پاکستان میں غیرقانونی طور پر آباد کاروں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے جس میں صرف افغان مہاجرین کی تعداد پچاس لاکھ ہے اور باقی دنیا بھر کے مسلمان آکر آباد ہوچکے ہیں جن کے بارے میں موجودہ نگران حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 30اکتوبر تک تمام غیر قانونی آباد کار پاکستان چھوڑ کر چلے جائیں ورنہ انہیں گرفتار کرکے ڈی پورٹ کیا جائیگا۔ اگرچہ یہ اعلان صرف اعلان تک محدود ہے جس پر عملدرآمد کرانا ممکن نہیں ہے۔ جن کی آبادکاری میں سابقہ جنرلوں کا ٹولہ تھا جنہوں نے افغان جہاد یا فساد کے نام پر افغانوں کو پاکستان میں آباد کرکے خوب دولت کمائی ہے۔ جن کی اولاد یں اعجاز الحق اور ہمایوں اختر کی شکل میں کروڑ اور ارب پتی بن چکی ہیں جن کے والدین جنرل ضیاء الحق اور جنرل اختر عیدالرحمان تھے جنہوں نے افغان جہاد کو امریکی پرائی جنگ کو ایک مقدس نام دے کر خوب دولت کمائی تھی جو آج پاکستان کی زوال پذیری کا باعث بن چکا ہے کہ اب تک افغان جہادیوں یا فسادیوں نے ایک لاکھ پاکستانی شہری شہید کر چکے ہیں جن میں چھ ہزار پاک فوج کے جوان ہیں۔ علاوہ ازیں افغان مہاجرین کے آبائواجداد نے پاکستان کے وجود سے انکار کیا تھا جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کی نسبت ہندوستان کی حمایت کی ہے پھر نہ جانے کیوں افغانوں کے نام پر پاکستان میں ناسور بویا گیا جو اب کانٹے دار جھاڑیاں بن چکا ہے۔ جو پاکستان کو توڑنا اور چکوال تک قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ افغان مہاجرین نے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں اسلحے اور ڈرگ کے کاروبار سے ملک میں بڑی بڑی دولت کی عمارتیں کھڑی کر رکھی ہیں جن کو گرانا ممکن نہیں رہا ہے۔ افغانوں کی کوکھ سے دہشت گردی پیدا ہوئی ہے جس سے پاکستان آج بری طرح متاثر ہوا ہ۔ جو ملکی سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کا باعث بنا ہے جس کا مظاہرہ عمران خان کے جلسے جلوسوں کی کامیاب کرانا بھی شامل ہے جن کی ہزاروں کی تعداد جلسے اور جلوسوں میں نظر آئی ہے جس سے عمران خان کو پاپولر لیڈر کہلاتے ہیں جبکہ عمران خان نے ڈی چوک پر حملہ، لانگ مارچ اور احتجاجی گرفتاریوں کا اعلان کیا تو افغان مہاجرین غیر حاضر رہے تاکہ انہیں گرفتار کرکے ملک بدر نہ کیا جائے کیونکہ دنیا بھر میں مہاجرین کو ملکی سیاست میں حصہ لینے پر ممانعت ہوتی ہے۔ جس کی وجہ عمران خان کے احتجاجوں میں نفری نا ہونے کے برابر رہی ہے۔ مگر پاکستان میں افغان مہاجرین عمران اور افغان اتحاد نظر آیا ہے۔ جس سے پاکستان کے اندر دن بدن حالات و واقعات پیدا ہوا ہے جس سے ملک دنیا سے کٹ کردہ گیا ہے۔ بہرکیف پختون خواہ کے پولیس آئی جی نے کہا ہے کہ پختونخواہ میں اب تک دہشت گردی کے واقعات میں 75فیصد افغان مہاجرین شامل ہیں جبکہ سندھ کے آئی جی نے کہا ہے کہ سندھ میں دہشت گردی میں بھی افغان مہاجرین پائے گئے ہیں جس سے ثابت ہوچکا ہے کہ پاکستان اب کسی بھی شکل میں افغان مہاجرین بوجھ نہیں برداشت کرسکتا ہے۔ شاید وہ وقت دور نہیں ہے جب وہ پاکستان کو اپنی سابقہ مفلوجہ مقبوضہ ریاست قرار دے جو پہلے ہی چکوال تک افغانستان کو اپنا ملک قرار دے رہے ہیں جو ایک دن پاکستان میں انتشار اور خلفشار کا فائدہ اٹھا کر خلافت افغانیہ کے نام پر قبضہ کرلیں جن کے اتحادی ملک ودشمن ملاں ہوسکتے ہیں۔ بہرحال عمران اور افغان اتحاد سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے جن کی ملک بدری سے عمران خان کا میڈیا کی پیدا کردہ پاپولرٹی زمین بوس ہوجائیگی۔ جو عرصہ دراز سے افغانوں کی مایت کرتا چلا آرہا ہے جن کی سابقہ پختونخواہ حکومت بھتوں کے نام پر افغانوں کی دہشت گرد جھتے باز ٹی ٹی پی کی فنڈنگ کیا کرتا تھا۔ اس لیے افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا لازم ہوچکا ہے۔ جن سے پاکستان کے پختون یا پشتوں پاکستانی بدنام ہوئے ہیں جو ملک کے معمار میں جن کی محنت ومشقت سے بڑے بڑے کراچی جیسے شہر بنے جو پاکستان کا اہم ستون کہلاتے ہیں جن کی بہت بڑی تعداد پاکستان کی فوج اور بیورو کریسی میں پائی جاتی ہے اس لیے افغانوں کے نام پر پاکستانی پختونوں کو بدنامی سے بچایا جائے اور افغانوں کو واپس افغانستان بھیجا جائے۔
٭٭٭٭