انسان دنیا کو تسخیر کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو کرتا ہے لیکن قدرتی آفات کے سامنے بے بس ہے۔گزشتہ دنوں امریکہ میں چند گھنٹے کی بارش نے پورے سٹی کو تباہ کردیا۔ سینکڑوں لوگ پانی میں بہہ گئے تقریبا دوسو لوگ لا پتہ ہوگئے۔ کئی سو بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔جون میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں کلائوڈ برسٹ سے سینکڑوں گھر تباہ ہوئے درجنوں انسان زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بے شمار انسان اور مویشی سیلاب کی نظر ہو گئے۔ گزشتہ دنوں بھارت کے صوبہ پنجاب ،اتر کھنڈ، اتر پردیش،جھاڑ کھنڈ میں بارش کے پانی اور لینڈ سلائیڈنگ سیسینکڑوں لوگ پانی میں بہہ گئے۔قدرتی آفات کے سامنے انسان بے بس ھے۔ زلزلے، تیز آندھیاں ،تیز بارشیں اور طوفان کے سامنے انسان مجبور اور لاچار نظر آتاھے۔ انسان کی تمام مشنری اور وسائل ایک بارش کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔ پانی،آگ، ہواں اور زلزلوں کے سامنے کوئی انسان نہیں ٹھہر سکتا۔ جہاں اللہ رب العزت نے انسان کو بیش بہا نعمتوں سے نوازا ھے وہاں اللہ رب العزت ناشکری اور تکبر پر انسان کو جھنجھوڑتا بھی ھے۔ تاکہ اس میں مالک کا خوف پیدا ھو۔ لیکن بحثیت انسان ھم آزمائش اور مصیبت ٹلنے پر نافرمانی پر اتر آتے ھیں۔ اس لیے انسان کو ہر حال مالک و خالق کا شکر ادا کرنا چاہئے جس نے انسان کو کروڑوں نعمتوں سے نوازا ھے۔ جیسا کہ آپ جانتے ھیں کہ میرے اور آپکے پیارے دیس پر قسمت کی دیوی مہربان ھورہی ھے۔ نوید سحر کا آغاز ھونے جارہا ھے۔ پاکستان پر اللہ رب العزت مہربان ھے ۔ جس نے قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ھے۔سونے اور تانبے کے پہاڑ، قیمتی پتھروں کے پہاڑ، زمین اور سمندر میں کھربوں بیرل تیل ۔ جس کی تلاش میں دنیا کی چالیس بڑی کمپنیاں پہنچ چکی ھیں۔ جو مختلف علاقوں میں ڈرلنگ کرینگی۔ روسی، چین، امریکہ، ترکی، اٹلی،یونان ،کویت اور یورپی کمپنیاں اس وقت پاکستان میں موجود ھیں۔جو لائسنس حاصل کرنے کی کوشش میں ھیں۔ کیکڑا ون بلاک کی ڈرلنگ کے لئے ایگزان موبائل کوشاں ھے۔ بھارت سے جنگی فتح اور پاکستان کی دفاعی برتری نے پاکستان کی کمزوریوں پر پردہ ڈال دیا ھے۔ اللہ رب العزت نے دنیا میں ہر مخاذ پر ہمیں سر اٹھانے کا موقع فراہم کردیا ھے۔ پاکستان کا کمزور سیاسی انفراسٹریکچر ،اندرونی حالات ،بزدل اور لرپٹ لیڈرشپ اور عالمی طاقتوں نے پاکستان میں تیل کی تلاش سے ہمیں باز رکھا۔بھارت کو شکست کے بعد پاکستان خطے میں ایک طاقتور ملک بن کر ابھرا ھے۔ جو ھمیں گھاس نہیں ڈالتے تھے آج ھماری طاقت کے معترف ھیں۔ ملک خدادا پر اللہ رب العزت کا احسان ھے کہ مالک کائنات نے پاکستان کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرلیا ھے۔ گزشتہ کئی روز سے امریکن اور بڑی یورپین کمپنیوں کے پاکستان کے دورے جاری ھیں۔ سمندر میں تیل تلاش کرنے والی ان کمپنیوں کی ترجیح دی جائے گی۔ جو سمندر میں تیل تلاش کرنے میں مہارت رکھتی ھوں کیونکہ پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے ذخائر کی نشاندہی سے سارے راستے پاکستان کی طرف چل نکلے ہیں۔ ان جگہوں کے جیو گرافک سروے جاری ھیں۔ انڈس آف شور پر کئی ٹریلن گیس اور اربوں بیرل گیس کے ذخائر موجود ھیں۔جس کی عنقریب ڈرلنگ شروع ھوگی۔ کہا جا رہا ھے کہ پاکستانی سمندر سے نکلنے والی گیس اور کوالٹی میں بہتر ین ھیں۔اسکے سمپلز ٹیکساس اور ہیوسٹن کی لیبارٹریز میں دیکھے جارہے ہیں۔ پاکستان ان دنوں اپنی دفاعی صلاحیتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کررہا ھے۔ تاکہ بھارتی جارحیت کا جواب ایسا موثر دیا جائے کہ دشمن اپنا زخم بھلا نہ پائے۔ چائنہ نے پاکستان کو ابتدائی طور پر گیارہ جے 35 ففتھ جنریشن طیارے ڈلیور کر دیے۔ پاکستان ففتھ جنریشن طیارے رکھنے والا دنیا کا پانچواں ملک بن گیا۔ ستمبر اکتوبر میں PL-17 میزائلز بھی پاکستان کو مل جائیں گے۔ ان میزائلز کی رینج چار سو کلومیٹر تک ہے۔ چائنہ یہ میزائلز اپنے لیے طیار کرتا ہے اور جن دوست ممالک کو دیتا ہے اس کی رینج لمٹ ہوتی ہے لیکن پاکستان کو وہی فل رینج میزائلز دے رہا ہے جو خود اپنے لیے بنا رہا ہے۔ ففتھ جنریشن طیارے جے 35 پر مانٹ PL-17 میزائلز سے پاک فضائیہ کے پاس دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی سے مزین قوت ہو گی۔ پاکستان اس وقت عالمی منظرنامے کا اہم ڈپلومیٹک کھلاڑی بنا ہوا ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ امریکا بھی خوش ہے۔ چین بھی دوست۔ ایران بھی واپس ٹریک پر آ رہا ہے۔ افغانستان سے معاملات درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ روس سے بھی سفارتی تعلقات بہترین چل رہے ہیں۔ اور بھری دنیا میں بھارت رسوا ھو چکاہے۔ بھارت پاکستان کو جنگ کی دھمکی اذن دے رہا ھے۔ جسکے جواب میں جنرل عاصم منیر نے کہا ھے کہ اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو بھارت کے ساتھ آدھی دنیا تباہ ھوسکتی ھے۔ پاکستانی فورسیز ،بری بحری اور فضائیہ ہمت وقت تیار ھیں ۔ پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیز کو بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں سے بھی نمٹنا پڑتا ھے۔ ایک طرف بھارت ،اسرائیل اور افغانستان کی پراکسی اور دوسری طرف سیاسی پارٹیوں میں گھسے ریاست مخالف لوگ۔ جو بیرونی دشمنوں کے ہاتھ میں کھیلتے ھیں۔ بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیلتے ھیں۔ اور پھر معاشی دہشتگرد ، جن میں چینی اور آٹا مافیا، آئل اور الیکڑک مافیا، قبضہ مافیا جو قیمتی پلاٹوں پر ہاتھ صاف کرتے ھیں ۔ ملک ریاض سے لیکر جرنیلوں تک انکی کرپشن کی داستانیں ھیں ۔ کہا جارہا ھے کہ ایجنسیاں عنقریب کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈال رہی ھیں۔ جن میں بیوروکریٹس، پالیٹیشن،بزنس مین اور کانٹریکٹرز شامل ھیں۔ جنہوں نے کئی ہزار ارب کی لوٹ مار کی ھے۔ یہ عناصر ملکی وسائل لوٹ کر بیرونی ممالک منتقل کرتے ھیں۔ پالیٹیشنز اور کانٹریکٹرز ملکی انفرسٹریکچر اور تعمیراتی منصوبوں میں کرپشن کرتے ھیں۔ منصوبے کاغذوں میں تو بنتے ھیں۔ مگر نظر کہیں نہیں آتے ۔ اداروں نے انکے خلاف تحقیقات شروع کردی ھیں۔ کہا جارہا ھے کہ بڑے مگرمچھوں کے خلاف لسٹیں بن رہی ھیں۔آج تک ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکا ، شاید ان کی بار طوق انکے گلے کا پھندہ ثابت ھو۔ پاکستان سے تیل اور گیس کے بڑے ذخائر کی نوید سن رہے ھیں۔ لیکن پاکستان سے تیل نکلے یا سونا، جب تک چوروں معاشی دہشتگردوں ،کرپٹ جرنیلوں کرپٹ ججوں کرپٹ افسر شاہی اور کرپٹ سیاسی گماشتوں کو لٹکایا نہیں جاتا۔کھربوں بیرل تیل اور سونے کے پہاڑ بھی قوم کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔چودہ اگست کی تقریبات میں کرپٹ مافیا ،سیاسی لٹیرے اور معاشی دہشتگرد شرلیاں اور پٹاخے پھوڑتے نظر آینگے۔ خالانکہ یہی وہ قومی درندے اور غداران وطن ھیں جنہوں نے مملکت خداداد کی جڑوں کو کھوکھلا کیا ھے۔ انکا محاسبہ اور قانون کی تلوار انکی گردنوں پر ضروری ھے۔ یہ ارض پاک لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ھوئی۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کی گئی۔ چشم فلک نے دیکھا کہ جس کسی درندے نے بھی اسکے ساتھ غداری کی اس کا انجام عبرتناک، کربناک اور سبق آموز ھوا ۔ اسے دو ٹکڑے کرنے والوں کا انجام سب کے سامنے ھے۔ اگر آج کے درندے اس سے سبق حاصل نہیں کرتے تو یاد رکھیں ان کا انجام بھی عبرتناک ھوگا۔ قارئین !یہ پیارا وطن ،راج دلارا وطن، آنکھوں کا تارا وطن ھماری عزت و آبرو ھے۔ اسکی خفاظت ھم سب کا ذمہ ھے۔ اسلئے بیماری سیاسی لاشوں کو کبھی منتخب نہ کریں کرپشن کے کیچڑ سے لتھرے ھیں۔ ان سے چھٹکارا حاصل کریں ۔ خوف خدا رکھنے والے ایماندار، صالح ،محب وطن افراد کا انتخاب کریں ۔ تاکہ ملکی وسائل ملک سے باہر نا جاسکیں۔ ملک اپنی اصل منزل کیطرف گامزن ھوسکے۔ اللہ بارک ھمارے پیارے وطن کی خفاظت فرمائے۔ اسکا مقدر محب وطن لوگوں کے ہاتھ میں فرمائے۔ آمین
٭٭٭













