شہباز شریف نے مکھن مارنے کا ریکارڈ توڑ دیا

0
63
حیدر علی
حیدر علی

جس طرح شہنشاہ ہمایون نے ایک بشتی کوایک دِن کیلئے آگرہ کا گورنر بنا دیا تھا، اُسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کو ایک دِن کیلئے میڈیا کا ڈارلنگ بنا کر مسلمانوں کا دِل جیت لیا ہے، نظام بشتی بننے سے قبل ایک بھنگی ہوا کرتا تھا ،اُسی طرح شہباز شریف وزیراعظم بننے سے قبل ایک لوہار تھے۔ نظام بشتی کی کہانی یوں ہے کہ چاؤسا کی جنگ کے دوران شہنشاہ ہمایوں کے گھوڑے کا پیر پھِسل گیا تھا اور وہ گنگا میں ڈوب رہے تھے، بشتی نے شہباز شریف کی طرح موقع کو غنیمت جانا اور اپنے بکرے کے کھال کے بنے ہوے تھیلے کو بطور لائف بوائے استعمال کرکے وہ شہنشاہ ہمایوں کو بچانے کیلئے دریا میں کود گیا۔ جنگ ختم ہوگئی اور شہنشاہ ہمایوں بشتی کے کارنامے سے بہت متاثر ہوئے اور کہا کہ تمہارے جیسا شخص مستقبل میں پاکستان کا وزیراعظم بن جائیگا لیکن فی الحال وہ اُسے ایک دِن کیلئے آگرہ کا حاکم بناتے ہیں، بشتی وزیراعظم شہباز شریف کی طرح شہنشاہ کے پیچھے کھڑا رہتا تھا جب شہنشاہ ہمایون کھانا کھاتے تھے تو وہ دیکھتا رہتا تھا۔ بشتی نے سوچا کہ اِس طرح کھڑے کھڑے تماشہ دیکھنے کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا ، اِس لئے بہتر ہے کہ وہ اپنے بال بچوں کیلئے کچھ کرے لہٰذا ٹھیک شہباز شریف کی طرح وہ رات کے آخری پہر اپنے پانی کے تھیلے میں آگرہ کے خزانے سے سونے کی ڈلی اور دوسری قیمتی چیزیں بھر کر فرار ہوگیا، دوسرے دِن صبح کو شہنشاہ کے ملازمین نے اُنہیں خبر دی کہ آگرہ کا خزانہ خالی ہوگیا ہے ، ٹھیک اُسی طرح شہباز شریف پاکستان کے خزانے کو خالی کرکے لندن بھاگ گئے تھے، شہنشاہ ہمایوں نے فیصلہ دیا کہ جس شخص نے اُن کی جان بچائی تھی وہ اُس کے خلاف کچھ بھی نہیں کرسکتے ، ٹھیک ہے اب بشتی اُس دولت سے اطمینان کی زندگی بسر کرسکے گالیکن ابھی یہ کہانی ختم نہیں ہوئی ہے، نظام بشتی شہباز شریف کے روپ میں دنیائے سیاست میں چھا گئے ہیں جس ملک میں بھی کچھ بھی سرحدی یا اندرونی مسائل پیدا ہوتے ہیں وہ اُن سے رابطہ کر تا ہے۔اُن کی دوستی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کچھ اِس طرح کی ہوگئی ہے جیسے لیلیٰ کی مجنوں سے ہوا کرتی تھی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ صبح صبح اپنا دفتر کھولنے سے قبل وزیراعظم شریف سے ہائے ہوائے کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف والے شہباز شریف سے پوچھتے ہیں کہ بتائیے آپ کو کتنی رقم کی ضرورت ہے ؟ ہمیں یہ نہیں جاننا کہ آپ رقم ملک کی ترقی کے پروجیکٹ پر خرچ کرینگے یا لندن میں کوئی نیا فلیٹ خریدینگے، آپ بہرحال صدر ٹرمپ کے دوستوں میں سے ہیں۔
ابھی چند دِن قبل ہی شہباز شریف صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نجی گفتگو کر رہے تھے تو اول الذکر نے اُنہیں کہہ دیا کہ ” حضور !ہمارے لئے بھی کوئی نوکری ڈھونڈیں ، پاکستان میں اب ہمارا گزارا نہیں، عاصم
