حیدر علی
وزیراعظم عمران خان کو جب اندیشہ ہوا کہ وہ کورونا وائرس کے سارے علامات کی زد میں ہیںاور کوئی پٹھان حکیم بھی برملا یہ فیصلہ دے سکتا ہے کہ وہ اِس مرض کا شکار ہیں، تو اُن کی طبعیت ڈانواڈول ہونے لگی کہ آیا وہ اِسکا اعلان بلا تاخیر کردیں یا کچھ انتظار کریں کہ شاید مرض فرسٹ لیڈی کے جادو منتر سے صحیح ہوجائے تا ہم کورونا وائرس جانے کا کوئی نام نہیں لے رہا تھا اور گھنٹے با گھنٹے اِس کی علامت میں شدت آتی جارہی تھی، اُنہوں نے اب اِس کا فیصلہ کرنا تھا کہ وہ کس طرح اِس کا بلا تاخیر اعلان کردیں، سب سے قبل اُنہوں نے گھر کے نوکر چاکر کو یہ پیغام بھیجوادیا کہ کوئی بھی اُن کے کمرے میں نہ آئے وہ کچھ ضروری کام کر رہے ہیں اور اگر کوئی غلطی سے آگیا تو وہ اُس کی ناک توڑ دینگے،بعد ازاں وہ اپنے بستر کی تکیہ پر منھ کے بل جاکر رونا شروع کردیا اور چیخ چیخ کر کہنے لگے کہ” یا اﷲ تو نے مجھے کس جرم کی سزا دی ہے، میں نے پاکستان کے لیڈروں الطاف حسین اور نواز شریف کے خلاف سوٹ کیس بھر کے برطانیہ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا تھا، یہ سچ ہے کہ اُس میں بیشتر دستاویزات جھوٹ کا پلندہ تھا، یا اﷲکیا تو نے مجھے اِس جرم کی سزا دی ہے کہ میں اپنے سیاسی مخالفوں کے گھروں کو نیلام کروا رہا ہوں حالانکہ اُن کے جرائم بھی تا ہنوز فرضی کہانیوں پر مبنی ہیں، یا اﷲ کیا تو نے مجھے اِس جرم کی سزا دی ہے کہ میں ایک سلیکٹڈوزیراعظم ہوں، ٹھیک ہے میں بنا نہیں ہوں، بنایا گیا ہوں لیکن میں کسی بھی قیمت پر مرنا نہیں چاہتا، مجھے زندگی سے محبت ہے، مجھے خوبصورت لڑکیوں سے محبت ہے، اِسی لئے تو پاکستان کی تمام خوبصورت لڑکیاں میری پارٹی کی زینت ہیں، یا اﷲ تو نہیں جانتا کہ جب مریم نواز اُس چھوکرے بلاول کے گرد منڈلاتی ہیں تو مجھے کتنا دکھ ہوتا ہے، اے پروردگار مجھ پر رحم کر، جس طرح تو نے میری دُعا کو ہمیشہ قبول کیا ہے، میں یہ چاہتا ہوں کہ جلد ازجلد مجھے شفایاب کر“وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی فیصلہ کر لیا کہ وہ فی الحال باضابطہ اپنی علالت کا اعلان نہیں کرینگے بلکہ بالواسطہ وہ ڈاکٹروں سے مشورہ اور دوائیاں لینگے لہٰذا اُنہوں نے اپنے ایک دوست ڈاکٹر کو فون کیا اور کہا کہ ”اُنکے ایک دوست کو کورونا وائرس کا مرض لگ گیا ہے ، اُسے صرف معمولی سا بخار ہے یا نہیں ہے، اِس لئے آپ براہ کرم تمام ضروری دوائیں اُس کیلئے مجھے پہنچادیں لیکن اِس سے قبل میں دوا ئیاں بھیجوا¶ں ، میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنا کورونا ٹیسٹ ضرور کروالیں کیونکہ بہرکیف وہ آپ کے دوست ہیں، اُنکا وائرس آپ کو بھی لگ سکتا ہے “اُنکے دوست نے کہایہ آپ کی منطق ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، میرا دوست جو میرے گھر سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر رہتا ہے، اُس سے مہینوں سے ہماری ملاقات بھی نہیں ہوئی ہے، جب بھی آپ کی بھابھی کو خالص گھی کی ضرورت پڑتی ہے تو میں اُسے کال کر لیتا ہوں لہٰذا مجھے کیا ضرورت کہ میں اپنا کورونا ٹیسٹ کروا¶ں، کیوں نہ میں اپنے دماغ کا ٹیسٹ کروالوں ، ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ میرا دماغی توازن اپنے محور سے ذرا ہٹ کر گردش کرتا ہے، اور میں چریا ہوںویسے بالفرض مجھ پر بھی کورونا وائرس کا حملہ ہوگیا ہے ، تو کیا میں بھی اپنے دوست کی دوا¶ں کو استعمال کر سکتا ہوں “
” جناب وزیراعظم صاحب ! آپ کی آواز سے آپ کی باتوں سے مجھے یہ لگ رہا ہے کہ آپ بھی کورونا وائرس کے مریض ہیں، کیوں نہیں آپ مجھے سچ سچ بتا دیتے ہیں “” سچ بتا دیا تو کیاہوجائیگا، میں نہیں چاہتا کہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا ہو، ہر کس و ناکس یہ کہے کہ عمران خان اپنے آپ کو بڑا بہادر سمجھتا تھا، وہ ماسک نہیں پہنتا تھا، اور اب کورونا وائرس میں بالآخر مبتلا ہوگیا، بہتر ہے اُس سے نہ ملو، ہوسکتا ہے وہ اب بھی ماسک نہ پہنتا ہو، اور اُس کا مرض ہمیں بھی نہ لگ جائے“” سر میں نے پہلے بھی یہ کہا تھا کہ آپ ایک ایڈیٹ وزیراعظم ہیں، آپ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں ، وہ اپنی انا کو پیش نظر رکھ کر کرتے ہیں، دوسروں کا مفاد آپ کے سامنے نہیں ہوتا اگر لوگ کو یہ اطلاع مل بھی جائے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نیازی کو بھی کورونا وائرس ہوگیا ہے تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑیگا بلکہ آپ کے اعلان کرنے کے باوجود بھی بعض لوگ ایسے ہیں جو یہ قیاس آرائی کرینگے کہ عمران خان کو وائرس وغیرہ کچھ نہیں ہوا ہے بلکہ وہ محض دِل لگی کر رہا ہے “
ڈاکٹر دوست نے فورا”میڈیا کو اطلاع دے دی کہ وزیراعظم عمران خان کو کورونا وائرس لاحق ہوگیا ہے اور وہ اپنے سارے پروگرام کو منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اُنکے دوست نے اُنہیں یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنی ایک تصویر آئی سی یو میں زور زور سے سانس لیتے ہوے بھی پریس میں بھیج دیں، اِس سے عوام کے دِلوں میں اُنکے لئے محبت کا زمزمہ اُبل پڑیگا، لیکن اُنہوں نے اُس کی ایک بھی نہ سنی، البتہ اُنہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ چونکہ اُنکے کسی بھی قریبی دوست یا وزرا کا کوئی ٹیلیفون نہیں آرہا ہے ، اِسلئے وہ اپنے بچپن کے خدمت گزاروں سے ملاقات کرینگے، اُن کے بچپن کے دور کا گھریلو نوکر گلاب خان بلا تامل اُن کی خدمت میں حاضرکردیا گیا، عمران خان نے اُسے کہا کہ ” آپ جس طرح مجھے دوسرے لڑکوں کی گیدڑ بھبکی سے بچا یاکرتے تھے ، اُسکے لئے میں آپ کا بہت بہت شکر گذار ہوں، میرے لائق کوئی خدمت ہو تو آپ مجھے بتا سکتے ہیں “ گلاب خان نے جواب دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے بیٹے کو فوج میں افسر لگا دیا جائے “ عمران خان نے فورا”جواب دیا کہ چلئے آپ کی یہ خواہش پوری ہوگئی۔