پی ڈی ایم میں انتشار کی اندرونی کہانی

0
124
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے حوالے سے حتمی فیصلے تک 26 مارچ کو شیڈول لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں نواز شریف، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور ڈاکٹر جمالدینی صاحب وڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کا ایجنڈا 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا اور یہ لانگ مارچ یہاں پر ہو تو اسمبلیوں سے استعفے بھی دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے کے حوالے سے 9 جماعتیں اس کے حق میں جبکہ پی پی پی کو اس سوچ پر تحفظات تھے اور وقت مانگا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف رجوع کرکے پی ڈی ایم کو آگاہ کریں گے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ان کو موقع دیا ہے اور ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہوگا جب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی تصور کیا جائے گا۔مولانا فضل الرحمٰن پی پی پی کے جواب تک لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کرکے پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے، تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پی پی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سوالات کے جواب دئیے۔پریس کانفرنس سے قبل پی ڈی ایم کے منعقدہ سربراہی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ پی ڈی ایم اجلاس کے دوران تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ اگر دوبڑی جماعتوں میں سیاسی رنجش برقرار رہی تو تحریک کیسے چلے گی؟سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اپوزیشن کوحتمی فیصلے کیلئے بلایا گیا ہے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی نے ایک مرتبہ پھرسینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی سے مشاورت کیلئے مہلت مانگ لی۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ آج جوموقف پیش کیا ہے وہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں بیان کیا ہے۔پیپلزپارٹی نے اجلاس میں موقف رکھا کہ استعفوں کے معاملے پر پارٹی سے مزید مشاورت ضروری ہے۔جس پر جے یو آئی، ن لیگ سمیت دیگرجماعتوں نے موقف دیا کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کا فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی حکومت کودباوَمیں نہیں لایاجاسکتا۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرکے معاملے پربھی اختلاف سامنے آ گیا۔پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ اکثریتی جماعت کوہی اپوزیشن لیڈردیاجائے۔اجلاس میں موجود دیگر جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اوراپوزیشن لیڈر سے متعلق مشاورت ہوچکی، نیا مطالبہ کیوں؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 9جماعتیں ایک طرف اورپیپلز پارٹی دوسری طرف ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی صرف اپنی جماعت کونہیں پوری اپوزیشن کے موقف کوسامنے رکھے۔
اپوزیشن اتحاد کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت جاری تھا کہ جس میں آصف علی زرداری کے خطاب نے ماحول کو گرما دیا تھا۔سابق صدر نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان تشریف لائیں، لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا ہوگا۔ذرائع کے مطابق مریم نواز نے آصف زرداری سے سوال کیا کہ والد کی جان کو خطرہ ہے، وطن واپس کیسے آئیں؟ آصف زرداری گارنٹی دیں کہ میرے والد کی جان کو پاکستان میں خطرہ نہیں ہوگا۔ مریم نواز نے سابق صدر کو جواب دیا کہ میں اپنی مرضی سے یہاں ہوں، جیسے آپ ویڈیو لنک پر ہیں ویسے ہی میاں صاحب بھی ویڈیو لنک پر ہیں۔ مریم کا کہنا تھاکہ نیب کی تحویل میں میاں صاحب کی زندگی کو خطرہ ہے۔مریم نوازنے کہا کہ میرے والد کو جیل میں دو ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں، والد کی جان کو خطرہ ہے۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس میں ہونے والی گرما گرمی پر سابق صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے معذرت کرلی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ میرا مقصد آپ کا دل دکھانا ہرگزنہیں تھا۔ مریم نوازنے جواب میں کہا کہ میں نے خود کوآصفہ یا بختاورسمجھ کرآپ سے بات کی، میرا مقصد آپ کی دل آزاری نہیں تھا اور نہ ہی میرا مقصد آپ سے معذرت کروانا تھا۔اجلاس میں مریم نواز نے کہا کہ میں نے خود کو آپ کی بیٹی سمجھ کرآپ سے گلہ کرنا اپنا حق سمجھا، اس بات کو یہاں اب ختم کردیں۔
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کا بڑا فیصلہ بھی کرسکتی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے تمام جماعتوں کو مستعفی ہونا چاہیے۔اپوزیشن جماعتوں کا لانگ مارچ کے ساتھ بڑا فیصلہ استعفوں کا ہوسکتا ہے، حزب اختلاف مل کر استعفیٰ دے تو یہ نظام 24 گھنٹے میں گر سکتا ہے۔ 400 سے زیادہ نشستوں پر ضمنی الیکشن کرانا ممکن نہیں، کچھ جماعتیں ایوان میں رہیں اور کچھ استعفے دیں تو فائدہ مند نہیں ہوگا۔ا±ن کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ استعفوں پر پی ڈی ایم کی ساری جماعتوں کا اتفاق ہو، سب جماعتیں مل کر استعفوں پر فیصلہ کریں تو حکومت کو گھر بھیج سکتے ہیں۔اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 26 مارچ کی ریلی استعفوں سے مشروط تھی تو چیئرمین بلاول اور میں نے پی ڈی ایم کی پوری قیادت سے گزارش کی کہ ہمیں آپ مہلت دیں کیونکہ سی ای سی کا پہلا فیصلہ استعفوں کے حق نہیں تھا، اگر آپ چاہتے ہیں ہمیں استعفے دینے چاہئیں تو ہمیں سی ای سی میں واپس جانے کے لیے وقت دیں تاکہ ان سے اجازت لے کر پھر آپ کے پاس آئیں گے، اس لیے انہوں نے متفقہ طور پر ہمیں وقت دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سی ای سی کا پہلا مو¿قف تھا کہ ہم پارلیمانی طرز حکومت ہیں تو اس کی طرف جانا چاہیے تو اس کے تحت پی ڈی ایم نے پی پی پی سے کہا ہے کہ سی ای سی اجازت لیں اور بہت جلد یہ فیصلہ ہوگا۔
پاکستانی سیاست کے اس نئے باب میں آئندہ چند روز پی ڈی ایم کی قیادت کیلئے نہایت اہم ہو سکتے ہےں قوی امکانات ہیں کہ پی ڈی ایم کو پیپلز پارٹی سے علیحدگی یا پھر پیپلز پارٹی کے زیر سرپرستی اپنے فیصلے کرنا پڑیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here