عمران کے بعد کیا ہوگا؟ لمحہ فکریہ!!!

0
126
کامل احمر

پاکستان میں اور پاکستان سے باہر سازشوں کا جال بچھا ہوا ہے۔اور ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ بقول شہزاد رائے کے کون کیس کا آدمی ہے۔”عمران خان کے مخالفین میں سب کے سب چور اور ڈاکو کے علاوہ منی لانڈر رہے ہیں عوام اچھی طرح جانتے ہیں اور میڈیا کے ڈبل چہرے والے بھی کہ وہ کس کے اشارے پر ہیں۔چھوٹے تھے آٹھویں کلاس میں تھے کہ اردو کے استاد محترم نے بتایا کہ دولت اور طاقت کم ظرفوں کو ملچ(گھنائونا) کر دیتی ہے۔دونوں چیزیں ایک دوسرے سے نتھی ہیں دولت آتی ہے تو طاقت آتی ہے بغیر دولت کے طاقتور بننا مشکل ہے۔ہمارے آبائو اجداد شرافت سچائی اور علم کے قدر داں تھے۔جھوٹ ان سے کوسوں دور تھا یا بالکل نہیں تھا۔لیکن آج کا انسان قناعت پسند نہیں۔دولت اور خوب دولت ، زیادہ سے زیادہ اور دکھاوے کی دوڑ میں ہے۔پاکستان کا سیاست داں جنہیں ہم مداری کہینگے بلکہ عادات اور قول میں مداری سے مختلف ہے۔وہ بھرے پیٹ کے ساتھ ڈاکے مارتا ہے سلطانہ ڈاکو نے بھوک اور ضرورت کے تحت انڈا چرا کر جرم کی ابتداء کی تھی۔فرانس کے ناولسٹ وکٹرہیو گونےLES MISERABLE’Sلکھ کر ادب کو ناول کی شکل میں انسانی اطوار کا تحفہ دیا تھا۔لیوٹالٹسائی نے کہا تھا اگر یہ عظیم ناول نہیں تو اس سے بڑا کوئی اور ناول نہیں ہے۔آج تک اس ناول پر میوزیکل، فلمیں اور ڈرامے بنا کر دکھائے جارہے ہیں۔دنیا کی ہر مقبول زبانوں میں ترجموں کے علاوہ فلمیں بن چکی ہیں۔سہراب مودی کے فلم”کندن”بنا کر اس ناول کو اعزاز بخشا تھا اسکی کہانی ایک انسان کے گرد گھومتی ہے جو بیکری سے روٹی چراتے پکڑا جاتا ہے۔آج کے دور میں روٹی تو دور کی بات، بنک اور زمینیں اور مکانات ہڑپ کر جانے والے آزادانہ گھوم رہے ہیں اور شرفاء کہلاتے ہیں۔سیاست میں آکر ملک کو بیچنے میں مصروف ہیں۔اور اب ان کے حرام خود بچے سیاست میں معاشرے کی گندگی کے کیڑوں کی مانند بڑی بڑی سانسیں لے رہے ہیں۔کچھ نہ کرنے کے باوجود بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں۔ایک ایسا ہی مکوڑا آج کل ہوا میں اڑ رہا ہے۔اسکی باتیں اور دعوے سن کر حیرانی ہوتی ہے۔اور اس کے اردگرد آگے پیچھے ہجوم دیکھ کر سمجھ نہیں آتا کہ یہ کیا قوم ہے قوم ہے بھی یا نہیں۔امریکہ میں مارٹن لوتھر کنگ نے سیاہ فام افریقی غلاموں پر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اسے یقین تھا ایسا کرنے میں اس کی جان جاسکتی ہے۔اور ایسا ہوا وہ سیاہ فام امریکیوں کو ان کا آزادی کا حق دلا کر خود ابدی نیند سو گیا اور آج اس کی قوم سیاست سے لے کر تعلیم اور سفارت کے میدان میں گوروں کے دوش بدوش چل رہی ہے۔دنیا جانتی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں، لیکن ہمارا ملک اور عوام جو47 کے بعد انگریزوں سے آزادی لے کر پاکستان بنا چکے تھے۔آج تقریباً75سال کے بعد اپنے بد دیانت اور موذی سیاستدانوں کے غلام بنے ہوئے ہیں۔اور عالم یہ ہے کہ کسی معاملے میں احتجاج نہیں کرتے، چاہے ان کی ماں، بہنوں کو اٹھا لیا جائے۔ان پر اثر نہیں ہوتا۔
