ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو پھنسے ہوئے اربوں روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی کیلیے جاری کردہ31 ارب روپے سے زائد مالیت کے جاری کردہ بانڈز ناکام ہونے پربانڈ ہولڈرزکو نقد ادائیگی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل نے وزارت خزانہ سے30 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ حاصل کرنے کی سمری بھجوانے کی بھی منظوری دیدی ہے جبکہ بانڈ ہولڈرز کو چیک جاری کرنے کیلیے چیف ان لینڈ ریونیو آپریشن ٹو اور سیکنڈ سیکریٹری ان لینڈ ریونیو آپریشن کو دستخط کرنے کے اختیارات دیدیے ہیں۔
علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل ریٹیل ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اور چیف سی ایس ٹی آر او کو بانڈ ہولڈرز کو چیک جاری کرنے کی لسٹ اور ان کے درست ہونے کی تصدیق کیلیے کاؤنٹر چیکنگ کے اختیارات دے دیے گئے۔
’ایکسپریس‘ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کا خصوصی اجلاس چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی زیر صدارت ہوا جس میں دو نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا اور 14 اکتوبر 2019 کو ہونے والے ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔
دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ریگولیشنز کے باعث ٹیکس دہندگان کو ایف بی آرکے جاری کردہ31 ارب 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس ریفنڈز کے بانڈزکی ٹریڈنگ میں شدید مشکلات درپیش آ رہی ہیں اور اسٹیٹ ریگولیشنز کی وجہ سے بانڈز ہولڈرز کو بانڈ کی ٹریڈنگ اور انہیں گروی رکھوانے میں درپیش آنے والے مسائل کے حل کیلیے ایف بی آر اور خزانہ ڈویژن نے اسٹیٹ بینک سے رجوع کیا مگر اس کے باوجود یہ مسائل حل نہ ہوسکے۔
ٹیکس دہندگان کو جاری کیے جانیوالے یہ بانڈ نہ تو گروی رکھوائے جارہے ہیں اور نہ ہی ان کی تجارت ہوپارہی ہے جس کی وجہ سے بانڈ ہولڈرز بار بار ایف بی آر سے درخواست کررہے تھے کہ ان کو درپیش لیکویڈیٹی کے مسائل حل کرنے کیلیے بانڈز کی رقم بذریعہ چیک ادا کی جائے۔