مظلوم مدینہ، جانشین فاروق اعظم، امیرالمومنین، امام المتقین، جامع قرآن ناشر قرآن، پیکر شرم وحیائ، داماد نبیۖ، ہم زلف علی، صحابی رسول ذوالنورین، خلیفہ سوم، حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذوالحج کی18تاریخ کو مدینہ منورہ میں ظلماً شہید کر دیاگیا۔یہ یہودیوں کا کارنامہ جو منافقین کے روپ میں خلافت کو توڑنے کے لئے تگ ودو کر رہے تھے بالآخر وہ اپنی سازش میں کامیاب ہوئے اور اسلام میں پہلا فتنہ رونما ہوااور آخری فتنہ دجال کی صورت میں رونما ہوگا۔
جس وقت آپ محصور تھے۔حضرت ابن ثورفہمی آپ سے ملے۔آپ نے فرمایا ہوسکتا ہے میں شہید کر دیا جائوں میری دس خصوصیات اللہ کے پاس محفوظ ہیں۔ (1)فرمایا میں اسلام قبول کرنے والا چوتھا شخص ہوں۔(2)سرکار دو عالم نے اپنی دو صاحبزادیوں کو میرے عقدس دیا۔(3)میں کبھی بھی گانے بجانے کی محفل میں شریک نہیں ہوا۔(4)میں کبھی بھی لہوولعب میں مشغول نہیں ہوا۔(5)میں نے کبھی برائی اور بدی کی تمنا نہیں کی۔(6)سرکار دو عالم سے سیدھے ہاتھ سے بیعت کرنے کے بعد میں نے کبھی اپنا دائیں ہاتھ شرمگاہ کو نہیں لگایا۔(7)اسلام لانے کے بعد میں نے ہر جمعہ کو ایک غلام آزاد کیا۔اگر فوری طور پر ممکن نہ ہوا۔اگلہ جمعہ آنے تک غلام آزاد کردیا۔(8)زمانہ جاہلیت یا عہد اسلام میں کبھی کبھی زنا کا مرتکب نہیں ہوا۔(9)زمانہ جاہلیت یا عہد اسلام میں کبھی چوری نہیں کی۔(10)سرکار دو عالم کے زمانہ کے مطابق قرآن کریم کو جمع کیا اور دنیا اسلام میں پھیلایا۔خلافت کی ذمہ داری اٹھانے کے بعد ابتدائی چھ سال انتہائی کامیاب گزرے۔فتوحات کا سلسلہ جاری رہا۔وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا گیا۔افریقہ میں طرابلس، الجزائر، رقہ، مراکش اور سپین فتح ہوئے فتح ایرانی کے بعد افغانستان، خراساں، ترکستان، آرمینیا، آذربائی جان اسلامی سرحد کوہ قاف تک چلی گئی۔بحری بیڑہ تیار کیا اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ کی خلافت میں سائپرس(قبرص)ہر اسلام کا جھنڈا لہرا دیا گیا پانچ سو بحری جہازوں کا بیڑا تیار کیا اور سمندر سے رومیوں کی اجارہ داری ختم کی۔اسلام کی بڑھتی ہوئی وقت وطاقت یہودونصاریٰ کے لئے سوہان روح تھی۔اسلئے عبداللہ بن سب یہودی نے اسلام کا لبادہ اوڑا۔اور خلافت اسلامیہ کو توڑنے کا بیڑا اٹھایا معرکو مرکز بنا کر جگہ جگہ سے کمزور لوگ اکٹھے کئے۔اور چند شرپسند عناصر مدینہ پاک سے ساتھ ملائے۔اور آخری چھ سال قیامت برپا کئے رکھی بالاخر وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔باوجود حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے محافظ تھے مگر بلوائی پچھلی دیوار پھلانگ کر شہید کرنے میں کامیاب ہوگئے۔