عمران خان ایک بڑے دعوے کے ساتھ ابھرے تھے۔اکثریت کو ان پر بھروسہ تھا کہ وہ کچھ کر جائے گا۔صاف، ستھرے ملک سے وفاددار لوگوں نے اسے بھرپور سپورٹ کیا تھا۔لیکن آنے کے بہت کم عرصے میں ملک کے غداروں اور ناکام سیاست دانوں نے جن کے ناطے انڈیا، برطانیہ اور امریکہ سے حد درجہ وفاداری کے ہیں۔عمران خان کے راستے میں کانٹے بچھانا شروع کردیئے ہمارے جنرلز دیکھتے رہے شاید انہیں مغرب سے یہ ہی مینڈینٹ ملا تھا کہ عمران کو اپنی من مانی نہیں کرنے دینا اور جمہوریت کے نام پر کسی چور اور ڈاکو کو سزا کی بجائے سیاست کرنے کی آزادی دینا تھی۔سو یہ ہوتا رہا، میڈیا جو انڈیا کے کہنے پر تھا۔ننگ پن اور بدمعاشی سے بھرے ڈرامے اور شوپیش کرتا رہا۔سینکڑوں کی تعداد میں بیرونی ممالک کی مالی امداد سے چلنے والی این جی او زہریلے سانپ کی طرح پھن پھیلائے معاشرے میں بدکاری پھیلاتی رہیں۔”میرا جسم میری مرضی” کو طاقت ملتی گئی۔لڑکیوں کو ایک اچھی بیٹی، مان بیوی اور بہن بننے سے روکنے کے لئے ایسے ایسے بے ہودہ سیریل بنائے گئے کہ اُف توبہ اور پھر معاشرہ اسلام سے دور ہوتا گیا۔دوسری طرف شدت پسند مذہبی ملائوں کا جنون بڑھتا گیا اسکو بھی ہمارے جنرلوں نے بڑھاوا دیا یہاں جنرل مشرف کا ذکر کرنا ضروری ہے۔جس نے ان مذہبی جنون سے بھرے سانپوں سے پاکستان کو نجات دلانے کی ٹھانی اور لال مسجد کا معاملہ ادھورا رہ گیا۔بگٹی کے خلاف کارروائی کی جس نے بلوچستان میں بچوں کو تعلیم سے دور رکھا۔اور کراچی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی اور آج بھی لوگ اسے غدار کہتے ہیں ایک جج نے فیصلہ دیا کہ پھانسی پر لٹکانے کے بعد اس کی لاش کو سڑکوں پر گھیسٹا جائے۔اور ایک ایک کرکے ہماری عدلیہ کے راز کھلے حد تو یہ کہ ایک جج کی خانہ کعبہ میں نون لیگ سے لین دین کی ویڈیو تک وائرل ہوگئی۔سندھ میں زرداری گینگز نے بچوں کو تعلیم سے کوسوں دور کردیا یہ کام ایم کیو ا یم کے الطاف نے بھی باہر کے ایجنڈے پر کیا تھا۔اور آج انکا ایک ناتو ان بچہ مقبول صدیقی کہہ رہا ہے”ہم مشرف کا ساتھ دینے پر معافی مانگتے ہیں، پشتون کراچی کا سرمایہ ہیں، ہم انکے ہاتھ کی چائے کے عادی ہیں وغیرہ وغیرہ شاید مقبول صدیقی کے دماغ پر اثر ہوگیا ہے ہم ایم کیو ایم انہیں سمجھدار آدمی سمجھتے تھے۔لیکن شاید یہ بیان ان سے دلوایا گیا ہے سب جانتے ہیں۔پٹھان اور پنجاب نے مل کر کراچی کا حق مارا ہے۔اور سندھیوں کو18ویں ترمیم کی لاٹھی دے کر مہاجروں کو دفن کر دیا گیا ہے۔سچ بات کڑوی ہے لیکن ایسا کرنے میں جنرلز اور تمام سیاستدانوں کا ہاتھ ہے کہ کراچی کو بیساکھی کے سہارے چلنے کا اختیار نہیں اور کل کا بدکار بچہ لندن سے یہاں آکر بدمعاشی کرتا ہے۔وہ عمران کو چیلنج کرتا ہے کہ”تمہارے پاس5دن ہیں دستبردار ہوجائو۔میڈیا اور عوام(گونگی بہری شعور سے خالی)کے سامنے آکر ایسے بولتا ہے جیسے اس کے نانا، اماں اور باپ نے سندھ اور پاکستان کے لئے دودھ کی نہریں بہائی تھیں۔روٹی کپڑا مکان بانٹا تھا اگر عمران ان کو گالی نہ دے تو کیا پھول برسائے کسانوں کے حقوق پیپلزپارٹی کے دور میں غضب کئے گئے لیکن دعویٰ کرتا ہے این ایس ایف سی ایوارڈز کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کو اس کا حق دیا۔جھوٹ سفید جھوٹ ادھر علیم خان اور جہانگیر ترین چینی کے بحران کے ذمہ دار عمران خان کی مخالفت پر مخالفت ناکام پارٹیوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔انکی ضد ہے کہ عثمان بزدار کو فارغ کرو، ہم کہیںگے یہ درست مطالبہ ہے عمران کو یہ بات مان لینی چاہئے اور ضد ختم کرکے خود کو مضبوط بنانا چاہئے جس کا حامی اب امریکہ اور برطانیہ نہیں اورشاید باجوہ صاحب ان کے مینڈیٹ کے تحت چلیں گے۔ہمارے جنرلز جن کے بچے امریکہ میں اسکالر شپ پر پڑھ رہے ہیں۔انکی سلامتی چاہیں گے۔مجبوری ہے بے چاروں کی اور عوام کو سوچنا پڑے گا کہ عمران گیا تو پھر کیا ہوگا،بہت کچھ ہے کہنے کو مگر اتنا کافی۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here