اخلاق کیا ہے
(حصہ سوم)
اس ماہ ربیع الاوّل میں ہم حضور کے اخلاق کو بتانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم نے یہ جانا کے اخلاق نام ہے رحم دلی کا آسان کرنے کا ایثار اور اُنس ومحبت کا بدگمانی حسد اور بغض سے دور رہنے کا مگر اخلاق میں اور بھی باتیں آتی ہیں۔ نرم مزاجی! رسول اللہۖ نے اخلاق کے سلسلہ میں جن باتوں پر خاص طور سے زور دیا ہے اور آپ کی اخلاقی تعلیم میں جن کو خاص اہمیت حاصل ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آدمی کو چاہئے کہ وہ لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آئے اور درشتی اور سختی کا رویہ اختیار نہ کرے۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ آپۖ نے فرمایا کہ اللہ خود مہربان ہے یہ اس کی ذاتی صفت ہے اور نرمی اور مہربانی کرنا اس کو محبوب بھی ہے اور نرمی پر وہ اتنا دیتا ہے جتنا کے سختی اور درشتگی پر نہیں دیتا ہے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کے سخت گیری سے مقاصد حل ہوتے ہیں لوگ رعب میں آتے ہیں بے وقوف نہیں بنتے ہیں لوگ نرم لوگوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آپۖ نے فرمایا مقاصد کا پورا ہونا نہ ہونا اور کسی چیز کا ملنا نہ ملنا تو اللہ ہی کی مشعیت پر موقوف ہے جو کچھ ہوتا ہے اسی کے فیصلے سے ہوتا ہے اور اس کا قانون یہ ہے کہ وہ نرمی پر اس قدر دیتا ہے جس قدر کہ سختی پر نہیں دیتا ہے دوسرے لفظوں میں مہربان ہو اس کو بھی دوسروں کے حق میں مہربان ہونا چاہئے ایک اور حدیث ملاحظہ ہو جو آدمی نرمی کی خفت سے محروم کیا گیا وہ خیر سے محروم کیا گیا۔
ایک اور بہت ہی پیاری بات سنیئے نہیں ادا وہ کرتا اللہ کسی گھر کے لوگوں کو وہ نرمی کی صفت عطا کرنے کا اور ان کو نفع پہچناتا ہے ان کے ذریعے اور کسی گھر کے لوگوں کو نرمی کی صفت سے محروم رکھتا ہے اور ضرر پہنچتا ہے انہیں اس سے حلم اور بربادی !رسول اللہۖ نے امت کو جن اخلاق کی تعلیم دی ان میں سے ایک حلم اور بردباری ہے یعنی غصہ نہ کرے اور بہت متانت اور وقار کے ساتھ وبربادی سے غصہ پی جائے اور حالات کا مقابلہ اسی طرح کرے کہ صاف ظاہر ہو کہ اس نے اپنے نفس پر غصہ کے وقت قابو رکھا ہے۔ غصہ میں انسان اخلاق سے دور ہوجاتا ہے لڑتا جھگڑتا ہے دوسرے کے عیب گناتا ہے اس کے راز کھولتا ہے اس کو غرض کے اخلاق سے عادی حرکتیں کرتا ہے اس لئے حضورۖ نے فرمایا کے غصہ نہ کیا کرو رسول اللہۖ نے فرمایا تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو الہ کو محبوب اور پیاری ہیں ایک بربادی اور دوسرے جلدی نہ کرنا۔ ہر کام متانت اور وقار کے ساتھ انجام دینے کی فضلیت۔ آپۖ نے فرمایا کاموں کو متانت اور اطمینان سے انجام دینا اللہ کی طرف سے ہے اور جلد بازی ایک بری عادت ہے اور اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے رسول اللہ نے فرمایا اچھی سیرت اور اطمینان و وقار سے اپنے کام انجام دینے کی عادت اور میانہ روی ایک حصہ ہے نبوت کے چوبیس حصوں میں۔ خوش کلامی! انسان کی اخلاقی زندگی میں جن پہلوئوں سے انسان کا سب سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے وہ زبان کی شیرینی ہے یا تلخی اور نرمی اور سختی بھی ہے۔رسول اللہ نے فرمایا مومن بندہ نہ زبان سے حملہ کرنے والا ہوتا ہے نہ لعنت کرنے والا نہ بدگو اور نہ گالی دینے والا۔ رسول اللہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا اچھی اور میٹھی بات بھی ایک صدقہ ہے۔ کسی کے ساتھ اچھی بات کرنے سے اسی کا دل خوش ہوتا ہے۔
٭٭٭٭٭














