اسمائے الٰہی کے ورد یا جگہ کا انتخاب کیسے کیا جائے؟

0
371
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے گزشتہ چند کالم جن میں وظائف اور اعمال کی بات ہوئی کچھ سادہ بھی تھے جبکہ کچھ فنی باریکیوں کے ساتھ جس کی سمجھ عام قارئین کو ظاہر ہے نہیں آئیگی اگر ان کو کوئی جفری عمل وضع کرنے کو دیدیا جائے تو یہ ان کے لیے آسان کام نہیں ہوگا !
اس وجہ سے کچھ مندرجات کو آسان فہم کیا اور سوچا کہ اس فن پر روشنی ڈالی جائے جس سے قارئین خود اس قابل ہوجائیں کہ عمل وضع کرسکیں راہ سیر وسلوک میں آنے والی چند مشکلات اور ان کا حل درج زیل ہے آپ مسائل کیلئے رابطہ فرماسکتے ہیں اگرمحنتانہ ادا کرسکتے ہوں تو آپ کی رہنمائی کردی جائیگی۔ وظیفہ کسی سورة، منتخب آیت، اسمائے الٰہی اور مسنون دعا کو خاص طریقے سے پڑھنے کو کہتے ہیں۔ وظیفہ کیلئے کسی صاحب اجازت اور استاد کی اجازت شرط ہوتی ہے۔ وظیفہ کسی خاص مقصد کے لیے، خاص تعداد میں یا خاص وقت جیسے ایک گھنٹہ،یا کوئی خاص وقت، ایک دن ،یا کئی دنوں میں، کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر کرنا مراد ہے۔ صاحب اجازت یا استاد ضرورت مند کی ضرورت اور اس کی شخصیت کو زہن میں رکھ کر ایسا وظیفہ بتاتا ہے جو اس کا مقصد پورا کرسکے۔ ہمارے ہاں عام رواج ہے کہ ہر گھر میں اوراردو وظائف کی کتب موجود ہوتی ہیں۔ اور خواتین اپنے فارغ اوقات میں اپنی خواہش کے مطابق کوئی وظیفہ چن کر عمل شروع کردیتی ہے۔ یہ نہایت مضر بات ہے۔ یاد رکھیں، کوئی بھی قرآنی سورت اور آیت کی تکرارایک خاص تعداد سے تجاوز کر جائے تو یہ عاملین کے عمل میں شمار ہوتی ہے۔ اس میں موکل، جنات اور شیاطین کا آنا لازم ہے۔موکل اللہ کی طرف سے، جنات اپنی رغبت کی وجہ سے اور شیاطین وظائف سے روحانیت بڑھتی ہے تو وہ آپکی روحانیت کو پامال کرنے کی وجہ سے آتے ہیں۔ اسی طرح کوئی بھی اسمائے الٰہی بھی ایک خاص تعداد سے تجاوز کر جائے تو مذکورہ بالا عوامل برآمد ہوتے ہیں۔ پھر یہ ظاہر ہے وظیفہ کرنے والا کسی مشکل یا ضرورت کے لیے ہی وظیفہ کرتا ہے تو اگر وہ خود سے بغیر اجازت لیے وظیفہ کریگا تو وہ شیاطین یا جنات جنہوں نے وہ مشکل پیدا کی ہے، وہ راستے میں آ جائیں گے اور تنگ کریں گے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ آپکی مشکل حل ہو جن لوگوں پر جادو ہو ان کے لیے تو خود سے وظیفہ کرنا اور بھی خطرناک ہے۔ جب ہم کسی صاحب اجازت سے وظیفہ لیتے ہیں تو اللہ کے کلام کی تاثیر کے ساتھ وظیفہ دینے والے کی طاقت اور دعا کام کرتی ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ جس کمپنی کی سم آپ موبائل میں ڈالیں گے اس کی سروس آپ کو ملے گی جس صاحب نے آپ کووظیفہ دیا ہے اس کی طاقت ملے گی آپ کوجو وظیفہ دینے کے بعد نظر بھی رکھے۔جب اجازت لے کر وظیفہ کریں گے تو آنے والی روحانی مخلوق اچھی یا برُی یہ دیکھے گی کہ کس نے وظیفہ دیا ہے، یہ ایک روحانی نظام ہے، جنات اور روحانی مخلوق کو پتا چل جاتا ہے کہ کس کی سروس کام کر رہی ہے۔ وہ پھر سیدھا اس اجازت دینے والے کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور اس کو چیک کرتے ہیں اگر وہ ان جنات سے طاقتور ہو تو جنات بھاگ جاتے ہیں یا تنگ نہیں کرتے اور اگراجازت دینے والا کامل اور طاقت ور نہیں ہے تو پھر وہ اسے تنگ کرتے ہیں اور اس کی زندگی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ اکثر لوگ کتابوں میں موجود وظیفے لوگوں کو بتا تے رہتے ہیں۔ایسا ہر گز نہ کریں کیونکہ ایسی صورت میں اس وظیفے کا زور آپ پر آئے گا ، اگر آپ زور اُٹھا سکتے ہیں تو ہی کسی کو وظیفہ دیں ورنہ نہیں۔ یہ آپ کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کے کثرت ذکر کا کرنا احکام الٰہی میں سے ہے، پر اس کیلئے روحانی استاد یا شیخ کا موجود ہونا لازم ہے۔ آپ اجازت سے کریں اور ایک ہزار نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ذکر کریں ،انشا اللہ کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ یاد رہے کے ہر فن کے ماہرین موجود ہیں۔ حتی الامکان کوشش کی جائے کہ ماہرین سے رابطہ کیا جائے۔ ہم اسطرح کے کئی تجربات سے گزر چکے ہیں، لوگوں نے خود سے عمل کیے اور نقصان کر بیٹھے، اللہ پاک سب کو اپنی رحمت کی چادر میں گھر لیں آمین۔
نوٹ !ہم سے عمل کروانا ہو یا تعویز ہم ہدیہ لیتے ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے پکا گارنٹی کا کام کرتے ہیں، کسی بھی قسم کا مہو ،محبت ، دشمنی ہر کام ہوگا ۔ روحانی معالج اور اجازت کی اپنی حیثیت اور افادیت ہے، دوایاں، میڈیکل سٹورز پر موجود ہیں اور بیماریوں کی انفارمیشن انٹر نیٹ پردستیاب ہے پھر بھی ہم ڈاکٹر کو چیک کروا کے دواہ لکھواتے ہیں اور پھر دوائی لے کر کھاتے ہیں،ہم ایسا نہیں کرتے کہ نیٹ سے دیکھا، دوائی لی اور کھا لی۔ ہمارے مسائل اور وظائف کی بھی یہی سورت حال ہے، کسی صاحب اجازت کو مسئلہ بتا کر وظیفہ لیں، جلدی اور زیادہ اثر کریگا،اللہ ہم سب کو صحت ایمان اور خوشحالی عطا فرمائے۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here