وزیر اعظم ہو یا جرنیل سب کو حساب دینا ہے!!!

0
160
سردار محمد نصراللہ

 

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! حالانکہ ملک چاروں اطراف سے آشوب میں ڈوبا ہوا ہے کہیں بھوک و افلاس سے تنگ نیم پاگل اپنے پانچ بچوں کو ڈبو دیتا ہے ، مہنگائی ہے تو آسمان سے باتیں ہورہی ہیں بھارتی ”را“ قریہ قریہ پاک فوج کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں پی ڈی ایم کے مسخرے ریاست کے خلاف اپنا ناگنی ناچ کر رہے ہیں اتنے موضوع ہونے کے باوجود سوچ رہا ہوں کہ کس پر لکھوں پیغمبری نام کے مالک کہتے ہیں کہ نواز کے نام کے بغیر کبھی فوج پر لکھو ایک بڑے جلالی دوست ہیں کہ پاکستان ان کو بڑا عزیز ہے لیکن اس کو فوجی ریاست نہیں بننے دینا جبکہ فوج کے خاص اداروں کے ساتھ ان کا دامن چولی کا ساتھ ہے لیکن جب میں جنگ کی کیفیت میں پھنسی اپنی فوج کی سائیڈ پر کھڑا ہوتا ہوں تو ان لوگوں کو کیوں بڑی تکلیف ہوتی ہے اسی کشمکش میں تھا کہ آج کیا لکھوں ۔قارئین وطن! ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اپنے آئی پیڈ پر چیک کروں کہ کیا ہو رہا ہے اتنے میں خائین اعظم میاں نواز شریف کی اس کیپشن کے ساتھ “ لاہور میں ہونے والے سوشل میڈیا کے ورکروں سے خطاب “ اور روتی تصویر دیکھا تو سوچا کہ چلو اسی کو دیکھتے اور سنتے ہیں- لو جی “ سنی باتوں کا کیا سننا، کہی باتوں کا کیا کہنا”وہی رَٹی رَٹائی گفتگو سے محظوظ ہو رہا تھا اور کبھی ہنستا کبھی سوچتا کہ سردار نصراللہ یہ وہ پاکستان میڈ کو گھو پہلوان جو ہماری مسلم لیگ کا رہنما بنا اور قلندر نے میری صدارت میں چار جلسے کئے کہ جب اس نے رٹی باتوں سے نکل کر یہ کہا کہ “ میں فوج کے سپاہیوں کو افسروں کو سلام کرتا ہوں لیکن ان چند پردے کے پیچھے چھپے جرنلوں کے خلاف بات کرتا ہوں تو کیا برا کرتا ہوں پھر نام لے کر کہ پاکستان کی قومی دولت لوٹ کر امریکہ میں ایمپائر بنائی ہے۔ جرنل عاصم باجوہ نے اس کے بارے بتاتا ہوں تو کیا برا کرتا ہوں ، بس پھر سوچ میں پڑھ گیا کہ یار کہتا تو یہ سچ ہے کہ اگر جرنل عاصم قومی مال کی چوری کرکے امریکہ میں جائیداد بنائے تو یہ بہت ظلم ہے یہی بات میں نواز شریف سے پوچھتا ہوں کہ تم بھی یہی کام کر رہے تھے قوم کی دولت چوری کر کے لندن اور امریکہ میں اپنی ایمپائر بنا ئی ہے اور جب عوام اس پر چیخ و پکار کرتی ہے تو کیا برا کرتی ہے ۔قارئین وطن! بجا ہر شخص خوا وہ وزیر اعظم ہے جرنل ہے ممبر قومی اسمبلی ہے سینیٹر ہے سب کو قوم کا مال لوٹنے کا حساب دینا ہے جس طرح جرنل عاصم سے نواز حساب مانگ رہا ہے اسی طرح اس کو اور اس کے خاندان کو بھی ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا ہم اہلِ وطن کی مشکل یہ ہے کہ 72 سالوں سے حساب لینے والے اداروں نے چھوٹے موٹے چوروں کو تو پکڑا لیکن نواز شریف اور زردار ی جیسے چوروں کو ریفرنسوں کے پلندوں میں الجھا کر رکھا ہوا ہے اور بجائے اِن لوگوں سے لوٹی ہوئی دولت واپس لیں اور کیفرِ کردار تک پہنچائیں ان کو برائے نام جیلوں میں رکھ کر کروڑوں روپے قوم کا ضائع کر رہے ہیں عمران خان کو اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ احتساب کے ادارے اور اس کے کرتا دھرتا جسٹس جاوید اقبال کی راہیں بھی درست کروائے کہ اپنا عمل تیز کرے اور سب کو احتساب کے کٹہرے میں لائے اور گیسٹ ہاو¿س کا آرام دینے کہ بجائے ان سے وہی سلوک کی جانا چاہئے جو عام لوگوں کے ساتھ ہو تا ہے عمران خان پھر قوم تم کو سلوٹ کرے گی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here