اگر مقبوضہ کشمیر اور فلسطین پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اگرچہ دونوں آج مقبوضہ کشمیر ہیں مگر دونوں کے آنادی کے مختلف اطوارس کشمیر ہمالیہ کے اردگرد بسنے والوں کا سرزمین ہے جس میں کشمیری، لداخی، چینی، بلتستانی لوگ پائے جاتے ہیں جن کی مختلف نسلیں، قومیں اور مذاہب جو کبھی مختلف سلطنتوں کا حصہ رہی ہیں۔ کشمیر متحدہ ہندوستان کا حصہ تھا جو تقسیم ہند کے وقت متنازعہ بن گیا کہ جب قرار داد لاہور میں اکثریتی مسلمان علاقوں پر مشتمل خودمختاری کا مطالبہ ہوا جو خودمختاری کے بعد خود اختیاری بن گیا تھا جس میں کشمیر کا فیصلہ نہ ہو پایا جو مسلمانوں کی اکثریت کا علاقہ تھا جس کا ایک درجہ ہری سنگھ تھا جنہوں نے بدنیتی پر مبنی کشمیر کو بھارت میں شامل کردیا تھا جو بعد میں تنازعہ اختیار کر گیا جس پر اقوام متحدہ نے کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا کہ جس کا اصل کشمیر فیصلہ کریں گے کہ وہ کیا چاہتا ہیں کہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا پھر کوئی آزاد اور خودمختار کشمیر ایک ایک ریاست چاہتے ہیں۔
کشمیر آج آئر لینڈ کی طرح بنا ہوا ایک حصے پر بھارت قابض ہے دوسری آزاد کشمیر جو پاکستان کے ساتھ الحاقی بنا ہوا ہے۔ جس میں آزاد کشمیر کا اپنا صدر وزیراعظم عدلیہ اور پارلیمنٹ ہے جبکہ بھارتی کشمیر میں یہ سب کچھ نہیں ہے اب باقاعدہ بھارت کا حصہ بن چکا ہے۔ جو آزادی کے لئے تحریکیں چلا رہا ہے۔ جس میں اہل کشمیر ناکام ثابت ہوئے ہیں جن کو اب مذہب کے نام تقسیم کر دیا گیا ہے۔ برعکس فلسطین ایک قدیم ہزاروں سالوں کا ملک ہے جس پر مختلف ادوار میں مختلف سلطنتوں اور خلافتوں کا قبضہ رہا ہے۔ جو کبھی سلطنت کفسان، سلطنت رومن، سلطنت یونان، خلافت راشدہ، سلطنت عباسی، سلطنت فاطمی، سلطنت عثمانیہ اور سلطنت برطانوی کا مقبوضہ رہا ہے جس پرآج برطانوی سلطنت کے ہاتھوں بیچنے پر نیا بھر کے یہودی صہونیوں کا قبضہ چلا آرہا ہے جس کے عوام کبھی پی ایل او اور کبھی حماس کی شکل میں آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جس پر آج برطانوی سلطنت کی مسلط کردہ اسرائیلی طاقت گریٹر اسرائیل کی توسیع پسندی کے ایجنڈے پر نسل کشی کرکے ختم کر رہی ہے۔ کہ آج فلسطین کے70ہزار شہیدوں پر آدھے بچے شامل ہیں چونکہ اسرائیل کا نظریہ انسان کش میں شامل ہے۔ کہ فرعون کی طرح فلسطینی بچوں کو مار ڈالو جو کل مطالبے کے قابل نہ رہیں بہرحال اہل کشمیر بھارت اور پاکستان کے زیر سایہ اپنی اپنی مقبوضہ ریاستوں کی نمائندگی کر رہے ہیں جو مقبوضہ فرورس جیسا کہ گپتا، مغلیہ برطانوی، رنجیت سنگھ اور سلطنتوں کا حصہ تھیں اب وہ آزاد اور خودمختار ہونا چاہتے ہیں۔ مگر فلسطینی اپنا ایک ملک کھوہ بیٹھے ہیں جس پر غیر ملکی صہیونی پرستوں کا قبضہ ہے جو فلسطینیوں کا قتل عام کرکے صرف اور صرف اسرائیل صہیونیت پرستوں ملک بنانا چاہتے ہیں جس میں کوئی دوسرا اردگرد نظر نہ آئے جس کے لئے اسرائیل باقماندہ عرب علاقوں پر قبضہ کرکے گریٹر اسرائیل کا وجود قائم کرنا چاہتے ہیں۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)











