سندھ کی بگڑتی ہوئی صورتحال!!!

0
323
پیر مکرم الحق

بلوچستان میں تو کچھ عرصہ سے صورتحال بگڑی ہوئی ہے لیکن اب سندھ کی صورتحال بھی بگڑتی جارہی ہے۔پہلے سندھ کے جزائر پر قبضہ کی کوششیں ہوئی اور وفاق کی طرف سے نئے منصوبہ بنائے گئے جس میں سندھ کی عوام کو بے خبر رکھا گیا اس وقت بھی کوشش کی گئی کہ سارا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دیا جائے جسے ڈرا دھمکا کر نیب اور احتساب کی چھری دکھا کر مختلف کاغذات پر دستخط کروا کر وفاق بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتا ہے۔پی پی پی قیادت پر اتنے مقدمہ بنا لئے گئے ہیںکہ وہ ان مقدمات سے جان چھڑانے کے مترادف ہے لیکن پھر بھی ہم بابانگ دہل کہتے ہیں کہ پارٹی قیادت یا سندھ حکومت کسی طرح سے بری الذمہ نہیں ہے اپنے مفادات کے لئے سندھ کے مفادات پر سودے بازی کس طرح سے سندھ کی عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔پانی کی تقسیم کا معاملہ بھی وفاق نے مس ہینڈل کیا ہے جس کی وجہ سے سندھی عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔پی پی پی نے وفاق کو متنبہ کیا ہے کہ پانی کا معاملہ نہایت حساس ہے اور عوام آسانی سے مشتعل ہوسکتی ہے۔اس لئے کوئی ایسا فیصلہ نہ کریںجس سے حالات بے قابو ہوجائیںلیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی قیادت کو اول تو سندھی عوام کی احساسات سے آگاہی سرے سے لیے ہی نہیں اور پھر سونے پر سہاگہ ہے کہ پی ٹی آئی سندھ کی قیادت انتہائی متنازعہ شخصیات پر مبنی ہے جنہیں بنیادی طور پر سندھ کی عوام کوئی پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھتی نہ ہی ان لوگوں کو عوام اور انکی پسندیدگی کی پرواہ ہے۔ان حالات میں صورتحال بہتر ہونے کی بجائے بگڑتی چلی جارہی ہے۔تازہ صورتحال میں بگاڑ بحریہ ٹائون کے عملے کی طرز سے لمبی مدت سے آباد سندھی بولنے والے لوگوں کے دیہاتی گھروں پر بارڈرز چلانے کی وجہ سے بگڑ گئے ہیں۔ابھی کل پرسوں جو احتجاج سندھ کی قوم پرست تنظیموں کے خلاف کیا گیا۔اس احتجاج کے روح رواں جس قسم کے رہنمائوں اور ترقی پسند قوم پرست رہنما قادر منگسی نے کہہ دیا ہے جو آش اور پلوے کے واقعات ہوئے ہیں۔
میں کوئی بھی احتجاجی تنظیموں کے کارکنوں کی کارروائی نہیں تھی بلکہ یہ ملبہ ہمارے کارکنوں پر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس میں بحریہ کی سکیورٹی کے لوگ سادہ لباس میں ہمیں ٹھہرایا جارہا ہے۔پی ٹی آئی کے پاس وفاقی حکومت کے علاوہ پنجاب اور پختونخواہ کی حکومت بھی ہے پھر بلوچستان میں بھی انہی کے اتحادی جماعت کی حکومت ہے پھر بھی وہ سندھ حکومت (جوکہ پی پی پی کے پاس ہے)کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے۔بزدہ پوچھے کے باقی صوبوں میں حکومت ہونے کے باوجود کوئی بہتری نہیں لا پائے۔تو سندھ کی حکومت ہتھیا کر کونسا تیر چلانا ہے۔پہلے پی ٹی آئی کو اپنے معاملات سدھارنے چاہیںپھر سندھ پر تنقید کرنے کا حق رکھنے میں حق بجانب ہوگی۔ابھی کئی معاملات الجھے ہوئے ہی تھے کہ سندھ پنجاب کی سرحدی علاقہ گھوٹکی میں دو مختلف اطراف میں دوڑتی ہوئی ریل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔آخری خبروں کے آنے تک اس حادثہ میں چالیس سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔مزید اموات کا خدشہ باقی ہے۔پی ٹی آئی کی نااہل انتظامیہ کے زیر سایہ پچھلے ایک سال کی مدت میں اب تک اسی مقام یا آس پاس میں چار حادثہ ریل گاڑیوں کو ہوچکے ہیں۔جس میں سینکڑوں ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔اتنے حادثات پہلے کبھی نہیں ہوئے جس حکومت سے ریلوے کا محکمہ تک نہیں سنبھلتا اس سے حکومت کیا خاک چلے گی۔جس کام میں پی ٹی آئی حکومت نے ہاتھ ڈالا اس میں ناکامی کا منہ دیکھنا نصیب ہوا ہے۔احتساب میں ناکامی، انصاف کی فراہمی میں ناکامی، مہنگائی آسمان پر، آئی ایم ایف سے معاملات کے طے کرنے میں ناکامی پورا ملک گروی رکھنے کے باوجود بھی بہتری کی صورت نظر نہیں آتی خارجہ امور میں بھی ناکامی دن بددن پاکستان تنہا ہوتا جارہا ہے۔امن وامان کی بحالی میں بری طرح ناکام رہنے والی حکومت اپنے منشور میں کئے گئے کسی ایک وعدے بھی پورا نہیں اتری کوئی گھروں کی تعمیر کے وعدے ادھورے ایک کروڑ نوکریوں کے خواب دکھا کر لوگوں کو دھوکا دے گئی۔صحافیوں کو اغوائ، مار پیٹ، دھمکیاں ابھی کل ہی انسانی حقوق کی علمبردار، پنجاب، اسمبلی کی آزاد ممبر اور نجم سیٹھی مشہور صحافی اینکرپرسن اور پی سی سی بی کے سابق چیئرمین سابق نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی اہلیہ جگنومحسن پر اوکاڑہ میں اسلحہ سے لیس حکمرانوں کے حمایت یافتہ ٹولے نے حملہ کر دیا لشکر ہے کہ جگنو بچ گئیں لیکن ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ پچھلے دنوں شدید تشدد کا شکار ہونے والے صحافی اس طور پر ایجنسیوں کے حملے کی مذمت کی تھی۔اب بتائیے کوئی کسر رہ گئی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here