اسٹوریا امریکا کی ترقی و تنزلی کا ایک بہترین بیرومیٹرہے. ایک زمانہ تھا جب اِس کے ہر دو بلاک پر کسی ڈرگ اسٹور کا چینز جلوہ افروز ہوتا تھا. لیکن اب شومئی قسمت ہے کہ اُن میں سے بیشتر اپنا بوریا بستر گول کرچکے ہیں اور مجھ جیسے لوگ جو ہر چیز پر ایک کڑی نگاہ رکھتے ہیں یہ پیش گوئی کرنے سے نہیں ہچکچاتے کہ وہ دِن دور نہیں جب اسٹوریا کے شہریوں کو میلوں میل کی مسافت طے کرکے اپنے پرسکرپشن کو حاصل کرنا پڑیگا. بڑے بڑے ڈرگ اسٹور چینز کی اچانک عدم موجودگی چھوٹے ڈرگ اسٹور کیلئے اچھے مواقع فراہم کئے ہیں ، لیکن ہر صورتحال میں نہیں کیونکہ اِس کی وجہ اسٹور کا کرایہ ، صارفین کی قوت خرید کا اندازہ اور خاص طور پر لوٹ مار کی وارداتوں میں ہوش ربا اضافہ ہے، ہر بڑے ڈرگ اسٹور کے بندہونے میں اُس کی ایک انفرادی کہانی موجود ہے ، مثلا”رائٹ ایڈ کے نصف درجن اسٹورز کے نظر اوجھل ہونے کی وجہ اِس کمپنی کا بینکرپٹ ہونا ہے، بینکرپٹسی کی وجہ رائٹ ایڈ پر قرضوںکی بھر مار، اُس کی ہزاروں کی تعداد میں نشہ آور دوائوں کے استعمال کرنے والوں کی جانب سے ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنا شامل ہے، واضح رہے کہ رائٹ ایڈ کی ساری دنیا میں 2000 سے زائد اسٹورز موجود ہیں، میئن کے پہاڑی علاقے سے لے کر مینہٹن کے پوش علاقے میں اِس کے اسٹور سے کی شکل دیکھی جاسکتی ہے، دوسرے میگا ڈرگ اسٹورز کے بند ہونے کی وجہ آمدنی سے زائد اخراجات میں اضافہ، روزانہ کی بنیاد پر ڈاکہ زنی کی واردات کا سامنا اور شاپ لفٹنگ شامل ہے، رائٹ ایڈ کے ایک منیجر نے اِس بابت تبصرہ کرتے ہوے مجھے بتایا کہ شاپ لفٹنگ کے الزام میں پکڑا جانے والا ہر شخص دو دِن بعد پھر رونما ہوجاتا ہے اور شاپ لفٹنگ کو اپنا حق سمجھتے ہوے کوئی قیمتی اشیا اٹھاکر راہ فرار اختیار کرتا ہے، ایک اسٹور کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے ملازمین کی جان کو خطرے میں ڈال کر کسی کو شاپ لفٹنگ سے روکے بشرطیکہ اسٹور کے پاس کوئی ہٹا کٹا تربیت یافتہ سیکورٹی گارڈ موجود نہ ہو، وال گرین اسٹور جو ہمارے گھر سے صرف دو بلاک پر واقع تھا ، اور جہاں ہمیشہ گاہکوں کی ایک لائن لگی ہوتی تھی اچانک دوہفتے قبل بند ہوگیا ، اب وہاں صرف کوڑے کرکٹ کے ڈھیر نظر آتے ہیں، بلیک لائفس میٹرکی تحریک کے دوران اِس اسٹور کے سامنے 24 گھنٹے پولیس کی گاڑی تعینات رہتی تھی کیونکہ مذکورہ اسٹور یکے بعد دیگر لوٹ مار کا نشانہ بنا تھا، آپ کو یہ تسلیم کرنا پڑیگا کہ نیویارک میں ڈرگ اسٹورز ایک بحران سے گذر رہا ہے جس کے شواہد اعداد و شمار سے بھی لئے جاسکتے ہیں، 2019ء میں نیویارک کے پانچ بوروز میں چار بڑے چینز آف اسٹورز جن میں رائٹ ایڈ، سی وی ایس، وال گرین اور ڈو این ریڈ شامل ہیں کی تعداد 606 تھی، لیکن آج 2024 ء میں اُن کی تعداد صرف 435 ہے۔