نکاح کی برکات!!!

0
396
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

آج کل سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے کہ موجودہ زمانے میں مہنگائی کی وجہ سے نکاح بہتر ہے یا باہمی رضا مندی نکاح کے بغیر(پارٹنر شپ)ظاہر ہے کہ دنیا میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں۔مشرق کے لوگ مغرب کی نقل کرتے ہوئے مغربی تہذیب کو اپنانے کی تگ ودو کر رہے ہیں اور مغرب کے لوگ مشرقی کلچر کو للچائی ہوئی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔اور یہ سنی سنائی بات نہیں کر رہا بلکہ تنتیس سالوں کا مغربی تجربہ ہے۔ہم میاں بیوی ڈاکٹر کے کلینک میں داخل ہوئے۔لیڈی ڈاکٹر تھوڑی مانوس ہوئی تو پوچھا آپ کی شادی کو کتنے سال ہوگئے ہیں۔میں نے کہا تریپن سال53اس نے قلم نیچے رکھ دیا۔ابھی تک آپ اکٹھے ہیں۔میں نے کہا آپ کے سامنے ہیں۔بولی کتنے بچے؟ میں نے کہا تیرہ سب شادی شدہ ہیں۔صاحب اولاد ہیں۔ہماری بہت فکر کرتے ہیں ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں۔ہماری تکلیف پر تڑپ اُٹھتے ہیں اس کا آخری سوال تھا آپ کو کونسی چیز جوڑ کے رکھتی ہے میں نے کہا نکاح کہنے لگی وہ کیا ہوتا ہے ہمارا امام ہمیں کلمہ توحید پڑھاتا ہے۔عورت کا حق مہر ادا کیا جاتا ہے۔امام پوری زندگی ساتھ رہنے اور ساتھ مرنے کی دعا کرتا ہے چھوارے تقسیم ہوتے ہیں اور پھر اس کے نتیجہ میں میری بیوی آپ کے سامنے ہیں ، میرا پارٹنر دو بچے پیدا کرکے الگ ہوگیا ہے۔کاش میں نے بھی نکاح کیا ہوتا ہے۔میرا خاوند میرے ساتھ ہوتا میرے جتنے مسلمان مریض ہیں مجھے ان کی زندگیوں پر رشک آتا ہے تو جناب یہ ہے مغربی معاشرہ ادھر اسلامی ملکوں میں موم بتی آنٹیاں آزادی نسواں کے نام پر نکاح کو ایک فرسودہ رسم سمجھ کر چھوڑ کر پارٹنر شپ کے لئے کوشاں ہیں حالانکہ قرآن مجید کی سورہ نور کی آیت نمبر32میں ارشاد ربانی ہے جو مرد بیوی کے بغیر ہوں اور جو عورتیں خاوند کے بغیر ہوں خواہ بیوہ ہوں ،نکاح کریں اگر تمہارے غلام نیک ہوں یاکنیزیں نیک ہوں ، ان کے بھی نکاح کردو ،اگر وہ غریب ہوں گے تو میں نکاح کے صدقے میں انہیں مالدار بنا دوں گا۔یہ ان پر فضل خداوندی ہوگا۔اللہ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے۔سورہ اسریٰ اور سورہ انعام میں فرمان خداوندی ہے اپنے بچوں کو دنیا میں آنے سے مت روکو اور قتل مت کرو کہ وہ تمہارے دستر خوان میں شریک ہوکر تمہیں غریب کردیں گے فرمایا اگر میں نے تمہیں رزق دیا ہے تو ان کو بھی دے دوں گا۔سرکار دو عالم کے پاس ایک درویش صحابی خالی دھوتی پہنے ہوا آیا آپ نے فرمایا نکاح کر لو اس نے عرض کی حضور میرے پاس اس دھوتی کے سوا کچھ نہیں۔لوہے کی انگوٹھی تک نہیں البتہ قرآن کریم کی کچھ سورتیں یاد ہیں۔آپ نے فرمایا چلو ایک بات طو تے ہوگئی کہ تمہارے پاس حق مہر دینے کے لئے کچھ ہے آپ نے ایک مومن خاتون کو جو شادی کی خواہش مند تھی آپ نے فرمایا یہ درویش تمہیں حق مہر میں قرآن کریم کی سورتیں یاد کرائے گا۔منظور ہے عرض کی منظور ہے چنانچہ آپ نے نکاح پڑھایا۔اور فرمایا میرے رب کا وعدہ ہے تم نکاح کرو میں تمہیں مالدار کر دوں گا۔سو میرے بچو اگر واقعی حقیقی مالدار بننا چاہتے ہو تو نکاح کرو۔وہ غریب صحابی کچھ دنوں کے بعد خوش لباس اور مسکراتا چہرہ کے ساتھ حاضر ہوا(نکاح کی برکات)۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here