رعنا کوثر
میں نے اپنے گزشتہ مضمون میں یہ تحریر کیا تھا کہ لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے شادیاں کیوں کررہی ہیں۔اب آتے ہیں اس طرف کے ہمارے مسلمان لڑکے امریکہ میں مسلمان دیسی لڑکیوں کے مقابلے میں غیر مسلم لڑکیوں سے کیوں شادی کررہے ہیں۔ہماری لڑکیاں تعلیم یافتہ بھی ہیں۔یہیں پیدا ہوئی ہیں اٹھنے بیٹھنے اور انگریزی بول چال میں بھی وہی ہی ہیں جیسا کہ یہاں کی غیر مسلم لڑکیاں۔
اس کی بھی وجوہات ہیں پاکستانی لڑکوں کی بات کروں گی۔جو اس ملک میں پیدا ہوئے اور یہاں پلے بڑھے ہیں جیسا کے امریکہ ایک آزاد ملک ہے اور یہاں ہر طرح کی شخصی آزادی ہے۔ان کو بھی یہ آزادی سکھائی گئی ہے کہ اپنی پسند کی شادی کرو اور ا پنا ذہنی سکون حاصل کرنے کے لیے جن سے بھی شادی کرو بس اس کے ساتھ مزے سے رہو۔
اگر ایک لڑکا اپنے والدین پر اپنی پسند چھوڑتا ہے تو اس کا بھی یہی مطلب ہوتا ہے کہ وہ اس لڑکے کی پسند کو مدنظر رکھیں مگر اکثر والدین بھی اپنے اندر وہی روایتی انداز اختیار کرلیتے ہیں۔جو کہ ہمارے دیس کا خاصہ ہے آج کل تو تصویر منگوائی اور بھیجی جاتی ہے والدین کو خوبصورت لڑکی چاہئے ہوتی ہے یا پھر بہت پڑھی لکھی خاندان اچھا والدین پڑھے لکھے اور اچھی جگہ اور علاقے میں رہنے والے ان شرطوں کےساتھ جب تصویر جاتی ہے تو ایک ایسے گھر کی لڑکی بھی لڑکے میں بہت خوبیاں ڈھونڈتی ہے۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لڑکے کو ناپسند قرار دے دیا جاتا ہے۔لڑکے کی عمر گزرتی جاتی ہے مگر والدین مطمئن نہیں ہوتے اور لڑکا کا باہر کی لڑکیوں میں دلچسپ لینے لگتا ہے کبھی والدین سے چھپ کر شادی بھی کر لیتے ہیںمگر والدین کا کروفر دیکھ کر بتانے کی ہمت نہیں ہوتی بلکہ ہنس کر کہہ دیتے ہیں انہیں ڈھونڈنے دو اور خود بھی ہر لڑکی کو مسترد کردیتے ہیں۔دوسری صورت حال یہ ہوتی ہے کہ لڑکے کم تعلیم یافتہ ہوں چھوٹی موٹی جاب پر لگے ہوں تو ہماری دیسی لڑکیاں ان کو اس قابل نہیں سمجھتیں کے وہ ان سے شادی کریںیہاں بھی تعلیم پانا آسان نہیں ہے ہر لڑکا کالج گریجویٹ نہیں ہوتا یوں وہ آسانی سے غیر مسلم لڑکیوں کی طرف مائل ہوجاتا ہے کیونکہ یہاں بے شمار خاندان ہیں جو غیر مسلم ہیں وہ ابھی تعلیم اور ہلکی پھلکی نوکریوں کے ساتھ اپنی لڑکیوں کو پالتے ہیں اور انہیں بڑی ہونے کے بعد پوری آزادی ہوتی ہے کے بوائے فرینڈ بنائیں۔تعلیم اور معاشی رہن سہن کی کوئی قید نہیں ہوتی۔جہاں اس ملک میں مسلمان والدین نے اپنی لڑکیوں کو بہت اچھی تربیت سے پالا ہے دین ودنیا دونوں کی تعلیم دی ہے وہیں کچھ والدین نے لڑکیوں کی تربیت کے سلسلے میں یا تو توجہ نہیں دی یا جیسا دیس ویسا بیس سمجھ کر ان کو پوری آزادی دے دی یہ لڑکیاں ایسے ہی نظر آتی ہیں جیسے کے غیر مسلم لڑکیاں یہ لڑکیاں ہر طرح سے آزاد ہیں جب چاہے گھر آئیں۔آدھی رات تک باہر رہیں لڑکوں سے دوستی کریں شراب پیئں یا ڈرگ لیں۔جب لڑکے ایسی لڑکیوں کو دیکھتے ہیں تو پھر کیوں نہ وہ ایسی غیر مسلم لڑکی کو پسند کریں جو ان سے بہتر ہو۔اخلاق میں اطوار میں اور رہن سہن میں۔
کہیں ایسا بھی ہے کہ لڑکیاں نیک ہیں والدین اچھے اور تعلیم یافتہ ہیں مگر تمام طور طریقے انتہائی روایتی ہیں۔شادی کے بعد وہ اور ان کے والدین لڑکے کو روایتی انداز میں دبانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس آزاد ملک کے لڑکے اس کا باکو برداشت نہیں کرتے ہیں۔مزید وجوہات بھی ہیں جن کو تلاش کرنا ہے یوں بے شمار لڑکے غیر مسلم لڑکیوں سے شادیاں کر رہے ہیں۔یہ بھی سوچنے کا مقام ہے ویسے ہی ہماری کمیونٹی میں لڑکوں کی کمی ہمیشہ رہی ہے۔اور اس ملک میں جہاں ہر طرح کی آزادی ہے اگر یہ لڑکے غیر مسلم لڑکیوں سے شادیاں کرتے رہے تو لڑکیوں کے لیے چناﺅ انتہائی مشکل ہو جائے گا۔میں مسلمان والدین سے کہوں گی کے بچپن سے ہی اپنے لڑکوں کو مسلمان لڑکیوں سے شادی کی طرف راغب کریں اور حقیقت پسند ہوجائیں۔کیونکہ نسل کا دارومدار لڑکوں کی شادی ہے۔