2023 ء کے اواخر تک نیو یارک اسٹیٹ میں نئے ڈرگ اسٹورز کے رجسٹرڈ ہونے والے کی تعداد 2964 ہے جس میں صرف 15 فیصد کا تعلق چار بڑے چینز آف اسٹورز سے ہے، بڑے اسٹورز کے مسائل بیرونی مداخلت کاری کے علاوہ اندرونی رسہ کشی بھی اِن چینز آف اسٹورز میں کام کرنے والے فارماسسٹس گلہ و شکوہ کا ایک پہاڑ لئے کھڑے ہیں، اُنہوں نے ایک عزت مندانہ اور صحتمندانہ کام کرنے کے ماحول کیلئے مظاہرہ بھی کیا ہے، بزنس میں اضافہ کرنے کا ٹارگٹ ہمیشہ اُن کے سر پہ منڈلاتا رہتا ہے جس سے تنگ آکر بعض فارماسسٹس تو ملازمت چھوڑنے پر بھی مجبور ہوگئے ہیں، بڑے چینز آف اسٹورز کے مالکان کی ہوس پرستی اور تنگ نظری بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، ہمارے ایک دوست جو بروکلین کے ایک بڑے چینز آف اسٹور میں ملازم ہے ، جب اُس اسٹور میں بزنس سست ہوتا ہے توبڑے چینز آف اسٹور کا مالک وہ اُسے اپنے بغل والے اسٹور میں جہاں سبزیاں فروخت ہوتی ہیں تعینات کر دیتا ہے. وہ اُس کی اِس حرکت پر کئی مرتبہ سراپا احتجاج بن چکا ہے، ایک دوسرا مضحکہ خیز امر یہ بھی ہے کہ جب ایک میگا چینز آف اسٹور بند ہوتا ہے تو تین چھوٹے ڈرگ اسٹورز وہاں کھولنے کیلئے تگ و دو شروع کر دیتے ، تاہم اُن کیلئے سرفہرست مسئلہ مناسب کرائے کی دکان کا دستیاب ہونا ہے اگر دستیاب ہو تو ایک کیا وہ دو اسٹورز بھی لینے کیلئے تیار ہوجائینگے، میرے مشاہدے میں ایسے ڈرگ اسٹورز بھی ہیں جنہوں نے فارمیسی کا ایک بڑا ایسا بورڈ تو لگادیا ہے لیکن اُن کے دروازے پر چھ ماہ سے تالے پڑے ہوے ہیں، بعض فارماسسٹ تو بڑے چینز آف اسٹورکے بند ہونے کی بذات کھوج لگاتے رہتے ہیں، اُنہیں بعض خفیہ ذرائع یا مذکورہ اسٹور کے ملازمین سے اِس کی بھنک ملتی رہتی ہے، نئے کھلنے والے ڈرگ اسٹورز یا چھوٹے ڈرگ اسٹورز کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ جگہ کی تنگی کی وجہ کر بہت ساری اوور دی کاؤنٹر دوائوں ، وٹامن اور دوسری اشیا کو اپنے اسٹور میں سما نہیں سکتے ہیں،اب جیسے میں گذشتہ کل ایک چھوٹے ڈرگ اسٹور میں باڈی لوشن خریدنے گیا تو وہاں صرف ایک برانڈ کا لوشن موجود تھا ، جبکہ ایک بڑے چینز آف اسٹور میں درجنوں قسم کے لاشن موجود ہوتے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ ہر چھوٹے ڈرگ اسٹور کا مالک بھی خود اُسی طرح کے ایک بڑے چینز آف ڈرگ اسٹور کا مالک بن جانا چاہتا ہے ، جس کی وہ ہمیشہ لعن طعن کرتا رہتا ہے۔