شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
جب سے کورونا کی ویکسیئن آئی ہے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ہر کوئی یہی باتیں کر رہا ہے کہ چلو اب ہمیں اس موذی وباءسے چُھٹکارا مل جائےگا اور ہر شخص ویکسیئن لگوانے کیلئے اپنے اپنے تعلقات استعمال کر رہا ہے اعلان تو یہی ہوا تھاکہ سب سے پہلے میڈیکل اسٹاف اور اس کے بعد 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ویکسیئن لگے گی اور اس کیلئے رجسٹریشن ضروری ہے۔ بہت ساری جگہوں پر ویکسیئن لگائی جا رہی ہے ہماری دیسی کمیونٹی کیلئے تو اس وقت ابن سینا فاﺅنڈیشن ایک رحمت کا فرشتہ ثابت ہو رہی ہے جہاں ُپر پابندی سے کورونا کا پہلا ڈوز لگ رہا ہے اور ہزاروں لوگوں نے بلا امتیاز رنگ و نسل وہاں جا کر ویکسیئن شیپرڈ لگوائی اور اب ابن سینا کی برانچ شیپرڈ پر جو واقع ہے وہاں دوسرا ڈوز لگوایا جا رہا ہے۔ پہلے ڈوز میں تو کچھ لوگوں کوبخار ہوا لیکن دوسرے ڈوز میں زیادہ تر لوگوں کو جسم میں درد و بخار ہو رہا ہے۔ اس لئے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلے روز کچھ نہیں ہوتا دوسرے روز بخار اور جسم میں درد شروع ہو جاتا ہے اس لئے کہا جا رہا ہے کہ دو روز گھر پر آرام کریں تاکہ دوسرے ڈوز سے جن لوگوں کو بخار اور جسم میں درد ہو رہا ہے ان کو چاہیے کہ وہ گھبرائیں نہیں بلکہ آرام کریں۔ اور Tylenol کھاتے رہیں۔ تین دن کے بعد ٹھیک ہو جائں گے اس لئے پریشان نہ ہوں اور ویکسیئن ضرور لگوائیں اب بھی لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں جس طرح پولیو کے ڈراپس کیلئے پروپیگنڈہ کیا گیا کہ اس میں کچھ ایسی ادویات ملائی جا رہی ہیں جس سے جوانی میں اولاد نہیں پیدا کی جا سکے گی اور خاندانی منصوبہ بندی کو فروغ دیا جا رہا ہے اب یہی باتیں ہو رہی ہیں کہ کورونا ویکسیئن سے بھی یہی باتیں سامنے آرہی ہیں کہ لوگوں کی مردانگی ختم ہو جائیگی ارے بھائی خدا کو مانو سب سے پہلے 65 سال کی عمر کے لوگوں کو ویکسیئن لگائی جا رہی ہے کیا اب بھی وہ اولاد پیدا کرینگے اگر یہ بات ہوتی تو سب سے پہلے نوجوانوں کو لگائی جاتی۔ ایک بھائی نے یہ بات کی کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس ویکسیئن میں کیا ملایا جا رہا ہے تو میں نے ان سے پوچھا تم جو دوائیاں استعمال کرتے ہو اس میں تمہیں معلوم ہے کہ کیا استعمال ہو رہا ہے اس وقت یہ باتیں زیب نہیں دیتیں اس وقت تمام دنیا اس وباءکا شکار ہے اور جو لوگ بھی یہ ویکسیئن بنا رہے ہیں ان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے نہ کہ ان پر اعتراض کریں۔ ویکسیئن کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ویکسیئن چینی، یہودی یا انگریز پروفیسرز ہی بنائینگے کیونکہ ہمارے ہاں صرف 7 دن میں محبوب آپ کے قدموں میں لانے والے پروفیسر ہی پائے جاتے ہیں یہ واقعی بہت بڑا سوال ہے کیا ہمارے سائنسدان اور پروفیسر اس قابل نہیں ہیں کہ وہ ویکسیئن بنا سکیں۔ جس طرح امریکہ میں یہ ویکسیئن لگائی جا رہی ہے لگتا ہے چار پانچ مہینے میں تمام لوگ مستفیض ہو جائینگے اور شاید 2021ءکے آخر تک اس وباءسے نجات مل سکے گی۔ اللہ کرے کہ پاکستان کے لوگوں میں بھی شعور پیدا ہو اور وہ لوگ یہ ویکسیئن لگوائیں اور حفاظتی اقدامات پر بھی عمل کریں۔ ہمارے ہیوسٹن میں جن لوگوں نے دوسری ویکسیئن لگوا لی ہے وہ اب یہ سمجھ رہے ہیں کہ بس اب کچھ نہیں ہوگا اور انہوں نے ماسک بھی پہننا چھوڑ دیا ہے خدارا یہ غلطی نہ کریں کیونکہ احتیاط ضروری ہے یہ ضرور ہے کہ آپ 70% محفوظ ہو گئے ہیں لیکن اس کے باوجود احتیاط ضروری ہے کچھ بھی ہو سکتا ہے اس لئے احتیاط کرتے رہیں۔
٭٭٭