یہ ہماری روزمرہ کی زندگی کے واقعات ہیں جن کو ہم ہرگز بھی جھوٹ کے زمرے میں نہیں ڈالتے ہیں۔میں نے ایک صاحب کو کسی کام سے فون کیا شاید وہ یہ کام کرنا نہیں چاہتے تھے اس لیے انہوں نے کہا بہن میں ایک دو روز میں آپ کو ضرور فون کروں گا مگر ان کا فون نہیں آیا۔شاید ان کی نظر میں یہ کسی کو ٹالنے کا آسان راستہ ہے مگر کیا یہ جھوٹ ہے؟کیا یہ وعدہ خلافی ہے؟ یا کچھ لوگ اتنے نرم دل ہوتے ہیں کہ وہ کسی کو جواب نہیں دے سکتے ،اس کی دل شکنی نہیں کرسکتے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ جھوٹ نہیں ہے ہم کسی کا دل نہیں توڑنا چاہتے کبھی آپ کسی مہمان کا انتظار کر رہے ہوں یا کوئی بہت اہم میٹنگ یا اہم کام کے لیے کسی کا انتظار ہو رہا ہو۔اب وہ شخص گھر سے ہی دیر سے نکلا ہے اور جب آپ نے فون کیا تو اس نے کہا میں ٹریفک میں پھنسا ہوا ہوں ابھی پہنچتا ہوں کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ آپ خواہ مخواہ اس پر ناراض ہوں۔اسے اپنی غلطی بتانے سے دوسروں کی باتیں عاجزی سے ٹریفک کو مورد الزام ٹھہرا دیتا ہے ،اسے اپنی عزت پیاری ہے مگر کیا یہ جھوٹ ہے؟۔
کسی محفل میں خواتین گفتگو میں مشغول ہیں، کپڑے ،جیولری جوتے گفتگو کا موضوع ہیں۔مہنگی چیزیں پہنی ہوئی یہ خواتین فخر سے قیمت بتلا رہی ہیں۔ایسے میں ایک خاتون پیسے بچانے کے لیے سستی چیز خرید لائی کیا کرے ضروری تو نہیں وہ ان کی طرح امیر ہو اپنی سلیقہ مندی سے سستی چیز میں چار چاند لگا کر پہن لے اور خواتین کے پوچھنے پر قیمت دوگنی بتائی۔اسے بھی اپنی عزت رکھنی ہے اسے بھی ان عورتوں سے دوستی قائم رکھنی ہے ،اپنے شوہر کا بھرم رکھنا ہے کیا یہ جھوٹ ہے؟۔گھر میں کام کاج کے بعد تھکے بیٹھے ہیں کہ فون آگیا تھکاوٹ سے فون اٹھانے کو دل نہ چاہا۔پسندیدہ ڈرامے کے درمیان فون آگیا ،اپنے معاملات ختم کرنے کے بعد فون کا جواب دیا، فون کرنے والے کو برانہ لگے ،اس لیے کہہ دیا کہ سو رہے تھے یا کوئی مضبوط بہانہ تراش دیا کہ وہ دل پر کوئی بوجھ نہ لے کیا یہ جھوٹ؟۔یہ سب ہم اپنی نرم مزاجی دوسرے کی محبت اور مصلحت پسندی کی وجہ سے کرتے ہیں ،بظاہر دیکھنے میں یہ ایک اچھا اخلاق ہے کہ ہم نہیں چاہتے کوئی برا مانے یا ہم پر غصہ کرے۔ہم کو کسی سے کم سمجھے اس لیے ہم اپنے کوشش کرتے ہیں کہ ٹال کر بات ختم کردی حالانکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے ہاں یہ ایسا جھوٹ ہے جو کسی کونقصان نہیں پہنچاتابلکہ سچ بولنے سے لوگ ناراض ہوجاتے ہیں ،جھوٹ بولنے سے لوگ مطمئن ہوجاتے ہیں اور آپ اچھے بن جاتے ہیں۔مگر افسوس یہ رہ جاتا ہے کہ ہم معصومیت میں بہت بڑے نقصان سے دوچار ہوجاتے ہیں،ہمارا اچھا دوست ہمارا جاب پر کام کرنے والا ساتھی بھائی بہن پڑوسی ہم سے ہماری مصلحت پسندی کی وجہ سے خوش رہتا ہے،ہم بھی جھوٹ بول کر جلد ہی ان سے جان چھڑا لیتے ہیں۔
مگر کیا کیجئے کہ جب انسان جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔اب یہ تو کہیں نہیں آیا کہ جھوٹ بڑا ہو تو بڑا گناہ ہے چھوٹا ہو تو چھوٹا گناہ ہے اس لیے ہم سب مان لیں کہ جھوٹ کیا ہے؟ اور دوسرے کو جھوٹ بولنے پر مجبور بھی نہ کریں۔
ہماری ریاکاری شو آف کی عادت اور دوسرے پر رعب جمانے کی عادت بھی دوسروں کو جھوٹ بولنے پر مجبور کرتی ہے اور اگر کسی نے سچ بول ہی دیا ہے تو پھر اس سے ناراض نہ ہوں۔بے شک وہ کاہل ہو ،لاپرواہ ہو، غریب ہو اگر جھوٹا نہیں تو سو جھوٹوں سے بہتر ہے۔