کراچی:
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ بلیو اکانومی کے امکانات سے فایدہ اٹھانے کا وقت آگیا ہے دنیا میں بلیو اکانومی کا حجم 23 ٹریلین ڈالر ہے لیکن پاکستان میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی نئی شپنگ پالیسی بلیو اکانومی کے امکانات سے فایدہ اٹھانے کے مواقع فراہم کرے گی۔
پاکستان فلیگ پر چلنے والے جہازوں کو ٹیکس چھوٹ دیں گے
کراچی میں لاجسٹک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ شپنگ انڈسٹری کو ٹیکسٹائل کی طرح اسٹریٹجک انڈسٹری قرار دیا ہے، نئی شپنگ پالیسی فریٹ کی مد میں خرچ ہونے والے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کا ذریعہ بنے گی، 2030ء تک پاکستانی فلیگ پر چلنے والے نجی بحری جہاز کو ٹیکسوں کی چھوٹ دی گئی ہے، نجی شعبہ کے بحری جہازوں پر ٹننج ٹیکس 25 فیصد کم ہوگا، پاکستانی فلیگ کیرئیر کو بندرگاہ پر لنگر انداز کرنے میں ترجیح دی جائے گی لیکن انہیں فریٹ روپے میں چارج کرنا ہوگا گزشتہ سال فریٹ کی مد میں 5 ارب ڈالر خرچ کیے۔
کراچی پورٹ کے ایکٹ میں ترمیم کریں گے
انہوں نے پام آئل سویا بین درآمد کرنے والے بڑے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ اپنے جہاز خریدیں تاکہ ملک کا زرمبادلہ بچ سکے سرمائے کی فراہمی کے لیے مالیاتی اداروں سے بات کریں گے پاکستانی نجی شعبہ کو جہاز خریدنے کے لیے سرمایہ فراہم کریں، پاکستان میں وقت کے لحاظ سے قوانین کو اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا، کراچی پورٹ 2019ء میں 1886ء کے ایکٹ پر چلائی جا رہی ہے، حکومت اس ایکٹ میں بھی ترمیم کرے گی، ہر سال ایک ارب ڈالر کا فریٹ بچانے کی کوشش کی جائے گی۔
پی این ایس سی کو حکومت کا ایندھن لانے کا ایڈوانٹیج ملے گا
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی این ایس سی نجی شعبہ سے مسابقت کرے گی، پی این ایس سی کو حکومت کا ایندھن لانے کا ایڈوانٹیج ملے گا، آبنائے ہرمز سے گزرنے والے پی این ایس سی کے جہازوں کو 5 گنا زیادہ انشورنس بھرنا پڑرہا ہے یہ کام نجی جہاز ران کمپنیاں نہیں کرسکتیں، غیر ملکی جہاز سعودی عرب میں ہونے والے واقع کے بعد تیل اٹھانے نہیں جارہے۔
پی این ایس سی کیلیے بھی یک اور جہاز خریدا جائے گا
وفاقی وزیر نے کہا کہ پلوامہ کے واقع کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں ایل این جی ایف ایس آر یو کی حفاظت کے لیے نیوی کی مدد لینا پڑی، اگر اس وقت غیرملکی ایف ایس آر یو چلا جاتا تو ملک میں اندھیرا ہوتا اس لیے ایل این جی کی بلاتعطل سپلائی یقینی بنانے کے لیے اپنا ایف ایس آر یو خریدنے پر غور کررہے ہیں پی این ایس سی کے لیے بھی ایک اور جہاز خریدا جائے گا۔
کراچی کی بندرگاہ سندھ حکومت اور سٹی گورنمنٹ کی غفلت کا شکار ہے، ریئر ایڈمرل
کانفرنس سے خطاب میں چیئرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل جمیل اختر نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہ بھی سندھ حکومت اور سٹی گورنمنٹ کی غفلت کا شکار ہے، یومیہ 600 ملین گیلن ٹن بغیر ٹریٹ شدہ پانی پورٹ ہاربر میں گرایا جارہا ہے، یومیہ 6000 ٹن سالڈ ویسٹ ہاربر میں ڈمپ کیا جارہا ہے، کچرے کی وجہ سے پورٹ کے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
کراچی پورٹ کے اطراف تجاوزات کی بھرمار اور سڑکوں پر گنجائش نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور سٹی گورنمنٹ پورٹ کی کارکردگی خراب کرنے کا سبب بن رہے ہیں، کراچی پورٹ کے اطراف تجاوزات کی بھرمار اور سڑکوں پر گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہ پر ایک کنٹینر کی ہینڈلنگ میں 3 دن لگ رہے ہیں سنگاپور میں ایک ٹرک 12 منٹ میں کارگو چھوڑ کر واپس چلا جاتا ہے کراچی پورٹ سی پیک کا کارگو ہینڈل کرنے کی گنجائش رکھتی ہے لیکن مواصلات کے مسائل رکاوٹ ہیں۔
کارگو کی آمدورفت آسان بنانے کے منصوبے کا خاکہ تیار
انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ کی کنیکٹیویٹی بہتر بنانے کا منصوبہ شروع کردیا، غیرملکی فرم نے پورٹ سے کارگو کی آمدورفت آسان بنانے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا ہے، منصوبے پر 30 سے 40 ملین ڈالر خرچ ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں مکمل ہوگا کراچی کی بندرگاہ پر بحری جہازوں کو ایل این جی فراہم کرنے کے لیے ایک این جی بنکرنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی ، پورٹ کی 115 ملین ٹن کارگو کی گنجائش کے باوجود 40 سے 50 ہزار ملین ٹن کارگو ہینڈلنگ کی جارہی ہے۔