احتکار اور مہنگائی!!!

0
121
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مدت سے امریکہ میں مقیم ہوںمگر قلب وجان ہمیشہ سے پاکستان میں رہے ،اس وقت تادم تحریر میرے سامنے مارکیٹ کے بھائو رکھے ہیں۔سبزیاں ،گوشت ،آٹا ،چاول، چینی ،پٹرول جب میں ظاہری طور پرپاکستان سے نکلا تھا۔ڈالر بتیس روپے کچھ پیسے کا تھا۔آج ڈالر ایک سو ساٹھ روپے تک جا پہنچا ہے کچھ تو مہنگائی فطری ہے۔کچھ ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے مہنگائی بڑھتی ہے خصوصاً عید کے دنوں میں مثلاً عیدالاضحی کے موقع پر پیاز کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔تاجر حضرات کی چاندی ہوتی ہے۔اوپر سے ٹماٹر جو گوشت کا لازمی جز ہے کبھی کبھی مجھے جھرجھری آجاتی ہے۔ 1972,1971 میں گوجرہ منڈی ضلع لائل پور میں مہدی محلہ میں خطیب تھااور اسلامیہ ہائی سکول میں ٹیچر تھا۔محمد شریف قصاب کی دکان مہدی محلے کے کارنر پر تھی۔گوشت کا ناغہ دو دن ہوتا تھا،پانچ دن بکرے کے گوشت کے لئے دس روپے ایڈوانس جمع کرا دیتا تھا۔دو روپے سیر بکرے کا گوشت آج کے نوجوان بچے شائد ہمیں پاگل کہیںمگر یہ ایک حقیقت تھی۔کبھی کبھی مجھے بھی شک ہونے لگتا ہے شاید خواب تھا۔اب بکرے کا گوشت بارہ سو روپے ہے۔ایک سو بیس روپے تنخواہ سکول سے اور لگ بھاگ اتنی مسجد سے بھی میں محلے کا امیر ترین مولوی تھا۔جالب مال تجارت بازار لایا بغیر انتظار کئے بیچ دیا۔سرکار دو عالمۖ نے فرمایا اس تاجر نے اللہ کی رضا حاصل کی اور نصیب کا رزق حاصل کرلیا۔محتکر بھی سامان تجارت لایا بازار کی حالت دیکھ کر احتکار یعنی ذخیرہ کرلیاتاکہ مزید بھائو بڑھ جائے۔سرکار دو عالم نے فرمایا وہ ملعون ہے۔ایک مرتبہ سرکار دو عالم کے زمانے میں قیمتیں بڑھنے لگیںتو سرکار دو عالم سے صحابہ نے عرض کی حضور قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ریٹ مقرر فرما دیجئے۔آپ نے فرمایا میں کون ہوں ریٹ مقرر کرنے والا وہ تو صرف اللہ ہے جو تنگی اور فراغی فرمانے والا ہے۔اللہ کو راضی رکھو گے تو رزق کی فراوانی ہوگی۔ریٹ خود بخود نیچے آجائیں گے۔میں تو صرف یہ کہتا ہوں کہ قیامت میں جب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہوں۔تو کوئی خونی۔مالی یا ظلم کے بدلے والا نہ آجائے۔پھر ہمارے پاس بھاگنے کے لئے کوئی راہ نہ ہوگی۔موجودہ صورتحال میں جس طرح مسلمان ذخیرہ اندوزوں نے قوم کو لوٹا ہے۔اس کی معمولی مثال ماسک اور سینی ٹائزر ہیں۔پانچ روپے والا ماسک تیس روپے میں اور تو اور ٹمریچر گن جو سات سو آٹھ سو روپے کی تھی۔بیس ہزار میں فروخت کی گئی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔مگر سب سے بڑے مجرم یہ ذخیرہ اندوز ہیں۔اسی لئے سرکار دوعالم ۖنے ان کو خطا کار اور ملعون کہا ہے۔پیاز اور ٹماٹر کے تاجر نیت کرلیںکہ ہم نے رزق اللہ سے لینا ہے۔مخلوق کے لئے بازار میں آسانیاں پیدا کردیں تو سرکار کی زبان میں مرزوق وگرنہ ملعون،اللہ محفوظ رکھے(آمین)۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here