اگرچہ تحریک طالبان بنام ٹی ٹی پی، تحریک لبیک (ٹی ایل پی) تحریک انصاف(پی ٹی آئی) یا آزاد بلوچستان کے فسادی گروہ یا جتھے باز بن چکے ہیں جو صرف اور صرف ہتھیاروں سے مسلحہ ہو کر انسانوں کا قتل عام کرتے نظر آتے ہیں۔ جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں جس سے پاکستان کے اداروں میں دراڑیں نظر آرہی ہیں کے شاید ان کے مختلف پیدا کردہ گروہ وقت آنے پر کام آئیں گے۔ ٹی ٹی پی، ٹی ایل پی وغیرہ کے علاوہ اگر پی ٹی آئی کے دیکھیں تو ان کا نعرہ صاف نظر آتا ہے کہ عمران ہے تو پاکستان، عمران نہیں پاکستان نہیں عمران خان کے علاوہ کوئی باقی سب زیرو۔ طالبان کی حمایت کی جائے ہندوستان کے حملے کے وقت بعض پی ٹی آئی کے حامی صحافی بھارت کو حملہ آوری کے لئے دعوت دے رہے تھے۔ جو آجکل بیرون ملک آباد ہو کر شاہانہ زندگی بسر کر رہے ہیں جن کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات کے بغیر قومی سلامتی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ افغان مہاجرین کو یا فسادیوں کو پاکستان سے نکالنے سے منع کیا۔ طالبان کی حمایت کا اعلان کیا ہے جو پاکستان پر حملہ آور ہیں بار بار خونی رشتے سے جوڑ کر پختونخواہ کے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے یہ جانتے ہوئے دو بھائیوں کے اپنے اپنے گھر بار ہوتے ہیں وہ جن کے درمیان دیواری جغرافیہ ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہی ہونا تھا تو پھر افغان خونی نسل نے مشرک بھارت کا ساتھ کیوں دیا ہے۔ تاہم آج مذہب اور سیاست کے نام پر بغاوت ہو رہی ہے جس نے پاکستان کی جیتی ہوئی جنگ کو زیرو کردیا ہے۔ جو شاید صہونیت اور بھارت کو برتاگوارگزری تھی جو اب نہ جانے کون کون حربوں سے پاکستان کو نیچا دیکھا رہے ہیں خاص طور پر ٹی ایل پی کے پیروکار پرتگاں دین اور اولیائے اکرام کا نام استعمال کرکے مخالفین کو پریشان کر رہے ہیں۔جبکہ بزرگان دین اور اولیائے اکرام نے اپنے غیر متنازعہ عمل اور کردار سے ہندوستان کے کروڑوں ہندئوں سکھوں اور عیسائیوں کو مسلمان بنایا تھا۔ جن کے نام آج خون وخرابہ کرنے والوں کے ہتھے چڑ چکے ہیں۔ بہرکیف وجود ریاست اور سیاست کا درس امریکہ روس، چین، برطانیہ، بھارت سے لینا چاہئے کہ یہاں مختلف نسلوں، لسانوں زبانوں، مذہبوں کے باوجود ایک متحدہ ریاستیں پائی جاتی ہیں جو دنیا کی عالمی طاقتیں بنی ہوئی ہیں جن کے دنیا بھر میں مختلف اتحاد بن رہے ہیں۔ آپس کے دفاعی، معاشی اور سماجی معاہدے ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان ایک آر ین، دراڑدی قوموں کا مجموعہ ہے جن کے بکھرنے کا چرچا ہے جاری ہے ہر طرف فتنہ اور فساد پیدا ہے لوگوں کو انتشار اور خلفشار میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ جس میں عام عوام کی بھلائی اور رفاحی کا کوئی عنصر نہیں ہے۔ ہر پارٹی اسلام آباد پر چڑ دوڑتی ہے۔ جوایک دن ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں سچ ثابت ہوگا جو بھارت کا نظریہ انتشار ہے جس پر عمل ہورہا ہے۔بہرحال پاکستان کے شہریوں کو ریاستوں کے ٹوٹنے والے ملکوں سے سیکھنا چاہئے کہ آج عرب روس، چیکوسلواکیہ، یوکوسلاویہ کے ٹوٹنے کے بعد پیدا شدہ ممالک کتنے کمزور ہیں۔ جن کا نام ونشان مٹ چکا ہے۔ جب تک وہ اتحاد میں تھے تو ان کا دنیا میں ڈنکاہ بجتا تھا۔ اسی لئے دنیا بھر میں یونین اور فیڈریشن کا وجود لایا گیا تھا۔ تاکہ مختلف نسلوں، لسانوں زبانوں چکروں کے ماملان کو طاقتور بنایا جائے جو آئے دن کے حملہ آوروں کی زد میں رہتے تھے جن کو ہر حملہ آور مقبوضہ اور مغلویہ بنا لیتا تھا۔ جیسا کہ بھارت صدیوں حملہ آوروں کا غلام بنا رہا ہے۔ جوآج ایک یونین بن کر طاقت بنا ہوا ہے کہ اگر وہ پیشاب کرے تو افغان حملہ آوروں کی نسلوں کو بہا کرسمندر میں غرق کردے۔
٭٭٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)









