نامعلوم افراد اور پاکستان!!!

0
165
کامل احمر

 

کامل احمر

امریکی ریاست لوزیانہ میں کٹیگری5کا طوفان آنا تھا لیکن پہنچتے پہنچتے وہ کمزور ہوگیا اور اس نے وہ تباہی نہیں مچائی جو اس سے پہلے” کیٹرینا“ نے مچائی تھی پھر بھی کئی ہزار گھر تباہ ہوگئے ،لوگ گھروں سے بے گھر ہوگئے، فیڈرل کی امدادی ایجنسیاں فوری طور پر بلکہ پہلے سے ہی وہاں پہنچ گئیںاور دوسرے دن ہی ڈونلڈ ٹرمپ وہاں کی گرمی اور خراب موسم میں کس کھلی جگہ میں میز لگا کر بیٹھ گئے ، گورنر، میئر اور شہری انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ کر پوچھ گچھ کی حالانکہ اس کی ضرورت نہ تھی کہ امریکہ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط نظام بنایا گیا ہے جو خود بخود عمل کرتا ہے لیکن حکمران یا انتظامیہ کا وہاں ہونا لوگوں کی گرمی میں پیاس بجھانے کا کام کرتا ہے یہاں یہ لکھنے کا مقصد قطعی یہ نہیں کہ ہم امریکہ کا مقابلہ پاکستان سے کریں اور امید کریں وہاں بھی ایسا ہوناچاہئے تھا پچھلے ہفتے اور آنے والے دنوں میں مون سون بارشوں نے جو تباہی مچائی وہ نہایت افسوسناک ہے اور اس سے زیادہ تکلیف دہ حقیقت سندھ حکومت کی بے حسی کے علاوہ وفاق اور شہری انتظامیہ پر الزام تراشی ہے اور انکی لفاظی اس سے بھی کہیں تکلیف دہ امر یہ ہے کہ عمران خان اپنے آفس میں بیٹھے بیٹھے ایک دو بیان دے کر چھپ گئے۔
ہمیں بتایا گیا کہ انکے ہاتھ، پیر اور منہ کو بھی لگام دے دی گئی ہے جو کچھ وہ بولتے ہیں اسکا تجزیہ اور تدوین ہو کر میڈیا کے توسط سے عوام تک پہنچتا ہے، ایسا کون کرتا ہے ؟ہم اس کی تصدیق میں لگے ہوئے ہیں کہ لکھنے سے پہلے خبر کی تصدیق کرنا ضروری ہے لیکن یہ بھی بڑا مشکل مرحلہ ہے کہ بااختیار لوگ اپنے وفادار ملک سے باہر چھوڑے ہوئے ہیں۔مثال کے طور پر پاکستان میں جنگ گروپ کے انگریزی اخبارTHE NEWSکے احمد نورانی کی مطیع اللہ سے سوشل میڈیا پر ایک جرح سنی، مطیع اللہ وہ ہی ہیں جنہیں کچھ نامعلوم افراد انکے گھر کے آنگن پٹائی کرکے بھاگ گئے تھے اور ایسے ہی نامعلوم افراد نے احمد نورانی کو بھی دن کی روشنی میں مار کٹائی کی تھی۔تعداد چھ تھی رواں دواں سڑک پر لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا تھا، نامعلوم افراد جان بچا کر بھاگ کھڑے ہوئے تھے ،یہ خبر نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی۔
انہوں نے یہاں آکر پناہ لی اور وہ کہہ رہے تھے یہاں کوئی باجوہ فیملی ہے جن کے125پاپا جان ہیں۔کوئی بڑی بات نہیں وہ دو سو بھی ہوسکتے ہیں جس میں انکی اولادیں شامل ہیں۔لیکن یہ لوگ پاکستان سے بھاگ کر یہاں کیوں بسے ہم ہر ایسے شخص سے پوچھتے ہیں جو اپنے ملک میں ہزاروں مواقع ہوتے، حفاظت بھی ہے اور طاقت بھی ہوتے ہوئے وہ یہاں کیوں آبستے ہیں۔دنیا میں ہر ملک کے باشندے صرف ان وجوہات کی وجہ سے اپنا ملک چھوڑ کر بھاگتے ہیں۔جنگ کی تباہی سے جان کے خطرے اور بے روزگاری سے تنگ آکر یہ عام لوگ ہوتے ہیں اور خاص لوگ وہ ہوتے ہیں جو ملک چھوڑ کر بھاگتے ہیں جنہوں نے اپنی طاقت اور اقتدار کا فائدہ اٹھا کر ملک اور عوام کے مستقبل کو چرایا ہو۔