قارئین اور عزیزانِ وطن! میں ہفتہ بھر سے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلہ سے کہ ہمارے سپریم جج صاحبان گٹر میں گر گئے ہیں میرے دوست میاں بل گیٹس صاحب نے کہا سردار صاحب یہ کوئی پہلی دفعہ تھوڑا ہے میں استخوان فروش نہیں ہوں اور نہ قائل ہوں میں نے جب سے آنکھ کھولی ہے میرا تعلق عدلیہ اور اس کے نظام سے رہا ہے اس کی وجہ میرے والد سردار محمد ظفراللہ ایڈووکیٹ پاکستان کے ممتاز وکلا میں شمار ہوتے تھے اور انہوں نے ہمیشہ قانون اور اس کی پاس داری کے لئے اور آمریت کے خلاف جہاد برپا رکھا اس حوالے سے میں بہت سے جج صاحبان کو بہت قریب سے جانتا ہوں ۔ پاکستان کے جوڈیشل سسٹم کا سب سے پہلا گلا گھونٹا جسٹس محمد منیر نے اس کے بعد تو بہت لمبی لائین تھی1954 سے لے کر آج تک بے شمار جج صاحبان آئے جنہوں نے جوڈیشل سسٹم پر اپنے اپنے حصہ کی خاک ڈالی ان میں چند ایک جسٹس کارنیلئس اور جسٹس بھگوان داس ، دھراب پٹیل حمود الرحمان ، رستم کیانی اور فخرالدین جی ابراہیم جیسے پاک باز جج صاحبان جن کو آج بھی شدت سے یاد کیا جاتا ہے یہ وہ نام ہیں جو کسی فوجی آمر کے سامنے نہ جھکے نہ بکے ۔ کچھ ایسے نام بھی ہیں مثلا جسٹس انوار الحق، جسٹس محمد اکرم، جسٹس کرم الہی چوہان اور نسیم حسن شاہ جو نہ صرف فوجی حکمرانوں کے سامنے بکے اور جھکے بلکہ نا اہل سول حکمرانوں کے سامنے بھی ان کا یہی حال تھا لیکن آج کے ہمارے سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے جوڈیشل سسٹم کو گٹر بنا دیا ہے صرف فارم کی جعلی حکومت کو عمران خان کے خوف سے بچانے کے لئے اور اس کے حق سے محروم رکھنے کے لئے جرنیلی فیصلہ سنا کر نہ صرف جوڈیشری کو تباہ کیا بلکہ پاکستان کو تباہ کر دیا ہے ان جج صاحبان کو ہماری اگلی نصل کی کیا پروا ہوتی ان کو تو اپنی نسل کی بھی پروا نہیں تھی لیکن ایک دن پاکستان میں بھی انقلاب فرانس آئے گا جہاں عوام ان ججوں کو قبروں سے نکال کر سڑکوں پر روندیں گے پتا نہیں عوام کتنے اور ظلموں کے انتظار میں ہے بھئی اٹھو اور اپنے ظلموں کا حساب لو۔
قارئین اور عزیزان وطن! ہا ہا ہا بڑا چرچہ سنتے ہیں کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے لیکن نیو یارک مئیر کی پرائمری میں ڈیموکریٹ کینڈیڈیٹ ظہران ممدانی نے ڈیموکریٹ ویٹرن ماریو کومو جو نیو یارک کا گورنر بھی رہ چکا ہے کو بھاری تعداد سے شکست دے کر جمہوری نظام کو ننگا کر دیا ہے ۔ ممدانی کا قصور یہ ہے کہ اس کا باپ یوگنڈا کا شہری ہے اور مسلمان ہے اور اس کی والدہ ہندوستان کی ایک سکھ فیملی سے تعلق رکھتی ہے لیکن نہ صرف اس سے شکست خوردہ خوف زدہ ہیں بلکہ امریکہ کا صدر بھی خوف میں مبتلا ہو گیا ہے دونلڈ ٹرمپ نے تو یہاں تک کہ دیا ہے کہ اگر الیکشن میں ممڈانی جیتا تو وہ نیو یارک کی فیڈرل ایڈ بند کر دیں گے یہ تو بلکل اسی طرح ہے جس طرح پاکستان میں فوجی اور ان کے گماشتے اپنے مد مقابل کی ایڈ بند کر دیتے ہیں آپ عزیزان وطن امریکی جمہوریت کا اندازہ کر سکتے ہیں کہ کتنے تنگ نظر ہیں ہمارے جمہوری بھگوان اور پھر ہمارے حکمرانوں اور ان کے جج سربراہان جو جمہوریت کا نام لے لے کر مملکت خدا داد پاکستان کا کس طرح خون نچوڑ رہیں ہیں سامراجی اور ان کے پٹھوں کا یہی طریقہ کار ہے اب دیکھنا ہے کہ نومبر میں ہونے والے جرنل الیکشن میں کیا رنگ نکلتا ہے اور مسلمانوں کا اور ہماری نسلوں کو جو دوسری تیسری نسل ہیں کا کیا فیٹ ہو گا فلحال تو ظہران ممدانی نے تاریخ مرتب کر لی ہے اور عیسائی ،یہودی، ہندو، سکھ مسلمانوں اور نیو یارک میں بسنے والی قوموں کو ساتھ لے کر چل رہا ہے ،مجھے ممدانی کی جیت پر مرشد کا شعر یاد آ رہا ہے!
ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
مرد درویش جس کو حق نے عطا کئے ہیں انداز خسر وانہ!
عزم اور امید زندہ رہنی چاہئے باقی اللہ خیر کرے۔
قارئین اور عزیزان وطن! میری التجاہ ہے اپنے جرنیلوں فارم کی نئی کنونشن لیگ اور ججوں سے چاہے وہ ہائی کورٹ کے ہوں یا سپریم کورٹ کے کہ خداراہ پاکستان کو مزید جہنم نہ بنا حساب کا ایک دن آئے گا اور سب کو کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا بس پاکستان زندہ باد زندہ باد کہتے رہو ۔
٭٭٭















