پاکستانی کمیونٹی کی رونقیں بحال؟

0
147
ماجد جرال
ماجد جرال

گزشتہ برس ان ہی دنوں میں کرونا اپنے عروج پر تھا، ہر قسم کی سیاسی، سماجی اور معاشرتی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی تھیں، وہ دوست یار جو روزانہ شام کو ایک دوسرے کے پاس بیٹھا کرتے تھے مدتوں ایک دوسرے سے ملنے سے بھی گئے۔ اگرچہ اس دوران ٹیلی فون کے ذریعے سوشل میڈیا پر رابطے بحال رہے مگر تعلقات میں وہ گرمجوشی نہ رہی جو باہمی مل جل کر بیٹھنے سے دیکھنے میں آیا کرتی تھی۔ تمام لوگ بڑی شدت سے منتظر تھے کہ کب کرونا کی وبا اپنے اختتام کو پہنچے اور کب دوبارہ محفلیں شروع ہوں۔ بعض ایسے بھی واقعات سننے کو ملے جب کئی افراد نے اپنے آپ کو کمرے میں بند کر دیا، کرونا کے خوف سے انہوں نے ملنا بھی تقریبا ختم کر دیا۔ سات آٹھ ماہ کے بعد جب کرونا ویکسین بنا لی گئی تو لوگوں کو یہ یقین ہو گیا کہ اب شاید اگلے دو چار ماہ میں کرونا اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ امریکہ میں کرونا ویکسین بڑی حد تک لوگوں کو لگائی جا چکی ہے۔ گزشتہ رمضان تو لوگوں نے اپنے اپنے گھروں میں ہی گزارا لیکن موجودہ رمضان میں توقع کی جارہی ہے کہ دوبارہ سے افطار پارٹیوں کی صورت میں لوگوں کی ملنے کا ایک سلسلہ شروع ہوگا اور ایک بار پھر افطار پارٹی کی صورت میں محفلیں بحال ہوگی۔
اس کی ابتدا برونکس کمیونٹی کونسل کی جانب سے کی جا چکی ہے جنہوں نے چند روز قبل کمیونٹی کے اعزاز میں شاندار ظہرانہ رکھا اور شرکاءکو ماضی کی محفلوں کی یاد تازہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اس تقریب میں شامل پر شخص انتہائی خوش نظر آرہاتھا جبکہ میزبانوں نے بھی اپنی جانب سے لوگوں کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی، نہ صرف کمیونٹی کے مسائل پر کھل کر گفتگو ہوئی بلکہ مستقبل میں پاکستانی کمیونٹی کو کس طرح امریکی انتظامی ڈھانچے میں مضبوط بنانا ہے، اس پر بھی غور و فکر کیا گیا ۔ بنیادی طور پر یہ محفلیں دیار غیر میں صرف وقت گزرنے کا ذریعہ نہیں ہوتی بلکہ اپنی کمیونٹی کے بچوں کا بہتر مستقبل دینے کے لیے بھی اہم فورم ثابت ہوتی ہیں۔ اس ظہرانے میں نیویارک کونسل کے ممبران سمیت مستقبل میں سپریم کورٹ آف نیویارک کے ججز کی پوزیشن پر ترقی پانے والی دو امریکی خواتین ججز بھی شریک ہوئیں جس سے کم از کم یہ تاثر ضرور ملتا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کا اثر و رسوخ مناسب حد تک آج بھی امریکی سیاست میں پایا جاتا ہے لیکن ایک بات کی کمی ہمیشہ محسوس کرتا آیا ہوں،وہ ہماری کمیونٹی کی تقریبات میں نوجوان نسل کی عدم دلچسپی ہے، اس دوران میں بھی شاید گنتی کے چند نوجوان موجود تھے، اگر اسے میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی بہت بڑی بات ہے، کم از کم نوجوانوں کی نمائندگی تو ضرور موجود تھی مگر بہت اچھا ہو اگر ہماری تقریبات میں نوجوان نسل کی شمولیت بھی کم از کم نصف فیصد ضرور ہو جنہوں نے مستقبل میں پاکستانی کمیونٹی کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر ہماری نوجوان نسل ان تقریبات میں شامل ہونا شروع کردے گی تو امریکی سیاسی نظام کے اہم عہدیدار بھی بڑی دلچسپی کے ساتھ پاکستانی کمیونٹی کے ایونٹس میں آنا شروع کریں گے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here