دہریوں کا بحریہ پر دھاوا!!!

0
109
حیدر علی
حیدر علی

آخر یہ شوشہ چھوڑا کس نے تھا ، آخر شے کس نے دی تھی کہ جاؤ جاکر بحریہ ٹاؤن پر حملہ کرو؟ کسی معمولی سیاستدان یا کسی 22 گریڈ کے بیوروکریٹ کے کہنے پر سندھی قوم پرستوں کی درجنیں تنظیمیں جن میں سندھ یونائٹیڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، جئے سندھ محاذ، جئے سندھ قوم پرست پارٹی ا ور دیگر پارٹیوں کے جیالے کلاشنکوف اور دوسرے اسلحہ بارود کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں گڈ اپ سٹی میں واقع بحریہ ٹاؤن کے گرد حصار ڈالنا شروع نہیں کردیتے۔اِس سے ایک دِن قبل وسکی کی آخری بوتل پر مذکورہ پارٹی کے رہنما جن میں قادر مگسی، مشتاق سرکی، جلال محمود شاہ اور صنان قریشی نے یہ عندیہ دیا تھا کہ سُپر مافیا کی جانب سے یہ اشارہ مل گیا ہے کہ کوئی گرفتاری نہیں ہوگی، اگر ہوئی بھی تو ایک ہفتے کے اندر سب رہا ہوجائینگے لہٰذا سابق صد ر آصف زرداری المعروف سُپر مافیا نے چند دِن قبل اپنی کوٹھی کے صحن میں آرام کرسی پر بیٹھ کر اپنے منصوبے کا اشارتا”اظہار قوم پرست رہنماؤں کو کرتے ہوے کہا تھا کہ ”میٹھے امرود کا کچھ حصہ ہمیں بھی ملنا چاہیے تھا”میٹھا امرود یہی بحریہ ٹاؤن جو آصف زرداری کو ہضم ہوتے ہو ئے نظر نہیں آرہا ہے اور جس کی وجہ سے ملک ریاض سے اُن کے کئی تصادم ہوچکے ہیں، آخری مرتبہ اسلام آباد میں آصف زرداری نے چیختے ہوئے ملک ریاض کو کہا تھا کہ ” کیا یہ آپ بار بار مجھے لاہور کی کوٹھی کا طعنہ دیتے ہیں، میںبا حیثیت صدر پاکستان آپ کیلئے جتنا مفت کام کیا ہے ، اُس کے معاوضہ میں ایسی دس کوٹھیاں بنا سکتا تھا اور آپ کی دی ہوئی کوٹھی کی چھت سے آج پانی چوتا ہے، یہ ہے آپ کی تعمیر کا معیار؟ سر ! مفت کی کوٹھی کی چھت سے ہمیشہ پانی چوتا ہے، اگر آپ نے اُس کا معاوضہ نہ ادا کیا تو میں اُس کے لاک کو تبدیل کرنے کا حق رکھتا ہوں” ملک ریاض نے جواب دیا تھا ” اور اگر آپ نے ایسا کیا تو میں بحریہ ٹاؤن کو لالو کھیت بنا کر رکھ دونگا، سمجھ گئے آپ ، بہتر ہے آپ نواز شریف سے ثالثی کروالیں” ملک ریاض کو یہ بھی شبہ ہوگیا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری اُنکی سیکرٹری، اُن کی ماہ وشوں ، اُن کی جان جاناں کو اُڑادینا چاہتے ہیں، آصف زرداری نے اُسے امریکہ کے والٹ ڈزنی گھمانے کی پیشکش کی تھی۔ اُنہوں نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اُس کے ساتھ امریکا کے دورے پر چلی گئی تو وہ اُس کے شوہر کو گریڈ 22 کی سرکاری نوکری پر فائز کرادینگے، سیکرٹری نے سابق صدر کو یہ جواب دیا تھا کہ اُسکا شوہر تو صرف میٹرک پاس ہے، سابق صدر نے اُسے تسلی دیتے ہوے کہا تھا کہ وہ اُس کے شوہر کی جعلی ڈگری بھی بنوادینگے،چونکہ سابق صدر آصف زرداری کے سر کے بہت سارے بال اُڑچکے ہیں، اِس لئے اُن کے دوستوں نے اُنہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ جلد از جلد کوئی اچھی سی وِگ پہننا شروع کردیں۔
