حیدر علی
پاکستانیوں کو ہمیشہ یہ گلہ رہا ہے کہ اُن کے ملک میں کوئی شہزادی نہیں ہے، یہ لیجئے اُن کے ہاں ایک شہزادی سنتھیا رچی کی صورت میں نازل ہوگئی ہے، درمیانہ قد ، گوری رنگت اور سنہری بالوں والی دلگداز بدن اور نیم باز آنکھوں کی ملکہ جس پر پاکستان کے وزیر داخلہ سے لے کر وزیراعظم تک اپنا دِل دے بیٹھے تھے اور آج اُس کی سزا بھگت رہے ہیں، سید یوسف رضا گیلانی ، صوفی خاندان کے تاجدارسابق وزیراعظم پاکستان آج جس سیکس سکینڈل کے بھنور میں پھنس گئے اُس نے اُن کی سیاسی اور گھریلو زندگی کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے، خبر آئی ہے کہ مسز گیلانی نے اُنہیں آرڈر دیا ہے کہ وہ اپنا بوریا بستر سنبھال کر پھر اسلام آباد کوچ کریں ۔ اِس دفعہ بحیثیت وزیراعظم کے نہیں بلکہ ایک خانہ بدوش کے مسز گیلانی نے اُنہیں چیختے ہوے کہا کہ” کیا ضرورت تھی اُس پاگل گوری کے ساتھ تصویر کھینچوانی کی ۔ میں آپ کی فطرت سے آگاہ ہوں، جہاں کہیں گوری چمڑی دیکھی وہاں ہوگئے دیوانے سید یوسف رضا گیلانی اپنی قسمت کو کوستے رہ گئے۔ ایک دفعہ سوئیٹزر لینڈ خط نہ لکھنے کی وجہ کر وزارت اعظمیٰ سے مستعفی ہونا پڑا تھا اور اب محض ایک خواہش کے اظہار کرنے پر بھونچال آگیا ہے، ملتان کی گرمی میں مزید دس ڈگری کا اضافہ ہوگیا ہے،اِس صورتحال نے اُنہیں ہسپتال کے دماغی امراض کے وارڈ میں داخل کرادیا ہے۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق موصوف نے سنتھیا رچی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کیا ہے اور دوسری جانب اُنہوں نے سنتھیارچی کو یہ پیغام بھی بھیجا ہے کہ اگر وہ آکر اُن سے مل لے تو وہ ہرجانے کا مقدمہ واپس لے لینگے، سنتھیا نے یہ جواب دیا ہے کہ وہ ضرور آکر اُن سے ملاقات کر سکتی ہے، بشرطیکہ وہ ملاقات کے دوران شلوار قمیض پہننے کے بجائے پینٹ اور قمیض پہنے ہوئے ہوں، سابق صدر اور پی پی پی کے کو چیئر مین آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے تمام رہنما¶ں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ کسی بھی گوری لڑکی کے ساتھ تنہائی میں کوئی تصویر نہ کھینچوائیںاگر بات اتنی زیادہ بڑھ جائے تو وہ لڑکی سے کہیں کہ وہ اپنا موبائیل فون اور کیمرا گھر رکھ کر آیا کرے۔ سنتھیا رچی کے دام محبت میں پھنسنے والے دوسرے نمبر کے پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیر داخلہ ر حمن ملک ہیں، جنہوں نے اپنی وزارت کو سیکس اینڈ سٹی کا ایک کاربن کاپی بنا دیا تھا۔
اُنہوں نے اُس گوری امریکی پر یہ شرط عائد کردی تھی کہ تم دوگی تو پھر میں دونگا، پاکستان کا ویزا نہیں گوری لڑکیوں کو پھانسنے کا ایک حربہ ہوتا تھا،سنتھیا کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق وزیر داخلہ واردات سے ایک دِن قبل اِسلام آباد کے ایک فارماسسٹ سے وائیگرا کی چند پِلز بھی خریدی تھیں،یہ نہیں معلوم کہ آیا وہ تمام پِلز کو ایک ہی رات میں استعمال کرنا چاہتے تھے یا وقفہ وقفہ کرکے ایک سال تک طول دینے کا ارادہ تھا۔ قریبی ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ رحمن ملک کے دور وزارت میں سنتھیا کا وزارت داخلہ کے دفتر میں برابر آنا جانا رہتا تھا اور یہ ملاقاتیں جنسی تعلقات پر اپنے منطقی انجام کو پہنچی تھیں یا سابق وزیر داخلہ محض اِس غلط فہمی کا شکار ہوگئے تھے کہ سنتھیا اپنے سے32 سال زائد عمر کے کسی شخص سے ہینکی پینکی کا آغاز کرے گی یہی وجہ تھی کہ وزیر داخلہ رحمن ملک اُسے ہمیشہ یہ جتاتے رہتے تھے کہ اُن کا عہدہ وزیراعظم کے عہدے سے زیادہ موثر ہے۔ وہ جس بندے کو چاہیں اٹھا سکتے ہیںاور اُسکا باربی کیو بنا سکتے ہیں، وہ جس کی بھینس کو چاہیں چوری کرواکر جہاں سے وہ آئی ہے، وہاں بھیجوا سکتے ہیں لیکن سنتھیا رچی نے جو زیادتی کا الزام رحمن ملک پر عائد کیا ہے ، اُس میں اِس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ یہ واردات کہاں وقوع پذیر ہوئی تھی، آیا اُنکے دفتر میں ، یا اُنکے سرکاری بنگلو میں یا ذاتی مکان میں یا یہ بھی ممکن ہے ،کہ وہ اپنی گاڑی کی بیک سیٹ پر سنتھیا پر قربان ہوگئے ہوں لیکن اگر اپنے دفتر میں سابق امریکی صدر بِل کلنٹن کی طرح سنتھیا سے جنسی روابط قائم کیا تھا تو یہ پیپلز پارٹی کے آئین کے مطابق تو درست تھا، لیکن اِسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی صریحا”خلاف ورزی تھی تاہم یہ سوال تا ہنوز نا قابل جواب ہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے سنتھیا رچی کو کن نوازشات کی پیشکش کی تھی۔ آیا وہ اُسے پاکستان کی سٹیزن شِپ دینے پر راضی ہوگئے تھے یا سٹیزن شپ دینے کے بعد آصف زرداری کو کہہ کر اُسے مرکزی وزیر بنانے کی باتیں بھی ہورہی تھیں لیکن پھر معاملہ اچانک تاویلوں کا شکار ہوگیا تھا، یا بات بن کر ختم ہوگئی تھی۔ بہرکیف اب موصوف ایف بی آئی، ایف آئی اے، ایف بی آر، سی آئی اے، پولیس اور فوج کو کال کرکے یہ شکایت کر رہے ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے ؟ لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیںلیکن جواب موصول ہورہا ہے کہ سر تھوڑا سا اور انتظار کر لیجئے جب آپ کی حکومت آئے تو کچھ کر لیجئے گا، ہم امریکا سے پنگا نہیں لے سکتے ہیں، اِس مصیبت کی گھڑی میں ہم رحمن ملک کے ساتھ کھڑے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ اُنہیں تمام حقائق کو وضاحت کرنے کا پورا پورا موقع ملنا چاہئے،سنتھیا کا دعویٰ ہے کہ اُسے پاکستان سے جتنی محبت ہے ، اُس سے کہیں زیادہ پاکستانیوں کو اُس سے لیکن انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ وہ صرف ایک پارٹی کے رہنما¶ں کو دشنام طرازی کا نشانہ بنانے کے بجائے دوسری پارٹی کے رہنما¶ں کے سیکس سکینڈل کو بھی طشت از بام کرے، وہ پاکستان کے عوام کو بتائے کہ کتنی مرتبہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اُسے اپنی نجی کوٹھی میں مدعو کیا تھا اور وہ اُن کی مہمان بنی تھی؟یہ بات بھی منظر عام پر آئی ہے کہ شہباز شریف سنتھیا کو سوئیٹزر لینڈ لے جانا چاہتے تھے۔