رعنا کوثر
یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے بارہ ربیع الاول کو ہمارے رسول پیدا ہوئے تمام مسلمان یہ بات جانتے ہیں ان سے محبت تو ساری امت مسلمہ کرتی ہے مگر کچھ ممالک باقاعدہ ان کی پیدائش کا جشن مناتے ہیںاور کچھ ممالک خاموشی سے اس دن کو گزار دیتے ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم آپ کی سیرت پر ہر وقت غور کریں ان کی سیرت پر لکھی کتابوں کا مطالعہ کریں۔اس پر غوروفکر کریں اور ان کی سیرت کی کوئی نہ کوئی اچھی بات اپنے اندر شامل کریںتاکہ آپ کو زندگی کی روشنی ملے ،خیالات کو بلندی ملے۔جذبات کو ستھرائی اور پاکیزگی ملے ،عزم حوصلہ صبرواستقلال ملے۔آپ سیاست وقیادت اور پیشوائی اور فرماں دوائی کی کامیاب ترین مثال ہیں،عبدیت وبندگی کی حسین تصویر ہیں۔حضرت علیؓ آپ کے بارے میں کہتے ہیں آپ کو جو پہلے پہل دیکھتا اس پر آپ کی ہیبت طاری ہو جاتی آپ کے قریب جو رہتا اسے آپ سے محبت ہوجاتی۔آپ کے اوصاف بیان کرنے والا کہتا ہے کہ میں نے آپ جیسا کوئی نہیں دیکھا نہ آپ کے بعد نہ آپ سے پہلے۔کفار مکہ نے صلح حدیبیہ کے موقع پر عروہ بن مسعود کو اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا انہوں نے واپس آکر بتایا کہ میں دربار شاہی میں جاچکا ہوں،بخاشی کے پاس جاچکا ہوں اللہ کی قسم میں نے کسی بھی بادشاہ کی قوم میں وہ شان نہیں دیکھی جو شان محمدﷺ کی اس کے ساتھیوں کے درمیان دیکھی ہے ، میں نے ایسی قوم دیکھی ہے جو کسی صورت میں اس کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتی ،اب تم سوچ لو“۔
یہ دو مختلف لوگوں کی آپ کے بارے میں رائے ہے ایک آپ کے ساتھ ہر وقت رہنے والے آپ کے جان نثار ساتھی حضرت علی اور دوسرا آپ کا دشمن مگر انتہائی مردم شناس اور جہاندیدہ شخص جو اپنی قوم میں بہت محبت اور عزت پانے والا تھا، اس لیے محبت کی عظمت کو پہچانتا تھا۔دوست اور دشمن دونوں اس بات پر شاہد ہیں کہ آپ ایک بارعب اور بے مثال شخصیت کے مالک تھے۔فرش خاک پر بے سرو سامان ساتھیوں کے درمیان بھی آپ کی ہیبت وعظمت کا یہ عالم ہوتا تھا کے تمام دنیا کے بادشاہ کم تر نظر آئیں۔ساتھ ہی آپ کے اندر بلا کی کشش تھی جو شخص قریب سے دیکھتا آپ کا گرویدہ ہو جاتا ،آپ کے ساتھی دل وجان سے آپ پر فدا رہتے۔یہ محض دو آدمیوں کا احساس نہیں ہے یہ ایک عام احساس تھا کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود آج بھی حضور کی سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو بھی یہی احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک عظیم انسان تھے، دوست ہو یا دشمن اس بات سے انکار نہیں کرسکتا۔آپ کی کامل اطاعت کا نام اسلام ہے حقیقی اطاعت کی بنیاد اور روح ہی محبت اور تعظیم ہے۔سرور کائنات محبت وعقیدت اور آپ کی عظمت و برتری کے احساس کی اس کیفیت کو پیدا کرنے اور پروان چڑھانے کا واحد ذریعہ آپ کی سیرت کا مطالعہ ہے۔چونکہ یہ ان کی پیدائش کا مہینہ ہے جگہ جگہ خوشی منائی جارہی ہے۔درود پڑھ کر ان پر سلام بھیج کر مٹھائیاں اور حلوے تقسیم کرکے ان سے محبت کا ثبوت دیا جاتا ہے مگر بہترین تحفہ یہی ہے کے ہم کسی اچھی کتاب کا مطالعہ کریں اور ان کی سیرت کو سمجھیں تاکے ہم انہیں سمجھ سکیں۔ان کی شخصیت کے تمام پہلوﺅں کو جان جائیں۔ان کے ساتھی ان سے اسی لیے بے حد وفاداری کرتے تھے۔جو ان کا ہوگیا اس نے انہیں کبھی نہیں چھوڑا کیونکہ ان کی سیرت ان کی ظاہری وضع قطع ان کی صاف ستھری شخصیت ان کے ساتھ رہنے والے کو یوں اپنی جانب کھینچتی کے لوگ ان سے بے حد محبت کرتے پر خلوص محبت ہم بھی ان کی سیرت کا مطالعہ کریں تو ان کی محبت ہمارے دل میں بے حد بڑھ جائے گی۔یہی ان کی سالگرہ کا تحفہ ہے۔