یوم عاشورہ رہتی دنیا تک مشعل راہ!!!

0
111
شمیم سیّد
شمیم سیّد

10 محرم الحرام، یعنی یومِ عاشورہ تاریخی اور عظمت سے لبریز دن ، یہ دن تاریخِ انسانیت کا وہ سنگِ میل ہے، جس نے ابدی صداقت اور لازوال قربانی کی ایسی مثال قائم کی، جو رہتی دنیا تک حریت پسندوں، باطل کے خلاف اٹھنے والی آوازوں، اور حق پر مر مٹنے والوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔ کربلا کا واقعہ کوئی معمولی سانحہ نہ تھا، یہ ایک نظریے کی بقا، دینِ مصطفیۖ کی سربلندی، اور فاسق و فاجر حکمران کے خلاف اعلانِ حق کا پرچم بلند کرنے کا استعارہ تھا۔ میدان کربلا میں رسول پاک ۖ کے چہیتے نواسے حسین ابن علی رضی اللہ تعالی عنہما اور ان کے جاں نثار ساتھیوں کی جانب سے دس محرم سن 61ہجری کو دی گئی جانی قربانی بلاشبہ 14صدیوں میں امت محمدیۖ پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا واقعہ ہے۔ بعض لوگ اسے محض ایک ایسے حکمراں کے خلاف مزاحمتی جدوجہد تصور کرتے ہیں جو اخلاق و کردار کے مطلوبہ اسلامی معیار ات پر پورا نہیں اترتا تھا۔تاہم فرمان نبویۖ کے مطابق جوانانِ جنت کے سردار کا لقب پانے والی ہستی نے جس بنیادی وجہ سے حکمران وقت کی بیعت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی خاطر اپنی ہی نہیں اپنے سارے پیاروں کی جانیں قربان کرنے سے بھی دریغ نہ کیا، وہ دراصل احکام الہی کے تحت نبی کریم ۖ کے قائم کردہ سیاسی و ریاستی نظام میں رونما ہونے والا ایک ایسا بگاڑ تھا جس نے خلافت الہیہ کے اسلامی نظام کو شخصی بادشاہت میں تبدیل کرنے کی بنیاد رکھ دی تھی۔ زمین پر انسان کو اللہ کی جانب سے اپنا نائب مقرر کیے جانے کے نظریے پر قائم ریاست اس حقیقت کی آئینہ دار ہوتی ہے کہ اقتدار اعلی صرف اللہ رب العالمین کا حق ہے اور اسلامی ریاست کے تمام شہری ربانی ہدایات کے تحت ملک کا نظام چلانے کے ذمے دار ہیں۔ تاہم وہ اپنی یہ ذمے داری اپنے نمائندے کی حیثیت سے اسلامی معیارات کے مطابق بہترین فرد کا انتخاب کرکے پوری کرتے ہیں جو نظام ریاست کو سیرت و کردارکے لحاظ سے معاشرے کے بہترین افراد کی مشاورت سے چلانے کا پابند ہوتا ہے۔اس نظام کا کامل نمونہ ابوبکر و عمر اور عثمان و علی رضی اللہ تعالی عنہم نے مجموعی طور پر اپنے تیس سالہ دور خلافت میں پوری انسانیت کی رہنمائی کے لیے پیش کردیا تھا۔ نواسہ رسول، سیدالشہدا حضرت امام حسین نے جب یزید کی بیعت کو ٹھکرایا تو دراصل وہ ایک باطل نظام، جبر و استبداد، اور دین کے لبادے میں چھپے فساد کو بے نقاب کر رہے تھے۔ انکارِ بیعت محض سیاسی عمل نہ تھا بلکہ ایک نظریاتی اعلان تھا کہ حق کبھی ظلم سے مصالحت نہیں کرتا، اور نہ ہی اہلِ حق کسی جابر حکمران کے ہاتھ پر بیعت کا تصور کر سکتے ہیں۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمیں یومِ عاشورہ سے لینا ہے۔ پاکستان، جو اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا، اور جہاں آج بھی ظلم، کرپشن، ناانصافی، اور مذہبی منافرت سر اٹھا رہی ہے، کربلا کے پیغام کو حرزِ جاں بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ امام حسین نے میدانِ کربلا میں جان کا نذرانہ دے کر ہمیں یہ درس دیا کہ جابر کے سامنے کلمہ حق کہنا ہی اصل حسینیت ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج ہم اپنے گرد و پیش میں ہونے والی ناانصافیوں، مہنگائی کے طوفان، بدعنوانی کے عفریت، اور طاقتور طبقات کی من مانیوں پر محض خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کیا یہی ہے پیغامِ کربلا؟ کہ ظالموں کے خلاف لب کشائی سے گریز کریں؟ یومِ عاشورہ ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم انفرادی و اجتماعی سطح پر خود احتسابی کریں، اپنے اعمال کا جائزہ لیں، اور دیکھیں کہ ہم کہاں تک حسینی کردار کے قریب ہیں۔ معاشرے میں اتحاد، رواداری، ایثار اور انصاف کے فروغ کے لیے جدوجہد کرنا عین عبادت ہے۔ فرقہ واریت، انتہاپسندی اور مذہبی منافرت نے پہلے ہی ہمارے قومی وجود کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے۔ مجالس و جلوسوں میں انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے نبھانی ہوں گی تاکہ کسی شرپسند کو حالات خراب کرنے کا موقع نہ ملے۔ میڈیا کا کردار بھی نہایت اہم ہے، جسے ذمہ داری کے ساتھ رواداری، اخوت اور کربلا کے نظریاتی پہلو کو اجاگر کرنا ہوگا۔سچ کی سربلندی کیلئے جان قربان کر کے امام عالی مقام حضرت امام حسین نے عالم اسلام اور پوری انسانیت پر احسان کیا، آپ کے عظیم کارنامے کو قیامت تک یاد رکھا جائے گا، ظلم اور جھوٹ کے خلاف لڑنے کا نام اسوئہ حسینی ہے۔ ملتِ اسلامیہ خصوصا پاکستانی قوم امام حسین کے اسوہ کو اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کا حصہ بنائے، اور ہر اس طاقت کے خلاف ڈٹ جائے جو ظلم، ناانصافی اور دینِ محمدیۖ کے خلاف سازشیں کر رہی ہو۔ یہی ہے اصل حسینیت یہی ہے پیغامِ عاشورہ کا، اگر ہم نے اب بھی امام حسین کے افکار سے راہنمائی نہ لی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ حکومتِ وقت، علما، اور سماجی قیادت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ یومِ عاشورہ کے موقع پر اتحادِ بین المسلمین کا پیغام عام کریں۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here