شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
میں 1976ءمیں دبئی گیا تھا اور 1993ءتک دبئی شارجہ میں مقیم رہا۔ 17 سال وہاں گزارے اس دوران جو فیملی دبئی شارجہ میں بہت زیادہ مقبول تھی وہ محمودی فیملی تھی۔ گوکل شپنگ کا نام اس زمانے میں پوری دنیا میں مشہور تھا اور شارجہ میں گوکل شپنگ کا آفس میرین ہاﺅس تمام شارجہ میں رہنے والوں کی نظر میں تھا جس کے سربراہ کیپٹن کمال محمودی تھے۔ جن کی شخصیت میں ایک نیک دل انسان لوگوں کی مد دکرنے میں پیش پیش اور ان کے تعلقات پاکستان کی حکومت کےساتھ جب بھی کوئی وزیر دبئی آتا تھا وہ کمال محمودی سے ملاقات کیے بغیر نہیں جاتا تھا۔ جنرل ضیاءالحق جب دبئی تشریف لائے تھے تو ایک پروگرام ان کے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں کیا گیا تھا جس میں دبئی کی بڑی بڑی شخصیات نے شرکت کی ،سیٹھ عابد اور ان کے بڑے بھائی نے بھی شرکت کی تھی، اس وقت مجھے اندازہ ہوا تھا کہ سیٹھ عابد مرحوم کے مرحوم ضیاءالحق کےساتھ کیسے تعلقات تھے۔ مرحوم ضیاءالحق تقریر کر رہے تھے اور تقریر بھی لمبی ہو گئی تھی تو سیٹھ عابد نے مرحوم ضیاءالحق سے کہا کہ تقریر لمبی ہو گئی ہے اب آپ نیچے آجائیں اور ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کو اسٹیج سے نیچے لے آئے اور ضیاءالحق مرحوم مسکراتے ہوئے اسٹیج سے اُتر آئے۔ کیپٹن کمال محمودی کےساتھ ان کے چھوٹے بھائی جمال محمودی جو اب اس دنیا میں نہیں رہے شوبز کے حوالے سے ان کا طوطی بولتا تھا اور وہ جو بھی شو کرتے تھے وہ ہمیشہ ہاﺅس فُل ہوتا تھا۔ ماشاءاللہ سے 6 بھائی ہیں جن میں تین کیپٹن ہیں، کیپٹن کمال محمودی، کیپٹن اجمل محمودی اور کیپٹن سلیم محمودی باقی 2 بھائی پرائیویٹ بزنس کرتے تھے جمال محمودی گوگل شپنگ میں پبلک ریلیشن کے ڈائریکٹر تھے۔ 17 مارچ کو اطلاع ملی کہ کیپٹن کمال محمودی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ جب 90ءمیں شپنگ کے حالات خراب ہونا شروع ہوئے اور حکومت کی طرف سے پابندیاں لگنے لگیں اور گوگل شپنگ کے جہاز فروخت ہونے لگے تو کیپٹن کمال محمودی کراچی شفٹ ہو گئے اور وہاں اپنی کمپنی کھول لی۔
کیپٹن کمال محمودی ایم انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین، میری ٹائم ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے ریکٹر فیوجی آئی آنریری لینڈ کے قونصل جنرل بھی رہے ہیں کافی عرصہ سے بیمار تھے سانس میں تکلیف رہتی تھی۔ اچانک سانس کی وجہ سے اس دار فانی سے کُوچ کر گئے، مرحوم نے ایک بیٹا ، ایک بیٹی اور ایک بیوہ اپنے لواحقین میں چھوڑی ہے۔ نارتھ ناظم آباد بلاک J میں ان کے نام کی محمودی اسٹریٹ بھی ہے۔ پاپوش نگر کے قبرستان میں تدفین کی گئی ،بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ کیپٹن کمال محمودی جہاز رانی اور سمندری شعبوں کے ماہرین میں سے تھے، مختلف بین الاقوامی فورم سے ایوارڈ اور ٹرافیاں وصول کر چکے ہیں۔ 47 سال سے بین الاقوامی تجربہ وہ گلف گروپ آف کمپنیز سے 1970ءسے 1993ءتک چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کام کرتے رہے اس گروپ کے شریک چیئرمین بھی رہے ،پوری دنیا میں 305 جہازوں پر اور 92 دفاتر کو کنٹرول کیا۔ 1993ءمیں ایم انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین بنے ان کے بارے میں اور کیا لکھوں وہ بہت ہی خوبیوں کے مالک تھے جس سے ملتے دل میں گھر کر لیتے اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں، دوستوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ ضیاءالحق مرحوم کے صاحبزادے اعجاز الحق جب بھی دبئی آتے تھے تو کیپٹن کمال محمودی کے گھر ٹھہرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کی فیملی، بھائیوں اکمل محمودی، کیپٹن اجمل محمودی، کیپٹن سلیم محمودی اور کلیم محمودی کو صبر جمیل عطاءفرمائے۔ شپنگ کی دنیا کا ایک بہت بڑا نام اس دنیا سے رخصت ہو گیا جس کا نقصان کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ میرا بھی محمودی فیملی سے بالکل گھر والا تعلق تھا۔ اللہ تعالیٰ کمال بھائی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطاءفرمائے۔ آمین۔