معروف شاعر، ادیب اور کالم نگار فرزند علی ہاشمی “زادِ راہ” کے عنوان کے تحت روزنامہ نوائے وقت، اسلام آباد کے لیے برسوں سیاسی، سماجی، ادبی اور متصوفانہ ہفتہ وار کالم لکھتے رہے ہیں۔ان کے ہاں ادب، صحافت اور تصوف کا گہرا امتزاج ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحافتی صنف میں طبع آزمائی کے باوجود ان کا ہر ایک کالم ایک ادبی فن پارے کے طور پر قاری سے مکالمہ کرتے ہوئے نظر آتا ہے۔ان کے متصوفانہ کالم بنیادی طور پر کیفیت کا ایک جہان ہیں، جسے انھوں نے “حاضری و حضوری” سے تعبیر کیا ہے، میں بذاتِ خود جس کی تائید کرتا ہوں اور ان کی متصوفانہ شخصیت و طرزِ تحریر کا عینی شاہد ہوں ۔ اس لیے کہ ہم ایک مدت روزنامہ نوائے وقت کے ادارتی صفحے پر اکٹھے چھپتے رہے ہیں۔
ان کالموں میں حضورِ اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ کی آل پاک کے ساتھ فرزند علی ہاشمی کی محبت و مودت اس قدر پرتاثیر ہے کہ پڑھنے والا ان کی کیفیت سے کسی طرح پہلو تہی نہیں کر سکتا بلکہ مسلسل اس روحانی کیفیت کے اثر میں رہتا ہے۔اسی طرح اہلبیتِ اطہار علیہم السلام اور صوفیائے عظام کے تعارف اور تعریف و تحسین میں لکھے گئے کالم بھی ایک الگ کشش اور وجد کے حامل ہیں۔ بلاشبہ! فرزند علی ہاشمی کو یہ وجدانی کیفیات ان معتبر ترین شخصیات کی توجہات سے عطا ہوئی ہیں اور وہ اپنے اسلوب میں ایسی ارفع رشحاتِ قلم قرطاس پر نقش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔میں یہ بات پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ فرزند علی ہاشمی کے متصوفانہ کالم پڑھ کر دل کا آئینہ شفاف تر ہوتا جاتا ہے۔ اس کی وجہ خدا اور اس کے رسولِ کریم کی بارگاہ سے عطا ہونے والی توفیق ہے، جس سے ان کی تحریر میں تاثیر آ گئی ہے۔ میری دعا ہے کہ یہ تحریر و تاثیر “ابد آباد” کی صورت میں ابد آباد تک ان کا معتبر حوالہ رہے۔ شعر و ادب کے علاوہ کالم نگاری میں بھی امتیازی شناخت حاصل کرنے پر فرزند علی ہاشمی صد تحسین کے سزاوار ہیں۔ میں ان کے اس ادبی و صحافتی کامیاب سفر پر انھیں تہِ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔آپ کے صحافتی، روحانی، مذہبی، سماجی اور علمی کالم ادبی چاشنی کی عمدہ مثال ہیں۔ تصوف کو آپ روایتی انداز میں نہیں دیکھتے بلکہ اسے روحِِ مذاہب اور عظمتِ انسانیت کی معراج سمجھتے ہیں۔
٭٭٭














