈش بناکر پیش کرنا شروع کردیا تھا، بھارتی فوج اپنے ساتھ چوڑی دار پاجامہ ، کُرتا اور اچکن بھی لائے تھے تاکہ وہ پاکستانیوں کو فروخت کرسکیں، وہ پاکستانیوں کو پیشکش بھی کر رہے ہیں کہ اگر وہ لکھنئو جانا چاہتے ہیں تو وہ جاسکتے ہیں ، اُنہیں صرف سو روپے رشوت دینی پڑے گی، بھارتی فوج کے سپاہیوں کو وہاں کی حکومت رات میں بھنگ تقسیم کرتی ہے ، کیونکہ وہ رات میں موت کی خوف سے سو نہیں سکتے ہیں، بھنگ کا کش لگاکر اُنہیں نیند آجاتی ہے، بہت سارے بھارتی فوجیوں کی یہ کوشش ہے کہ وہ پاکستان سے بھاگ کر دبئی چلے جائیں ، کیونکہ فوج میں اُن کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اِس مقصد کے حصول کیلئے انھوں نے دان مانگنا شروع کردیا ہے، رام رام دان دواُنکا نعرہ ہوتا ہے، ایسی ہی ذہنیت کے ایک دوسرے صحافی جو فضائی امور میں مہارت رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اپنا بھتہ پہلے ہی وصول کر لیتے ہیں جیسا کہ سبھوں کو معلوم ہے کہ بھارت کا رافیل طیارہ پہلے ہی معرکے میں ڈھیر ہوگیا تھا ، لیکن اُنہوں نے لکھا کہ بھارت کے تمام طیاروں نے بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے ٹارگٹ کو حاصل کیا بعض طیارے تو پہلے چاند پر جاکر لینڈ کرتے تھے ، اور وہاں سے چائے پانی پی کر نشانہ لگاتے تھے، صرف ایک مرتبہ اُنہوں نے ایسا نشانہ لگایا تھا جو پاکستان کے دفاعی تنصیبات پر لگنے کے بجائے بھارت کے فوجی اڈے پر جاکر گرا تھا، جس سے وہاں بڑی بھگدر مچ گئی تھی، لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ میزائل پاکستان نے داغا ہے البتہ پاکستان نے جو میزائل داغا تھا اس نے مہاراشٹرمیں جاکر تباہی مچادی تھی ، اور وہاں کے تمام پنڈتوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو کال کرنا شروع کردیا تھا کہ اے گروجی ! یہ کیا ہورہا ہے، آپ کی حکومت میں ، اب ہم جائیں تو کہاں جائیں، آگے سمندر ہے اور پیچھے شاہی مسجد لیکن اِس کے باوجود بھی بھارتی پائلٹس کا نشانہ صحیح لگتا تھا ، اُنہوں نے میزائل کراچی کے ایئر پورٹ پر داغا تھا جو صرف کچھ میل کے فاصلے پر ہاکس بے کے ساحل پر جاکر گرا تھا، وہاں لوگ غسل کر رہے تھے، وہ میزائل کے ملبے کو کھینچ کر ساحل پر لے آئے، بعد ازاں کباڑیوں کی ایک ٹولی اُسے اٹھاکر لے گئی تھی، ماہر فضائی جنگ نے لکھا کہ بھارت میں اسلحہ کی کمی محسوس ہونے لگی ہے ، اسلئے فضا سے زمین پر مار کرنے والی میزائلوں کو زمین سے فضا پر مار کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارتی ہائی کمانڈز اور فوجی جنرلز کہہ رہے ہیں کہ دھماکہ ہونا چاہیے ، چاہے وہ نیچے ہو یا اوپر. بھارت میں طوطے بہت اُڑتے ہیں جنہیں بھارتی فوج پاکستانی طیارہ سمجھ کر اینٹی ایئر کرافٹ گن سے نشانہ بنانا چاہتی ہے، لیکن نشانہ ہر مرتبہ ایک ہزار فٹ کے فاصلے سے گذر جاتا ہے۔اب آئیے ملئے ایک دوسرے زر خرید صحافی سے جو دعویٰ کرتے ہیں کہ بھارت اور نریند مودی پر اُن سے زیادہ کسی کو عبور نہیں جب اُن سے ٹی وی کے ایک ناظر نے پوچھا کہ کیا یہ سچ ہے کہ مودی اپنی جوانی میں ریلوے اسٹیشن پر مٹی کی پیالی میں چائے فروخت کیا کرتے تھے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ صرف مودی نہیں اُن کے باپ کا پیشہ بھی یہی تھا، اُنہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی جنگ کے دوران دہلی سے چالیس میل کے فاصلے پر ایک سُپر مارکیٹ کے بیسمنٹ میں جاکر سو یا کرتے تھے، ایک مرتبہ ایک چوہے نے اُن کے کان کو کاٹ لیا تھا، جس کی وجہ سے وہ کراہتے رہتے تھے ، اور اُسی زخمی حالت میں اُنہوں نے تقریر کی تھی اور پاکستان کے خلاف زہر اُگلا تھا۔بھارتی میڈیا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بزدل نہیں ہیں لیکن کیا یہ سچ نہیں کہ حالیہ دوران جنگ اُنہوں نے خود اعتراف کیا کہ اُن کی رات کی نیند حرام ہوگئی تھی، اُنہوں نے اپنی رہائش گاہ میں ایک خودکار ریڈار نصب کروالیا تھا اور سیکورٹی کے عملے کو یہ حکم دیا تھا کہ اگر پاکستان کا کوئی بھی طیارہ بھارت میں داخل ہو تو اُنہیں اِس کی فورا”اطلاع دی جائے۔ ایک مرتبہ جب پاکستان کا طیارہ ریڈار پر نظر آیا تو وہ فورا”دوڑتے ہوئے نالے میں جاکر چھپ گئے تھے بعد ازاں انھوں نے اپنی رہائش گاہ کے سامنے دو توپ بھی نصب کروالیے تھے۔












