ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال، ذمہ دار کون؟

0
684
کامل احمر

پاکستان کے دن بدن بدتر ہوتے حالات،کوئی نہیں کہہ سکتا اسکے پیچھے کیا راز ہے، کونسی سازش ہے اور اس کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں ہے۔عمران خان کی ذات سے جڑی جو امیدیں انکے چاہنے والوں کو تھیں وہ ریزہ ریزہ ہو کر بکھر چکی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں وہ تنہا ہو کر ان ساری سازشوں اور اسکے راستے کی رکاوٹ بننے والوں سے نبٹ رہا ہے۔تین سال ہونے کو آئے،بے ایمانوں کا ٹولہ اسکے سامنے آہنی دیوار بنا کھڑا ہے۔اور وہ کچھ نہیں کر پار رہا۔بات گھر سے شروع ہوتی ہے بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر نامدار بھی جیسے انکی لوٹ مار کے آگے اور بے بس ہے انہیں کھلی چھٹی ہے کہ وہ امن عامہ کی شکل بگاڑیں اپنے بیٹے کی منگنی میں ہوائی فائرنگ کرکے غنڈہ گردی دکھائیں جیسے پاکستان ان کے باپ کی میراث ہے وہ یا تو عمران سے بدلا لے رہا ہے۔یا پھر عمران کو بتا رہا ہے کہ میں تمہاری بیوی کا پہلا شوہر ہوں، میرا احترام کرو، سو احترام میں اسے کچھ نہیں کہا جارہا اور اسے ہم کہیں گے بشریٰ بی بی غلط مشورے دے رہی ہیں۔چلے کاٹ کر دوسری ناکامی کی وجہ وزیراعلیٰ پنجاب بزدار ہے۔جو بزدلی کا مظاہرہ کر رہا ہے جو شاید بے خبر ہے پنجاب میں کیا ہورہا ہے یا اسے یقین ہے کہ عمران خان کو جلد فارغ کر دیا جائیگا۔ملک میں ایک کے بعد دوسرے ہنگامے کرا کر ہنگامے کون کرا رہا ہے، ہنگامہ اور امن وامان کی صورت بگاڑنے والوں کو پیار کی جھپیاں کیوں دی جارہی ہیں۔آج شیخ رشید وزیرداخلہ کی کوٹھی کے اردگرد ہجوم(تحریک لبیک نے شور شرابا کیا اور رشید ٹیلی کے نعرے لگائے۔رینجرز اور پولیس کی نگرانی میں حیرت ہے کالعدم جماعت کے لوگ نہیں ڈر رہے، رینجرز کی نگرانی فوج ہے، مطلب جنرل باجوہ سنا تھا پنجاب کو آرمی کے حوالے کیا جائیگا۔ابھی یہ خبر چل رہی ہے تحریک لبیک کے خود ساختہ رہنما خادم حسین رضوی کے بیٹے سعد حسین رضوی کے ساتھ شیخ رشید اور انکے ساتھ کئی لوگوں کے سات گھنٹے مذاکرات ہوئے جو ناکام ہوگئے۔مدرسوں کی یہ پیداوار جو شعور سے خالی ہیں جو عام لوگوں کے ساتھ نہیں چل سکتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چاہنے والے ہیں،خاموشی سے عبادت کرتے ہیں تحریک لبیک کے لوگ اتنے ظالم اور جابر ہوسکتے ہیں کہ دو پولیس والوں کو مار مار کر ختم کردیں کیا یہ اسلام اور رسول کے تابع ہیں۔ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کیا کہا ہے اور نہ ہی اس تفصیل میں جانے کی ضرورت ہے کہ میرے پیارے نبی نے کیا پیغام دیا ہے، آخر یہ ان احادیث پر کیوں عمل نہیں کرسکتے۔بیکار ذہن اور بیکار انسان شیطان کا پرتو ہے۔ان کے پاس کوئی کام نہیں تو ان کو سڑکوں پر لانا ایسا ہی ہے۔جیسے بٹن دباتے ہی بلب روشنی دے۔معاف کرنا یہ روشنی کی بجائے آگ پھینک رہے ہیں۔حکومت اور نجی لوگوں کی پراپرٹی، بسوں،کاروں کو آگ لگا رہے ہیں۔خود اپنے ہی بھائیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔بھول رہے ہیں خود کی بھی جان جاسکتی ہے۔اگر حکومت کوئی ایکشن نے خوش قسمت ہیں۔انکا پالا ہٹلر سے نہیں پڑا یا برٹش کمپنی سے سامنا نہیں ہوا جس نے جلیانوالہ باغ میں سینکڑوں لوگوں پر گولیاں برسا کر ختم کردیا تھا۔اس میں دو باتیں ہیں یا تو پاکستان ہر حکومت کرنے والے بہت نیک ہیں اور امن پسند ہیں یا پھر یہ انکی لگائی ہوئی لال بتی ہے۔بھاگتے رہو اس کے پیچھے ہمارے دوست نے ہماری پوسٹ پر کمنٹ لکھا۔مارشل لاء لگنے جارہا ہے لیکن ہمارا کہنا ہے ایسی کوئی بات دور دور تک نہیں امریکہ نہیں چاہے گا اس لئے کہ بغیر مارشل لگائے مقصد پورا ہورہا ہے۔
