کراچی میں گیس لیکیج دھماکا، 5 افراد جاں بحق اور 30 زخمی

0
122

کراچی:

گلشن اقبال میں واقع ایک رہائشی عمارت میں گیس خارج ہونے کے سبب ہونے والے دھماکے میں 5 افراد جاں بحق جب کہ 30 زخمی ہوگئے۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب دھماکا 4 منزلہ رہائشی عمارت کی پہلی منزل پر ہوا۔ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر نجی بینک اور 3 دکانیں بھی قائم ہیں۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس سے ناصرف عمارت کی 2 منزلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں بلکہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیاں بھی ملبے تلے دب گئیں۔

دھماکے کے 30 زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا ہے جن میں سے 5 دم توڑ گئے جب کہ 7 کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 28 سالہ محمد عامر ولد عبدالمجید ، 18 سالہ یاسر ولد محمد صدیق، سید خالد ولد سلطان احمد، سکیورٹی گارڈ محب خان اور نیک عالم شامل ہیں۔ ان میں سے دو سیکیورٹی گارڈز ہیں جو بینک پر تعینات تھے۔

 

’کراچی کے شہری خوف زدہ نہ ہوں‘

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری نے بھی دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اور آج ہونے والے دھماکے کے واقعات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور سازش کرنے والے عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کراچی کے شہری خوف زدہ نہ ہوں، ہمیں مضبوط رہنا ہے، ہم دشمن کے عزائم کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکا قدرتی گیس کا ہے، جائے وقوع سے کسی قسم کے بارودی مواد کے شواہد نہیں ملے، زخمیوں میں سے بھی بم دھماکے کے شواہد نہیں ملے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موٹر سائیکل دھماکے میں 6 افراد زخمی

کراچی کے علاقے کیماڑی میں گزشتہ روز بھی دھاکا ہواتھا جس کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔

جاں بحق خالد سلطان کی یاسین آباد قبرستان میں تدفین

دھماکے میں جاں بحق خالد سلطان کی نماز جنازہ بعد نماز عشا ٹیپو سلطان کے علاقے پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں واقعے جامع مسجد میں ادا کی گئی جس کے بعد انھیں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر متوفی کے رشتے داروں ، دوست احباب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

دھماکے میں جاں بحق خالد کی یادگار تصویر
دھماکے سے جاں بحق خالد دوسری منزل پر رہائش پذیر تھا جو کہ اسی علاقے میں بچپن سے رہ رہا تھا۔ خالد 4 بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور 5 بچوں کا باپ تھا جس میں بڑا بچہ 10 سال کا ہے، خالد کی اہلیہ اسکول ٹیچر ہیں اور جس وقت عمارت میں دھماکا ہوا اہلیہ اور بچے اسکول گئے ہوئے تھے۔

نماز جنازہ میں شریک ایک رشتے دار نے بتایا کہ خالد سلطان صبح ملازمت پر نکل جاتا تھا لیکن آج شاید اس نے چھٹی کی ہوئی تھی اسی وجہ سے وہ گھر میں موجود تھا اور دھماکے میں زندگی کی بازی ہار گیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ خالد سلطان انتہائی ملن سار اور لوگوں کے کام آنے والا شخص تھا بچپن سے ہی وہ اس محلے میں رہا اور اس کی شادی بھی ہمارے سامنے ہوئی۔

دو چچازاد بھائی بھی جاں بحق، میتیں آبائی علاقوں کو روانہ

گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب دھماکے سے جاں بحق ہونے والے چچا زاد بھائیوں یاسر اور عامر کے قریبی عزیز عبدالستار نے عباسی شہید اسپتال میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں افراد یونیورسٹی روڈ پر پنکچر کی دکان پر ملازمت کرتے تھے اور کام ختم کر کے واپس اپنے گھر گلشن اقبال بلاک 3 جا رہے تھے کہ عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں دونوں زندگی کی بازی ہار گئے۔

انھوں نے بتایا کہ متوفین کا آبائی تعلق رحیم یار خان سے تھا، حکومت تعاون کرتی ہے تو ٹھیک ہے نہ کرے تو بھی کوئی بات نہیں ہم اپنے پیاروں کی میتیوں کو چندہ جمع کر کے لے جائیں گے، ہم نے اسپتال کے عملے سے درخواست کی ہے کہ دونوں کا پوسٹ مارٹم نہ کیا جائے۔

دھماکے میں جاں بحق یاسر اور عامر کی تصاویر
یاسر اور عامر دونوں کی میتوں کو ایدھی سروس سینٹر میں غسل دیا گیا اور کفن کا انتظام کیا گیا بعدازاں غسل و کفن کے بعد دونوں کی میتیں آبائی شہر رحیم یار خان روانہ کر دی گئیں۔

انسپکشن کے بعد عمارت کو مسمار کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا، ڈی جی ایس بی سی اے

ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آشکار داور نے کہا ہے کہ متاثرہ عمارت کی مکمل انسپکشن کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ مذکورہ عمارت رہائشی کے قابل ہے یا نہیں، عمارت کا اگلا حصہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے جسے منہدم کیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکنکل ٹیمیں عمارت کا تفصیلی معائنہ کر کے رپورٹ مرتب کریں گی جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ عمارت رہنے کے قابل ہے یا اسے مسمار کر دیا جائے۔

سندھ حکومت کا زخمیوں کا اپنے خرچ پر علاج کا اعلان

محکمہ صحت سندھ نے زخمیوں کا علاج اپنے اخراجات پر کرانے کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کے نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر صحت سندھ کی ہدایت پر کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع پٹیل اسپتال انتظامیہ کو خط لکھ دیا گیا جس کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال مسکن چورنگی پر واقع عمارت میں ہونے والے دھماکے کے زخمیوں کے علاج و معالجہ کا خرچہ سندھ حکومت اٹھائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here