اللہ تعالیٰ نے ہرانسان کو کوئی نہ کوئی اچھی صلاحیت دی ہے ،ہر ایک کو بے شمار خوبیوں سے نوازا ہے۔انسان ان خوبیوں کا استعمال کرکے ان صلاحیتوںکو بروئے کار لاکر کامیابی کے ذریعے پڑھتا ہے جن کی صلاحیتیں منظر عام پر آجاتی ہیں وہ اسے فخر سے بیان کرتے ہیں اورلوگ اسے اللہ کا تحفہ قرار دیتے ہیںاوراس صلاحیت کے استعمال کو ہی تحفے کا تحفہ دینے والے کا شکریہ ادا کرنے والا کارڈ سمجھنا چاہئے مگر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم صلاحیتوں کے ہوتے ہوئے بھی وقت کی مصروفیت میں کچھ نہیں کر پاتے یا پھر سستی ہم پر غالب رہتی ہے یوں صلاحیتیں ضائع ہو جاتی ہیں۔کبھی کبھی ہم اپنی صلاحیتوں کو سمجھ ہی نہیں پاتے جب تک قسمت سے ہم کو کوئی ایسا موقع میسر نہ آجائے جوکے ان صلاحیتوںکو جو ہمارے اندر ہیں باہر نکلنے کاموقع نہ دے۔
امریکہ کو اسی لیے ایسی زمین قرار دیا گیا جہاں صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھانے کے بے شمار ذرائع ہیںکیونکہ یہاںمواقع بہت ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ہمیں اپنی اندرونی صلاحیتوں کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب ہمیںکوئی موقعہ نصیب ہوتا ہے۔اس میں قسمت کا بہت بڑا دخل ہوتا ہے مگر ہماری اپنی محنت بھی شامل ہونی چاہئے۔مثلاً امریکہ آنے والی اکثر خواتین نے اپنے شوق کواپنا روزگار بنا لیا اور وہ اس میں بے حد کامیاب رہیں۔ایک خاتون جوکے گھرمیں شوق سے بہنوں اورسہیلیوں کے بال اور آئی برو بنایا کرتی تھیں۔بیوٹی پارلر کا کورس کرلیا اور بہت محنت سے بال رنگنے سیکھے آج وہ بیوٹی پارلر میںمنہ مانگے داموں سے ملازمت حاصل کرتی ہیںکیونکہ وہ اپنے فن میں انتہائی ماہرہیں۔ہمارے بہت سے دوکاندار بھائی امریکہ آنے کے بعد ہی یہ جان پائے کہ ان میں بزنس کرنے کی بھی صلاحیت ہے۔انہوں نے ڈرتے ڈرتے کہیں کسی کارنر پرایک سٹور کھولا اور دیکھتے ہی دیکھتے کئی سٹورز کے مالک بن گئے۔قسمت نے انہیں اپنی صلاحیت دکھانے کا موقعہ دیا اور محنت سے وہ کامیاب ہوئے۔اللہ بھی انسان کو کیسی کیسی صلاحیتوں سے نوازتا ہے۔ہم اس تحفے کی قدر نہیں کرتے یا تو اس کی خبر نہیں ہوتی یا پھر لاپرواہی سے کام لیتے ہیںبہانے بہت ہیں کبھی مواقع نہیں ہوتے کبھی وقت نہیں ہوتا کبھی تعلیم نہیں ہوتی۔شاید اسے ہی قسمت کہتے ہیں جس کی قسمت کا ستارہ جہاں چمک جائے لیکن کیا اپنے آپ کو حالات کے سپرد کر دینا چاہئے۔قسمت پر الزام لگا کر خاموش بیٹھ جانا چاہئے۔موقع کا انتظار کرنا چاہئے یا پھر کوشش کرنی چاہئے۔خاص طور سے امریکہ میں جوLand of opportunityکہلاتا ہے یہاں آکر بھی اگر ہم صرف لگی بندھی روایات پرعمل پیرا ہوکر اپنی صلاحیتوں کواستعمال میں نہ لائیںتو یہ ناشکری ہے۔
٭٭٭