یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہیوسٹن کے دیسی علاقے ہل کرافٹ میں گاندھی جی کا مجسمہ نصب کیا گیا اور اس اسٹریٹ کا نام گاندھی اسٹریٹ رکھا گیا یہ ان لوگوں کی محنت اور کاوش کا نتیجہ تھا کیونکہ ہماری کمیوٹی میں لیڈر شپ کا فقدان تھا اور ہم آپس میں ایک دوسرے کی مخالفت میں بہت آگے ہوتے ہیں غالباً اس وقت ہمارے کونسل ممبر جناب مسرور جاوید خان تھے اور ان کے ہوتے ہوئے یہ سب کچھ ہوا اس وقت کچھ لوگوں کو جوش پیدا ہو اکہ ہم بھی قائداعظم کا مجسمہ بنوا کر لگوائیں گے جس کیلئے اس وقت فنڈز بھی اکٹھے کئے گئے لیکن بعد میں شاید یہ طے پایا کہ ہیوسٹن سٹی کسی پارک میں جگہ فراہم کرے گی اور گاندھی جی کا مجسمہ بھی وہاں شفٹ کر دیا جائیگا۔ غالباً پندرہ سال سے وہ مجسمہ وہیں ہل کرافٹ پر موجود ہے اور ہم قائداعظم کا مجسمہ نہیں بنا سکے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہوئی کہ ہمارے مذہب میں مجسمہ سازی کی اجازت نہیں ہے، بہر حال وہ پیسہ کہاں گیا جو جمع ہوا تھا۔ کتنی بدنصیبی ہے ہماری قوم کیلئے جس لیڈر نے ہمیں ایک آزاد ملک دیا اس کے نام پر پورے امریکہ میں نہ کوئی سینٹر ہے اور نہ ہی کوئی انسٹیٹیوٹ ابھی پچھلے دنوں یہ خبر ریلیز ہوئی کہ گاندھی جی انسٹیٹیوٹ کیلئے ہمارے پیارے ہردلعزیز کانگریس مین ایل گرین نے 3 ملین ڈالر کی گرانٹ گاندھی فائونڈیشن کو دلوائی ہے ہم نے تو صرف اتنا کیاہے کہ قونصلیٹ آفس میں ایک جناح لائبریری قائم کی تھی اور کراچی یونیورسٹی میں قائداعظم کے نام پر اسکالر شپ کا انعقاد کیا اس کے علاوہ اور کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے ہمارے قائد کی روح خوش ہو۔ شاید ایل گرین کی گرانٹ نے ہماری پاکستانیت کو جگا دیا ہے اور ہیوسٹن کے بزنس مین اور پی اے جی ایچ کے صدر جناب ہارون شیخ نے ابھی پچھلے ہفتہ جناح انسٹیٹیوٹ یو ایس اے کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ جس میں انہوں نے جناح ہال بنانے کا اعلان کیا ہے۔ کیونکہ بڑی چھان بین کے بعد انہوں نے یہ نام رکھا ہے جو امریکہ میں نہیں ہے اور اسی لئے انہوں نے جناح انسٹیٹیوٹ یو ایس اے کے نام سے رجسٹر کروایا ہے اور وہی اس کے چیئرمین ہیں۔ ڈاکٹر آصف قدیر اس کے فائونڈرز میں شامل ہیں۔ اس میں کوئی عہدہ نہیں ہے کوئی ممبر شپ نہیں ہے ہارون شیخ نے ابتداء میں ہی ایک میلن ڈالر سے اکائونٹ کھولا ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی 3 سے 4 ملین ڈالر جمع کر لیں گے اور دو تین مہینے میں وہ فورڈینیڈ کائونٹی شوگر لینڈ میں 3.5 ایکڑ زمین خرید لیں گے اور وہاں وہ تعمیر شروع کرینگے اب وقت ہے ہمارے ان لیڈروں کا جو گزشتہ 20 سالوں سے ہمارے کانگریس مینوں کیلئے فنڈریزنگ کرتے ہیں کیا وہ اس جناح انسٹیٹیوٹ کے قیام میں اپنے کانگریس مینوں یا دوستوں پر دبائو ڈال سکتے ہیں یہی وقت ہے ان لوگوں کو آزمانے کا اور یہ بات تو طے ہے ہارون شیخ کو اللہ تعالیٰ نے اتنا دیا ہے کہ اگر اس کو کوئی گرانٹ نہ بھی ملی تو اس کے باوجود وہ ہیوسٹن کے اپنے بزنس مینوں سے فنڈ اکٹھا کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ہیوسٹن میں ان کی ایک حیثیت ہے، اور ان کی نیک نیتی پر کوئی شک نہیں کر سکتا جس طرح وہ پی اے جی ایچ میں کام کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے اب ان کے آخری ایام ہیں پی اے جی ایچ کی صدارت کیلئے وہ اپنی تمام تر توانائی جناح انسٹیٹیوٹ کو بنانے میں لگا دیں گے۔ د وتین مہینوں میں وہ فنڈریزنگ بھی کرنے والے ہیں جس میں وہ فنڈ اکٹھا کرینگے اور انشاء اللہ دو تین سال میں سینٹر بنا دیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ہمت اور صحت دے کہ وہ محنت اور لگن سے اپنا خواب جو وہ برسوں سے دیکھ رہے تھے وہ پورا ہو اور قوم ان پر فخر کرے کہ انہوں نے بانیٔ پاکستان جس نے ہمیں ایک آزاد ملک عطاء کیا ان کی روح کو وسکون ملے کہ ان کے نام پر امریکہ میں یہ واحد جناح انسٹیٹیوٹ ہوگا لوگ فخر کرینگے مجسمہ نہیں بنائیں گے۔ا نسٹیٹیوٹ بنائینگے جو کہ قائم و دائم رہے گا۔ جو بھی اس میں شامل ہونا چاہے شامل ہو سکتا ہے۔
٭٭٭