راقم الحروف کو تمام مارشلائوں کی مخالفت کرنے کا موقع ملا ہے کہ جس میں جنرل ایوب خان کا تیرہ سال کی عمر میں اسکول کے زمانے میں بس جلانے کے الزام میں تھانے میں بند ہونا پڑا۔ بعدازاں جنرل ایوب خان کے خلاف تحریک میں مفروری کا وقت کاٹنا پڑا جنرل یحیٰی خان کے دور آمریت میں بنگال میں فوجی ایکشن کی مخالفت میں90دن کا پابند وسلاسل ہونا پڑا۔ جنرل ضیا کی مخالفت میں سندھ پملٹ کیس بنا جس میں مشہور صحافی اور پبلشرز ڈاکٹر جبار خٹک سمیت کچھ دوستوں پر بغاوت کے مقدمات بنے جس کی بنا پر ملک چھوڑنا پڑا۔ امریکہ میں بھی جنرل ضیا کی ایم آرڈی کے پلیٹ فارم پر مخالفت جاری رکھی۔ جنرل مشرف نے جب سویلین حکومت کا تختہ الٹا یا پھر بعدازاں پوری عدلیہ کو برطرف کیا تو امریکہ میں دنیا کی عظیم اور منظم وکلاء تحریک کی بنیاد رکھی جس کے پلیٹ فارم پر مسلسل جدوجہد جاری رکھی۔ درجنوں جلسے، جلوس سیمینار اور کانفرنسیں منعقد کیں جس کی وجہ سے پاکستان کی وکلاء تحریک کو مدد ملی۔ جب چیف جسٹس قاضیٰ عیٰسی کو عمران خان نے اپنے تعصب کا شکار کیا تو ان کی حمایت میں نیویارک میں یوم سیاہ منائے گئے تو مجوزہ تمام واقعات اور سانحات کے بیان کرنے کا مطلب اور مقصد صرف یہ ہے کہ مجھے اور مجھ جیسے سینکڑوں لوگوں کو جنرلوں کے حاجیوں اور حمائیتوں نے بھارتی ایجنسی را کا ایجنٹ قرار دیا۔ ہمارے خلاف اخبارات میں چھپایا گیا کہ ہم لوگ بھارتی را کے اشارے پر جنرلوں کی مخالفت کر رہے ہیں آج قدرت کا نظام دیکھیں کہ آج وہ تمام لوگ جو کل جنرلوں کے طعاموں کھانوں اور ملاقاتوں کے ساتھی تھے وہ آج میرا جنرل تیرا جنرل کی سیاست کر رہے ہیں جو جنرل عاصم منیر کو اپنا دشمن مگر جنرل فیض حمید جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام اور جنرل مشرف کو اپنا خالق اور مالک تصور کرتے ہیں جن کے خلاف کوئی بات نہیں کرتے ہیں جبکہ مذکورہ تینوں جنرلوں نے پاکستان میں جمہوریت کو وہ نقصان پہنچایا ہے جس کی واپس لانے میں سالوں کی ضرورت ہے۔ اسی طرح بھارت اور پاکستان میں امن کے پوجاریوں کو را اور آئی ایس آئی کا ایجنٹس قرار دیا جاتا ہے تاکہ عام لوگ ان سے منتظر ہوں۔ حال ہی بھارت میں بارہ افراد کو پاکستان آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دے کر جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے جن کا قصور دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانا تھا۔ یا پھر آج بھارت میں ہر شخص کو آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دیا جارہا ہے جو فاشسٹ، نسل پرست، مودی کی مخالفت کر رہا ہے جو مسلم نسل کشی کا اعلان کر رہا ہے جس سے ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ قصہ کوتاہ دونوں ملکوں کے عوام پر الزامات کی بجائے امن کا سہارا لینا چاہئے جو اس خطے کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے خصوصاً بھارتی حکمرانوں کو اسلحے کی موڑ کی بجائے امن کا پرچار کرنا چاہئے تاکہ برصغیر بھی یورپین یونین کی طرح متحد ہو کر اپنی صدیوں کی غلامی سے چھٹکارا پائے جو آج جنگ وجدل کی وجہ سے اور زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔ جس کے حامی وہ طاقتیں ہیں جو برصغیر کو دوبارہ کالونیں بنا کر حکمرانی چاہتے ہیں جس کا موقع آج بھارت فراہم کر رہا ہے جو جنگ وجدل کو اپنا پیشہ بنا چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال وغیرہ میں شدید بے چینی جنم لے رہی ہے جو آہستہ آہستہ مسلح ہو کر سامراجی طاقتوں کے ماتحتی اختیار کر رہے ہیں۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)












