سینٹ الیکشن یا ضمیر فروشی کا اڈہ!!!

0
160
سردار محمد نصراللہ

سردار محمد نصراللہ

قارئین ِ وطن ! سبزی منڈی، فروٹ منڈی، اکبری منڈی، ہیرا منڈی سب کی سب بے رونق ہیں کہ ان میں بولیاں لگانے والوں میں اتنی سکت نہیں رہی، عمرانی حکومت میں تاجرین اجناس کے ہوں یا حسن کے بیکار بیٹھے ہیں کہ گاہک میں طاقتِ خرید معدوم ہوتی جاتی ہے لیکن ایک منڈی اپنے عروج پر ہے “ضمیر فروشوں کی “ بازار سینٹ میں بولیوں کا اتنا شور ہے کہ نیو یارک میں بسے پاکستان کی سلامتی کے فکر مند اور سیاست کی سوج بوج رکھنے والوں کے کان کے پردے پٹھے جا رہے ہیں اتنی اونچی بولیاں بقول ملک کے وزیر اعظم عمران خان کہ ایک ووٹ کی قیمت70 کروڑ روپے ہے یہ ہے ہمارے ایوان بالا کی حرمت کا حال اب دیکھئے کہاں جا کر جمتی ہے گرد جو ا±ڑائی ہے ضمیر فروشوں نے –
قارئین وطن! جہاں تک میری چھوٹی سی یاد داشت بتاتی ہے کے بھٹو مرحوم نے 1973 کے آئین کے تحت ایوان بالا کی بنیاد رکھی اور اس کی تقریم کو بالا دستی بخشی اور اس میں سیاست دانوں، ٹیکنو کریٹس اور خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنایا کہ وہ ایوان زیریں میں پاس ہونے والے بلوں کو اپنی مہر ثبت کر کے پاکستان کے آئین کا حصہ بنائیں گے لیکن پھر کیا ہوا دیکھتے دیکھتے نواز شریف اور بے نظیر کہ دور اقتدار میں یہ “ بلیکیوں، اسمگلر وں ، منی لانڈروں، کرپٹ اور خائین لوگوں کی آماجگاہ بن گئی اور کروڑ دو کروڑ میں ضمیر بکنے لگے جن کی قیمت انفلیٹ ہوتے ہوتے 70 کروڑ تک پہنچ گئی ہے نہ تو قائد اعظم کا دم بھرنے والوں نے نہ ہی ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے اور نہ ہی کسی ذی شعور نے اس گند کی منڈی پر قدغن لگانے کی کوشش یا جرات کی بلکہ اس کے دوام میں اپنا اپنا حصہ بقدرِ ج±سہ ڈالتے رہے بلکہ بھلا ہو عمران خان کا کے 2018 کے سینٹ کے الیکشن کے دوران ا±س نے پہلی دفعہ جرات کر کے اپنی جماعت سے اپنے ضمیر کا سودا کرنے والے ۲۰ اراکین صوبائی اسمبلی کو فارغ کیا جس کے لئے وہ قابلِ ستائیش ہے ، آج پھر سینٹ کا الیکشن ہونے والا ہے اور اس جری شخص نے ووٹوں کی حرمت و تقریم کے لئے وا ویلا کرنا شروع کر دیا ہے اور خرید و فروخت کی روک تھام کے لئے سینٹ کے الیکشن والے دن “شو آف ہینڈ” سے اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ وضع کیا ہے لیکن جن کو بے ضمیری کی عادت پڑی ہوئی ہے وہ کب مانتے ہیں شو آف ہینڈ کے طریقہ کار کو کہ اس سے تو ان کی تجوریاں خالی خالی سی رہیں گی ،تین مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے سینٹ الیکشن کے لئے اب دیکھنا یہ ہے کہ ا±س دن دنگل کیسا سجتا ہے یہ تو آمر واقعہ ہے کہ پی ٹی آئی کی اکثریت تو یقینی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ عمران کے سو کالڈ پارلیمنٹرئین اور دوسرے کیا گ±ل کھلاتے ہیں ۔