بھارت کا نقصانات کا اعتراف!!!

0
45

بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے سنگاپور میں جاری شنگریلا ڈائیلاگ کے دوران اعتراف کیا ہے کہ بھارتی فضائیہ حالیہ پاک بھارت جھڑپوں میں لڑاکا طیاروں کی تباہی سے دوچار ہوئی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر تباہ شدہ طیاروں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔انیل چوہان نے کہا کہ یہ اہم نہیں کہ طیارے گرائے گئے، اہم یہ ہے کہ کیسے گرائے گئے۔بھارت کے اس اعتراف نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے اور پاکستان کے موقف کو تقویت ملی ہے کہ بھارت نے بلااشتعال حملے کیے اور پاکستان نے بھرپور دفاع کرتے ہوئے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ پہلگام واقعہ ، جنگ بندی اور لڑائی میں بھارتی نقصانات کی تفصیلات کے معاملات پر بی جے پی حکومت اپنے لوگوں کو مطمئن نہیں کر پارہی۔عوامی سطح پر مودی کی پالیسیون پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔پارلیمنٹ میں اپوزیشن رہنما بھارتی شکست کا ذمہ دار بی جی پی کو ٹھہرا رہے ہیں۔راہول گاندھی کی شدید تنقید سامنے آئی۔اب کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے جنگی صورت حال میں عوام کو لاعلم رکھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کیخلاف لڑائی میں نقصان اٹھانا پڑا ہے، صدر ٹرمپ کی بار بار جنگ بندی پر ثالثی کی بات بھارتی خودمختاری کے لیے خطرہ بن چکی ہے، کیا مودی حکومت نے واقعی امریکا کے کہنے پر جنگ بندی قبول کی؟ مودی صرف مسلح افواج کی بہادری کا کریڈٹ لیتے ہیں مگر پالیسی فیصلوں سے منہ موڑ لیتے ہیں۔مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران لڑاکا طیاروں کی تباہی کے بارے میں بھارتی ڈیفنس چیف جنرل انیل چوہان کا اعتراف کئی حوالوں سے پاکستان کی اصولی پوزیشن کے لیے اہم ہے۔ بھارتی جنرل کا بیان پاکستان کے قومی فخر کو بڑھاتا ہے۔ بھارتی نقصانات کی تصدیق پاکستان کے اپنی فضائی حدود کا کامیابی سے دفاع کرنے اوربھارتی فضائیہ کے اہم حملوں سے نمٹنے کے دعووں کی توثیق کرتی ہے۔ اس سے قومی حوصلے اور فخر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔بھارت کی طرف سے ہار کا اعتراف پاکستانیوں میں جیت کا احساس پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کی فضائی حدود کا کامیاب دفاع اور بھارتی جیٹ طیاروں کو مار گرانا ملک کی دفاعیصلاحیت کو ظاہر کرتا ہے، جو شہریوں میں اعتماد اور تحفظ کا احساس پیدا کر سکتا ہے۔پاکستان کچھ عرصے سے سیاسی تقسیم کا شکار چلا آ رہا تھا ۔ ملک کے دفاع کا مشترکہ تجربہ پاکستانیوں کو متحد کر چکا ہے،یہ قومی اتحاد اور یکجہتی کے احساس کو فروغ دے سکتا ہے۔بھارتی نقصانات کی تصدیق پاکستانیوں میں حب الوطنی اور قوم پرستی کے جذبات کو جنم دے رہی ہے ۔جدید رافیل طیاروں سمیت بھارت کے لڑاکا طیاروں کو مار گرانے کی پاکستان کی صلاحیت اس کے موثر فضائی دفاعی نظام کو ظاہر کرتی ہے۔جنرل انیل چوہان کیاس اعتراف سے حالیہ لرائی سے متعلق بیانیہ پاکستان کے حق میں بدل جاتا ہے، جس سے وہ اپنی دفاعی طاقت اور بھارتی جارحیت کا جواب سفارتی و سیاسی انداز سے بھی دینے کی قوت کا مالک ہو گیا ہے۔حالیہ لڑائی بھارت کے عالمی طاقت بننے کے دعووں کو بہا لے گئی ہے۔ فالس فلیگ آپریشن کا جھوٹ سامنے آ گیا ہے۔ بھارتی نقصانات کی تصدیق بھارتکے دفاعی اقدامات اور حکمت عملیوں کی بین الاقوامی تحقیقاتمیں اضافہ کا باعث بن سکتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر اس کی عالمی حیثیت متاثر ہو گی ہے۔یہ پیشرفت عالمی حرکیات کو متاثر کرسکتی ہے،بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر سرحد پر کشیدگی اور فوجی تیاریوں میں اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ جنرل چوہان نے لڑاکا طیاروں کے نقصان کا اعتراف کرتے ہوئے درست تعداد نہیں بتائی۔دہشت گردی پر ملک کے موقف اور پہلگام حملے پر بھارتیردعمل کو دیکھتے ہوئے، پاکستان کی جانب سے حالیہ جوابی کارروائی کے بعد بھارتکی اپنی جارحانہ پالیسیوں کو روکنے کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔بھارت کے آپریشن سندھورکا نام نہادمقصد پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔بھارت نے غیر فوجی اقدامات بھی کیے ، جیسا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا، اٹاری واہگہ بارڈر بند کرنا اور پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو روکنا۔ ہندوستان نے اپنے اقدامات کے لیے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی حمایت حاصل ہونے کا تاثر دیا لیکن عملی طور پر بھارت کا بیانیہ کسی ملک نے قبول نہ کیا۔یہ اس کی سفارتی شکست ہے۔مستقبل کا منظر نامہ پر امن بقائے باہمی کے تعلقات سے لکھا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے بھارت کو تنازع کشمیر، پانی کے تنازعات، دہشت گردی اور تجارتی مسائل پر خلوص دل سے بات کرنا ہوگی۔ان امور پر اقوام متحدہ اور دوطرفہ معاہدوں سے جو رہنمائی ملتی ہے اس کا احترام کرنا ہوگا۔بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت صرف دہشت گردی اور آزاد کشمیر کے امورپر کرنے کا کہہ کر مذاکرات کے امکانات معدوم کئے ہیں۔بھارت نے پاکستان پر دباو ڈالنے کے لیے اقتصادی اقدامات کیے ہیں، جیسے تجارت کو معطل کرنا اور ویزوں کو منسوخ کرنا۔سکھ یاتریوں کی آمد روکی جا رہی ہے۔عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف ایک مہم چلائی جا رہی ہے۔تاہم بالآخر، بھارت کی پالیسیوں کی رفتار کا انحصار مختلف عوامل پر ہوگا، بشمول ابھرتی ہوئی سلامتی کی صورتحال، سفارتی کوششیں اور ملکی سیاست۔بھارتی نقصانات کا جوں جوں سیاسی سطح پر ادراک بڑھے گا مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کے خلاف ایک داخلی دباو سامنے آئے گا۔اندرون ملک اور بیرون ملک یکساں طور پر غیر مقبول ہونے کا وقت مودی اقتدار سے زیادہ دور نہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here