منیر میری گدّی لے کر ہی چھوڑے گا”صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پوچھا کہ کیسی نوکری چاہئے، شہباز شریف نے پھٹ کر جواب دے دیا کہ کسی بینک کے چیئر مین وغیرہ کی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوچتے ہوئے جواب دیا کہ ” فی الحال تو ہمارے وائٹ ہاؤس میں ایک خانساماں کی ضرورت ہے جسے پودینہ کی چٹنی بنانے آتی ہو.کیا آپ نے کسی اسکول سے خانساماں بننے کا کورس کیا ہے؟
”نہیں جی !میں نے تو اسلامیہ کالج سے بی.اے کیا تھا” تو پھر ایسا کیجئے گا کہ جب عاصم منیر آپ کو نکالے تو لندن جاکر کسی امور خانہ داری کے اسکول میں داخلہ لے لیجئے گا وہاں آپ کو تمام قسم کی چٹنی بنانا سکھا دینگے،یا نہیں تو آپ آن لائن بھی کورس مکمل کر سکتے ہیں ” صدر ٹرمپ نے کہا لیکن آپ سمجھتے نہیں ہیں۔ پاکستان کے آئین کا یہ دستور ہے کہ جو بھی وزیراعظم رہتا ہے اُسے بعد میں جیل جانا ہی پڑتا ہے، اِس لئے اب ہماری باری آئیگی. ” شہباز شریف نے جواب دیا،” مائی گوڈ ! مجھے تو اِسکا پتا ہی نہیں تھا.” صدر ٹرمپ نے حیرانگی سے کہا شرم الشیخ میں عالمی رہنماؤں میں کس نے کیا کہا یہ تو ہوا میں معلق ہوچکا ہے، ہمارے وزیراعظم شہباز شریف تو عالمی نہیں بلکہ دیسی گائے ہیں لیکن اُنہوں نے بھی تو میرا جمالو میں تیرا جمالو کا گُن گاکر صدر ٹرمپ کو خوش کردیا، معلوم ہوا ہے کہ اُنہوں نے اپنی تقریر کا ریہرسل وائٹ ہاؤس میں کیا تھا، ایک جانب بحیرہ احمر کی ساحلی تفریخ گاہ پر عالمی رہنما غل غپاڑا کر رہے تھے اور دوسری جانب نیویارک میں مئیر کے امیدوار ظہران ممدانی یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے کہ امریکی ٹیکس پیئرز کی رقموںسے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، ممدانی کا یہ بیان امریکی یہودیوں پر آگ بن کر برسا اور اُنہوں نے یہ عہد کیا کہ وہ ممدانی کو کسی بھی قیمت پر ووٹ نہیں دینگے۔ویسے امریکی یہودیوں کا ووٹ تو پہلے ہی سے شک و شبہ کا شکار تھا، اِس لئے ضروری ہے کہ غیر یہودی منظم طریقے سے میئر کے انتخابات شروع ہونے کے فورا”بعد ہی جاکر اُسے ووٹ دے دیں اور آج نہیں کل کا انتظار نہ کریں،نیویارک کی تاریخ میں یہ ایک پہلا موقع ہے کہ ایک مسلمان میئر کے جیتنے کے مواقع وسیع ہوگئے ہیں، ممدانی کی میئر کیلئے کامیابی ساؤتھ ایشیا کے لوگوں کیلئے سٹی ہال کا دروازہ کھلنے کے مترادف ہے، انتخابات کے بعد امریکا کا مفاد پرست طبقہ ایک منظم طریقے سے مسلمانوں کو کو چہ سیاست سے دور رکھنے کی حکمت عملی تیار کرے گا اور جو مواقع مسلمانوں کو آج حاصل ہیں وہ کل کو نہیں ہوگا، اِسلئے بہتر ہے کہ مسلمان اُس مواقع کو آج ہی استعمال کرلیں۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here