سابق صدر نے اُنہیں جواب دیا تھا کہ وہ وِگ کے بجائے کاؤ بوائے والی ہیٹ پہن کر والٹ ڈزنی کی سیر کرینگے، تاکہ کوئی پاکستانی اُنہیں پہچان نہ سکے تاہم عین موقع پر ملک ریاض نے اُسے منظر عام سے اِس طری غائب کرادیا جیسے گدھے کے سر سے سینگ اُنہوں نے ساری کہانی اُس کے شوہر کو بتادی. ملک ریاض کے اعلی افسران نے دبے الفاظ میں یہ انکشاف کیا کہ اُس سیکرٹری کا تبادلہ دبئی کے برانچ میں کر دیا گیا ہے،معتبر ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بحریہ ٹاؤن پر حملہ کرنے والے قوم پرست سندھیوں کو املاک نقصان پہچانے، گاڑی ، شاپنگ سینٹر اور دفتروں کو لوٹنے اور آگ لگانے اور خصوصی طور پر اے ٹی ایم مشین کو توڑ کر اُس سے رقم نکالنے کی تربیت کیلئے بھارت سے را کے درجنوں ایجنٹس پاکستان آئے تھے۔متعدد اے ٹی ایم مشینوں سے کروڑوں کی رقم کو اُڑا لیا گیا تھا، بعض قوم پرست لٹیروں کی کمر کے گرد نوٹوں کی گڈی بندھی ہوئی تھی بعض نے یہ عندیہ دیا تھا کہ وہ اِس رقم سے شادی کر لینگے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لوٹ کے مال سے سجن کب تک بھائے گا۔
قطع نظر قوم پرست سرکشوں کی غنڈہ گردی کے ملک ریاض حسین کی اپنی ایک ساکھ ہے ، جن کی کمپنی حسین گلوبل سے 60 ہزار افراد کی روزی وابستہ ہے، اُن کا بحریہ ٹاؤن نہ صرف پاکستان کی سب سے بڑی ریئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی ہے بلکہ ایشیا کی بھی صف اول میںاِس کا شمار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر شخص ملک ریاض سے یہی توقع کرتا ہے کہ وہ اُس کی شکل دیکھتے ہی اُسے کروڑ روپے کے ایک بریف کیس تھمادینگے، اور کہیں گے کہ جب بھی کوئی ضرورت ہو تو اﷲ کے اِس بندے کو یاد رکھیںاور جسے ملک ریاض سونے کا نوالہ نہیں کھلاتے وہ اُن سے ناراض ہوجاتا ہے ، اور اُن کے خلاف جھوٹا پروپگنڈہ یا مقدمہ بازی پر اُتر آتا ہے، ملک ریاض کے خلاف کئی کرپشن کے مقدمات کافی مشہور ہوے ہیں، جن میں برطانیہ کی نیشنل کرائمز ایجنسی سے اُن کی کمپنی کا 190 ملین پونڈز کا سیٹلمنٹ قابل ذکر ہے۔ نیشنل کرائمز ایجنسی نے اُن پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ اُن کی کمپنی مذکورہ رقم کی منی لانڈرنگ کرنے میں ملوث تھی، برطانیہ کے کورٹ کے فیصلے کے تحت بعد ازاں سیٹلمنٹ کی ساری رقم حکومت پاکستان کو منتقل کردی گئی تھی مزید برآں سپریم کورٹ پاکستان نے 2019 میں بحریہ ٹاؤن پر 460 ارب روپے کا جرمانہ زمین کی خرید و فروخت میں دھاندلی کرنے کے الزام میں عائد کیا تھا ،اور اُن کی کمپنی کو یہ پابند کیا تھا کہ وہ ہر ماہ ڈھائی ارب روپے ادا کرے گی. در حقیقت بحریہ ٹاؤن کراچی پر حملہ اُسی مقدمہ کی ایک کڑی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here