گستاخانہ خاکے جہاں بھی شائع ہوں وہ قابل مذمت ہیں۔ ان کے خلاف پر امن احتجاج کرنا مسلمانوں کا بنیادی حق اور غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے لیکن کیا پاکستان سے فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کرنے والے ہمارے محترم دوست یہ نہیں جانتے کہ فرانس میں 40 لاکھ سے زائد مسلمان رہائش پذیر ہیں اور وہاں 2300 سے زائد مساجد قائم ہیں اگر فرانس میں مسلمان سروں پر کفن باندھ کر نکل آئیں تو اْن کے کئے سکیورٹی کے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر میری جان فدا۔میرے ماں اور باپ، ہماراخاندان اور اولاداور ہماراتمام مال اور جو کچھ آپ نے مجھے عطا کیا ہے۔ ہمارے خون ہماری جانیں آپ پر فدا۔ اللہ تعالیٰ نے نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے کئے رحمت بناکر بھیجا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کومجسم قرآن کہا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نور ہدایت ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اْسوہ حسنہ کے ذریعے دشمنوں کو امن کا درس دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اہل ایمان کے لئے کائنات کی ہر چیز سے افضل ہے۔ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام ہر مسلمان کے ایمان کالازمی حصہ ہے جو لوگ اسے بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں وہ اپنے انجام سے بے خبر ہیں۔ ماضی میں نواز شریف کے دور حکومت میں پی ٹی آئی نے گستاخانہ خاکوں کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ آج وہی کام ن لیگ انجام دے رہی ہے۔ رسول اللہ سے عقیدت و محبت انتہائی حساس اور مسلمانوں کے لئے زندگی و موت کا مسئلہ ہے۔ وزراء کی چرب زبانی اور ناعاقبت اندیشی نے معاملہ کو انتہائی سنگین بنادیا ہے۔ غلط انداز، غلط ایڈمنسٹریشن،غیر تجربہ کار نااہلیوں کی ٹیم نے حالات بگاڑے۔ حکمرانوں کو کیفیت اور جذبات کا ادراک نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ سُلجھنے کی بجائے خراب ہوئے۔ رسولﷺ اقدس کی شان میں گستاخی فرانس کی حکومت نے کی تھی اس لئے وزیراعظم عمران خان کو فرانس کی حکومت سے احتجاج کرنا چاہئے تھا۔ عمران خان یو این او اور او آئی سی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف بات تو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ان سے احتجاج نہیں کرتے جو بحثیت مسلمان ہمارا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی جو مجسم قرآن کہا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نور ھدایت ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اْسوہ حسنہ کے ذریعے دشمنوں کو امن کا درس دیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اہل ایمان کے لئے کائنات کی ہر چیز سے افضل ہے، غلط انداز، غلط ایڈمنسٹریشن،غیر تجربہ کار نااہلوں کی ٹیم نے حالات بگاڑے۔ حکمرانوں کو کیفیت اور جذبات کا ادراک نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ سْلجھنے کی بجائے خراب ہوئے۔رسول اقدس کی شان میں گستاخی فرانس کی حکومت نے کی تھی،اس لئے وزیراعظم عمران خان کو فرانس کی حکومت سے احتجاج کرنا چاہئے تھا۔عمران خان یو این او اور او آئی سی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف بات تو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ان سے احتجاج نہیں کرتے جو بیحثیت مسلمان ہمارا حق ہے۔ پورے پاکستان میں پی ٹی آئی کی قیادت نے سوشل میڈیا سے لیکر گلی محلوں تک نئی طرز سیاست متعارف کروائی۔ نوجوانوں کی مغلظات بکنا، بڑوں سے بے ادبی اور گستاخی کرنا۔ایم کیو ایم کی ڈگر پر چلتے ہوئے گلی محلوں کی سیاست میں خوف و دہشت پیدا کرنا، گالم گلوچ کی سیاست کی بنیاد پی ٹی آئی کا وطیرہ تھا جسے اب تحریک لبیک نے اپنا لیا ہے۔ تحریک لبیک نے مذہبی جنونیت کو متعارف کروا کر ایک نئی ٹی ٹی پی کی بنیاد رکھ دی ہے، ملک جس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ طاہر القادری ڈنمارک اور یورپ میں طالبان کے خلاف جن فتاوی کو لیکر بریلویت کا سافٹ امیج پیش کرتے رہے۔ کیا ملکی املاک جلانے،گاڑیاں جلانے، غریبوں کی جمع پونجی جلانے،سیکورٹی فورسیز پر حملے،پولیس آفیسرز کا قتل اور اغواء پر فتویٰ صادر ہوتا ہے یا نہیں۔؟ علماء کرام کو چاہئے کے احتجاج کے دوران گھیراؤ جلاؤ کرنے والوں پر نظر رکھنی چاہئے۔ ایسی احتجاجی ریلیوں میں دوسری جماعتوں کی افراد شامل ہوکر اپنی نفرت کو توڑ پھوڑ سے نکالتے ہیں۔ تحریک لبیک والے اہلسنت کے دامن کو داغدار کر کے 1400 سو سالہ تاریخ پر دھبہ کا باعث نہ بنیں۔ مذاکرات اور پر امن راستے کو اپنائیں۔ اسی میں اسلام کی عزت ہے اسی میں ملک و قوم کی بہتری اور اسی میں آپ کی بھی عزت ہے۔ فرانس میں ہزاروں پاکستانی اپنی فیملیز کے ساتھ رہتے ہیں۔ سفارتی تعلق ختم کرنے سے ان کے ویزوں کے ہزاروں معاملات ہوتے ہیں جو خراب ہو سکتے ہیں،ان کا مستقبل برباد ہو سکتا ہے،آپ نے صدیوں سے پرامن مسلک کا نام تو پہلے ہی خراب کر دیا ہے آپ اس مسلک اور اُمت کو کہاں تک برباد کریں گے۔
٭٭٭