اس سے پہلے بھی ایسے لوگ بھاگ کر دوسرے ملکوں میں جا بسے ہیں۔فیصلہ آپ کریں کہ یہ کون لوگ ہیں اور یہاں رہنے کا کیا جواز ہے ایسے کتنے ہی نامعلوم افراد ہیں ایک کو ہم جانتے ہیں وہ ہیوسٹن ٹیکساس میں کراچی سے کروڑوں ڈالر چرا کر بھاگے ہیں اور شرفاءبنے وہاں موج اڑا رہے ہیں۔تو احمد نورانی کیا جھوٹ بول رہا ہے وہ ایک صحافی ہے اور جیسے یہاں کا صحافی ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگا سکتا ہے احمد نورانی کو بھی اختیار ہے ،کیا یہ صحافی غدار ہیں؟ہم کہےںگے جو ایسا کہتے ہیں وہ خود اپنا چہرہ آئینے میں دیکھیں اور اگر ضمیر ہے تو چہرہ بے حد بدصورت نظر آئیگا۔ ہمارا ایسا کہنا ہے کہ خوبصورتی اور بدصورتی کا تعلق رویوں سے اور کام سے ہے۔ورنہ لوگ منڈیلا اور ڈاکٹر مارٹن لوتھرکنگ کو یاد کرکے رو نہ رہے ہوتے ،ہمارے یہاں بھی کچھ لوگ ہیں۔ایوب خان کراچی کے نعمت اللہ، میجر عزیز بھٹی، راشد منہاس عبدالستار ایدھی یہ سب وہ ہیں جنہوں نے ملک میں رہ کر ملک اور عوام کی خدمت کی اور اپنی جانیں دے دیں۔
ایک مثال تھی عزت اسے ملی جو وطن سے نکل گیا اب یہ مثال بے معنی ہے اور غلط کم ازکم ان لوگوں کے حوالے سے غلط ہے جو اپنے ملک میں عیش وعشرت کی زندگی چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں اپنے گھروں کے سامنے کی برف خود صاف کرتے ہیںاور ملک جس نے انہیں سب کچھ دیا چھوڑ کر بھاگ آئے یہ ہی لوگ اپنے ملک کو امریکہ بنا سکتے تھے لیکن انکا شعور پیسے اور طاقت کے غلط استعمال کی بناءاللہ تعالیٰ نے چھین لیا ہم انہیں نامعلوم افراد سے تعبیر کرینگے۔
بات ہو رہی تھی کراچی میں بارش سے تباہی کی۔پورا شہر ڈوب گیا وہ پہلے سے ہی بنیادی سہولتیں نہ ہونے سے ڈوب رہا ہے اور ایسے ہاتھوں میں یرغمال بنا رہا ہے جو نہ خود کچھ کرتے ہیں اور نہ ہی کیسی کو کرنے دیتے ہیں یہاں کسی سے مراد جاپان کی ہے جو عرصہ پہلے کراچی سرکولر ریلوے کو چلانے آئے تھے لیکن انہیں نہیں کرنے دیا یہ کام اور جلدی جلدی میں پرویز مشرف کے دور میں کراچی میں سڑکیں،موٹروے، بائی پاس اور اوورپاس بنے لیکن وہ نکاسی کے نظام کو بنانا بھول گئے کہ تین گھنٹے کی بارش میں کراچی میں گھٹنوں گھٹنوں پانی پڑ جاتا تھا پچھلے دو سال کا جائزہ لیں تو دو مرتبہ ایسا ہوچکا ہے اور اس دفعہ انتہا ہوگئی۔بارش کو ہونا تھا کہ موسم ہے لیکن حکومت کی سردمہری فضول بیان بازی سے آگے نہ بڑھ سکی اور دیکھتے جائیں کچھ نہیں ہوگا کہ وفاق کے پاس پہلی بات پیسے نہیں۔اور جو ہیں وہ بااثر لوگ لے جاتے ہیں اور عمران خان کے اختیار میں لگتا ہے کچھ نہیں اور وہ اب ہاتھ پیر چھوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ کہ انہیں شاید کچھ نہیں کرنے دیا جاتا لیکن ان دو باتوں کے لئے وہ جواب دہ ہیں کراچی کے بگڑتے حالات اور صورتحال کے پیش نظر کیا وہ کراچی میں آکر نہیں بیٹھ سکتے چار پانچ دن کے لیے اور یہ کوٹہ سسٹم کی ہمیشہ کے لئے توسیع کرنے کی وجہ کیا کراچی والوں سے دشمنی ہے جنہوں نے ووٹ دیئے تھے لگتا ہے وہ بھی ملک سے جانے والے ہیں نامعلوم افراد کی طرح!!!!۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here