قارئین وطن! ہماری سیاست کی سب سے بڑی بربادی کی وجہ کہ ۱۹۸۵ سے ہمارا پولیٹیکل کلچر سیاسی جماعتوں کے گرد گھومنے کے بجائے فردِ واحد کے گرد گھومتا ہے ور کنگ کمیٹی کی رائے محض تماشہ ہے جس پر عمران خان، آصف زرداری، نواز شریف اور وغیرہ وغیرہ انگلی رکھ دیں ا±ن کو سیاسی مزارئین نے منتخب کرنا لازم ہے خاہ وہ کتنا ہی بڑا کرپٹ ہے کتنا ہی بڑا چور ہے منی لانڈرنگ کا بادشاہ ہے ا±س کا ان تین چار لوگوں کا منظور نظر ہونا ضروری ہے اور ہماری تمام سینٹ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے ، کون ہے جو امریکہ کا مشہور منی لاڈرنگ کنگ “شاہین بٹ” کو نہیں جانتا کہ اس کی خوبی صرف یہ تھی کہ اس نے خدمتِ شب عروسی سے لے کر کیا کیا نہ کارنامہ انجام دیا پھر عمران خان کی پارٹی میں اعظم صواتی ، زلفی بخاری اور ان جیسے کئی منظورِ نظر جو آگے بڑھ بڑھ کر اپنی خدمات گنوا رہے ہیں اب کس کس کے سر پر ہمہ بیٹھتی ہے دیکھیں گے۔
قارئین وطن! ایک نظر ڈالیں سینٹ کے جانے والوں اور آنے والوں پر اور خدا لگتی کہیں کہ کتنے ہیں جو مستحق ہیں میرٹ پر سینیٹر بننے کے حالانکہ اپنی قابلیت کے باوجود ۹۰ فیصد صرف اور صرف بڑے صاحبان کی جی حضور ی کے سر پر امیدوار ہیں، جب تک ہم اپنی سیاسی جماعتوں کو مجلس عاملہ کے تابعہ نہیں کرتے جس کو عرف عام ورکنگ کمیٹی کہتے ہیں منظور نظر کا کھیل جاری رہے گا، سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ مجلس عاملہ کا ممبر بھی صاحب بہادر کی منشا پر منتخب کیا جاتا ہے لہٰذا بجائے پارٹی صدر یا چیئر مین جرنل کونسل کو ا±ن لوگوں کو منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہئے پھر کہیں جا کر سینٹ کے آپ رائیٹ ممبرز کا انتخاب ممکن ہو گا ورنہ جو کچھ کر لیں گند وہیں پر رہے گا اور ضمیر فروشی اپنے عروج پر رہے گی ۔
قارئین وطن! آئیے یونانی دور حکمرانی سے لے کر آج تک کے مہذب ملکوں کی سینٹ پر ایک طاہرانہ نظر ڈالتے ہیں ان سینٹوں کا ممبر ایک تو ڈائیریکٹ عوام کے ووٹ سے منتخب ہو کر ایوانِ بالا کے رکن بنتے ہیں امریکہ کے سینیٹروں کو دیکھ لیں باقائدہ پرائمری الیکشن لڑ کر پارٹی ٹکٹ ملتا ہے اور پھر جرنل الیکشن میں ہار اور جیت کا مقابلہ ہوتا ہے نہ تو یہ کسی کو پیسے دے کر ٹکٹ خریدتے ہیں اور نہ ہی منظور نظر ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کی پاور سے صدر بھی ڈرتا ہے اور اپنی لائین آف ایکشن سے اِدھر ا±دھر نہیں ہو سکتے اللہ کرے جہاں عمران خان صاحب سینٹ کے الیکشن میں ریفارم لانا چاہتے ہیں تو ان کو برائے راست عوام کے ووٹوں سے چننے کا انتظام کر نا چاہیے یہ قوم پر ایک بہت بڑا احسان ہو گا اور ضمیر فروشی کا راستہ بند ہو گا ” لٹس ہوپ فار دی بسٹ“ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here