ملک میں بڑھتی بے روزگاری مدرسوں سے تیار جہادی فوج تعلیم کا فقدان اور خود کی جیبیں بھرنا انکا مقصد ہے۔جن کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور ہے اور جن سے دوسرے ملکوں کے سفیر آکر ملتے ہیں جو ملک کے وسائل پر قابض ہیں یہ الزام نہیں لیکن ملک کا امن تتر بتر کرنے میں عوام کی زندگیاں کو پامال کرنے میں ان کا ہاتھ ہے۔جب باپ بدمعاشی کرتا ہے تو اولاد کو برُا کام کرنے میں کوئی جھجک نہیں ہوتی۔ثابت ہوچکا ہے کہ عمران خان ایک ڈمی ہے جس کے ہاتھ میں چھڑی ہے اور لال بتی اس سے پہلے اور عرصے سے ملک کو شکر کا بحران ہے اور دوسری کھانے پینے کی اشیاء مہنگے داموں بک رہی ہے۔شکر اور گندم ٹرکوں میں بھر بھر کر افغانستان کے راستے اسمگل ہو رہی ہے۔ورنہ سرحدوں پر کھڑے ہماری بہادر فوجی کیا کر رہے ہیں۔ایک ترین کوPTIسے نکالنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ملک میں نوے شوگرمل ہیں۔سب سے زیادہ زرداری کے جن کی پیداوار ملک کو خود کفیل کرنے کے قابل ہے۔یہ خیال رہے انڈیا پاکستان اور بنگلہ دیش میں شوگر کا استعمال دنیا کے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں بے حد کم ہے مثال دیتے چلیں سال میں امریکہ کا اوسط شہری98کلو شوگر استعمال کرتا ہے۔جب کہ پاکستان کا شہری25کلو شوگر پورے سال میں لیتا ہے۔پاکستان28ملین ٹن شوگر پیدا کرتا ہے۔سب سے زیادہ پیداوارJDWملوں کی ہے۔5سو ہزار ٹن اسکے بعد حمزہ شریف کے مل کی ہے۔3سو نو ہزار ٹن حکومت میں شامل ہر آدمی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہا ہے۔اور عوام کو ایک پیالی چائے کے شکر نصیب نہیں کیا یہ سب مسلمان کہلائے جانے کے قابل ہیں۔کیا یہ بسیک تحریک کا فرض نہیں بنتا کہ وہ آواز اٹھائے شکر کہاں جاتی ہے۔اور کیوں مہنگی ہے میں دعویٰ کرتا ہوں اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں۔تو ہر چیز مناسب داموں دستیاب ہوگی۔ایسی جماعت کے زندہ رہنے کا کیا جواز ہے جو حکومت کے کام کو اپنے ہاتھ میں لیتی ہے۔فرانس کے سفیر کا انخلاء اور بھول جاتی ہے فرانس کا کچھ نہیں بگڑے گا حکومت(عمران خان کی)عرصے سے فرانس حکومت سے توہین آمیز کارٹون بنانے پر احتجاج کرچکی ہے جو فرانس میں ایک مسلمان سٹوڈنٹ نے ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کیا ہے اور پھر بھی فرانس کے وزیراعظم کے کانوں پر جوں نہیں رینگی ہے۔
یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں کہ پاکستان، گندم، گنے، قدرتی گیس، کوئلہ نمک بوخام لوہا، تانبا، اور چونے کے پتھر کے علاوہ تیل کے چھپے خزانے اور ملک کا یہ حال کہ پڑھے لکھے نوجوان ملک سے بھاگیں۔بچوں کو تعلیم اور صحت نہ ملے لوگ پیٹ بھرنے کے لئے اشرفیہ کے دستر خوانوں پر کھائیں یہ وسائل کس کے قبضے میں ہیں اور اچھی ملازمتیں اداروں کی سربراہی کون کر رہا ہے۔سویلین سے زیادہ ریٹائرڈ کرنل اور جنرل جو ہر طرح کے بزنس میں آکر عام تاجروں کا بزنس چھین رہے ہیں۔سو چیں گوشت کیوں مہنگا ہے کہ یہ بھی ان کا کاروبار ہے اور دوسرے ممالک میں برآمد کیا جارہا ہے لیکن ملکی خزانہ خالی ہےٖٖ!۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here