جغرافیائی، قریبی رشتے دار ی ریاستوں کاپوری دنیا میں وجودجس میں مشرقی اور مغربی یورپ، نارتھ امریکہ، ساو تھ امریکہ، سنٹرل امریکہ، عرب، افریقہ، ساؤتھ ایشیا، مشرقی ایشیا، روس، چین، جاپان، کوریا،آسٹریلیا وغیرہ کے ممالک شامل ہیںتاہم پاکستان بھی دنیا بھر کی ریاستوں کی طرح اپنے اڑوس پڑوس ریاستوں کے ساتھ ہر طرح کی رشتے داری رکھتا ہے جس کی اپنی پہچان اور اپنا جغرافیہ ہے۔جس طرح پوری دنیا کے ممالک کے عوام کے اپنے اپنے قریبی خونی، نسلی،لسانی،مذہبی رشتے داری پائی جاتی ہے۔اگر پختونخواہ کے عوام کی افغانستان کے ساتھ قریبی رشتے داری ہے تو پھر پاکستان کے بلوچوں کی ایرانی بلوچستان،پنجاب کی بھارتی مشرقی پنجاب، کشمیریوں کی مقبوضہ کشمیر ، اردو بولنے والے مہاجرین کی پورے ہندوستان کے مسلمانوں، بنگالیوں کی پورے بنگلہ دیش اور بھارتی بنگال ، سندھیوں کا بھارتی سندھیوںپاکستانی گجراتیوں کا بھارتی گجرات، ایرانیوں کا ایران، عربوں کا عرب ممالک کے ساتھ مذہبی، خونی، نسلی، لسانی،کلچرلی اور زبابی رشتے داری پائی جاتی ہے۔جبکہ پاکستان کے راجپوت اور جاٹ قبائل کی پورے بھارت کے راجپوتوں اور جاٹوں کے ساتھ خونی۔ نسلی اور لسانی رشتے داری پائی جاتی ہے۔جس میں بھارتی پنجاب ، راجھستان۔ ھریانہ۔ ھماچل پردیش۔ اتر پردیش۔ نیپال اور سری لنکاہ اور دوسرے لاتعداد علاقے قابل ذکر ہیں۔اسی طرح پوری دنیا بھر کے ممالک میں ایک ہی نسل۔ لسان۔ مذہب اور رنگ کے لوگ پائے جاتے ہیں۔جن کے اپنے اپنے ممالک ہیں۔جس میں بر صغیر کے ممالک بنگلہ دیش۔ سری لنکاہ۔ نیپال۔ بوٹھان۔ تبت۔ کا رشتہ بھارت۔ یا پھر چین کے عوام ساتھ پایا جاتا ہے۔ سنٹرل امریکہ اور ساؤتھ امریکہ میں ایک ھی لاطینو زبان۔ کلچر اور مذہب کے حامل باشندے درجنوں ممالک میں پائے جاتے ہیں۔نارتھ امریکہ کے ممالک امریکہ اور کنیڈا کے عوام کی ایک ہی زبان۔ رنگ۔ نسل اور مذہب کے لوگ اکثریت میں پائے جاتے ہیں۔ عرب ممالک کی ایک ہی زبان۔ مذہب اور نسل کے لوگ صدیوں سے آباد ہیں۔ افغانستان کے اپنے باشندوں کے قریبی رشتے داری ایران۔ ازبکستان۔ تاجکستان۔ آذربائیجان۔ ترکیہ اور اسرائیل سے پائی جاتی ہے۔اسی طرح مشر قی ایشیاء ممالک کے آپس کے رنگ۔ شکل اور مذھب ملتے جلتے ہیں۔یا پھر یورپین ممالک کے لوگوں کا ایک ھی رنگ۔نسل اور مذھب پایا جاتا ہے۔چین اور روس میں لاتعداد باشندوں کے مختلف مذھب۔ زبان اور لسان موجود ہیں۔جس کے باوجود ان کے اپنے اپنے جغرافیاء ممالک ہے۔اس لیے پاکستان کے عوام کو یہ کہہ کر کیوں بیوقوف بنایا جاتا ہے۔کہ پاکستان میں بسنے والے افغان اور پٹھان قبائل کی افغانستان سے قریبی رشتے داری ہے۔ جبکہ یہی قبائل یا برادری یا نسل بھارت۔ ازبکستان۔ تاجکستان اور ترکیہ میں بھی دستیاب ہیں۔ماضی میں پوری مسلم دنیا خلافت راشدہ۔ خلافت اموی۔ خلافت عباسی۔ خلافت فاطمی اور خلافت عشمانیہ کے شہری تھے۔جو اب درجنوں ممالک میں تقسیم ہے۔میرا کہنے کا مطلب اور مقصد صرف یہ ہے۔کہ انسانی رشتے داری پوری دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔مگر ان کے اپنے ا پنے جغرافیاء ممالک ہیں۔جس طرح ایک ہی خاندان کے بہن بھائیوں کے اپنے اپنے گھر بار ہوتے ہیں۔مگر ان کا اپنا خونی رشتہ قائم رہتا ہے۔جو ایک دوسرے کے گھر بار یا جائیداد پر قابض نہیں ہوتے ہیں۔اگر ہوتا ہے تو پھر جنگ و جدل ہوتی ہے۔جس طرح آج پاکستان اور بھارت یاپھر مشرکی بھارتی کے مسلم پٹھوافغانستان سے ہو رہی ہے۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)












