اوورسیز فورم پاکستان کی جدوجہد

0
218
ماجد جرال
ماجد جرال

سمندر پار پاکستانیوں کا پاکستان میں اصلاحات بلاشبہ بڑا اہم کردار ہے، یہ لوگ پاکستان سے آنے والی سیاسی قیادت کی جہاں شاندار میزبانی کرتے ہیں وہاں جاتے ہوئے انہیں پاکستان کی بہتری کے لیے بڑے قیمتی مشورے بھی دیتے ہیں۔سمندر پار پاکستانی پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ عموماً کہا جاتا ہے کہ سمندر پار پاکستانی کماتے ہیں تو وہ اپنے اہل خانہ کو بھجواتے ہیں اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوتا ہے، ان لوگوں کیلئے عرض کرنا چاہوں گا کہ جب سمندر پار پاکستانی یہاں سے پیسہ کما کر پاکستان بھجواتے ہیں اور اپنے خاندان و عزیزواقارب کو غربت کی لکیر سے اوپر لے کر آتے ہیں، تو خط غربت سے اوپر آنیوالے افراد کی یہ شرح ملک کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کی تصویر پیش کرتی ہے۔ ان کے اہل خانہ وہی پیسہ پاکستان میں خرچ کرتے ہیں اور یہ پیسہ پاکستان کی معاشی ترقی میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے سمندر پار پاکستانیوں کی پاکستان کا چہرہ خوشنما بنانے کے لیے کسی نہ کسی صورت کاوشیں نظر آتی ہیں۔مگر ان سمندر پار پاکستانیوں کو ایک عرصے سے نظرانداز کیا جارہا تھا، ان لوگوں کو صرف خیالی باتوں سے خوش کرنے کی روایت عرصہ دراز سے موجود ہے، لیکن اس روایت کو حقیقت میں بدلنے کیلئے دیکھا جائے تو اورسیز فورم پاکستان کے چیئرمین شاہد رضا رانجھا میں جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے وہ مثالی اور قابل تحسین ہے۔
شاہد رضا رانجھا کا تعلق میرے شہر منڈی بہاوالدین سے ہے۔ اس لیے میں ان کی کارکردگی سے بخوبی واقف بھی ہوں۔ عرصہ دراز قبل شاہد رضا رانجھا نے اپنے وسائل مقامی لوگوں کی بہتری کے لیے خرچ کرنا شروع کیے، ایک مدت کے بعد بعد انہوں نے دیگر لوگوں کو ساتھ ملا کر صاف پانی اور روزگار کی اسکیم شروع کی۔ شاہد رضا نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے ایک ایسی مثال قائم کردی جس کے بعد پاکستان میں انہیں بطور مثال پیش کیا جانے لگا ہے۔ شاہد رضا رانجھا سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں، انہوں نے جب اپنی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج اور دھرنا دیا، تو سیکرٹری الیکشن کمیشن کو ازخود ان سے ملاقات کرکے سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کو تسلیم کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرانی پڑی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے جب اورسیز فورم پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگہی حاصل کی تو وہ بھی حیران رہ گئے، شہباز گل بھی شاہد رضا رانجھا اور ان کی ٹیم کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے۔
شہباز گل نے جب سمندر پار پاکستانیوں کے اس سفیر کی کارکردگی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو بتایا تو انہوں نے بھی انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔ اسی لیے وزیراعظم عمران خان ان نے شاہد رانجھا اوران کی ٹیم سے ملاقات بھی کی۔ غرض کہ سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد دعویٰ کرتی ہے کہ وہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں مگر عملی طور پر دیکھا جائے تو صورتحال بڑی افسوسناک نظر آتی ہے۔ یہ کہنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ کسی کی حوصلہ افزائی اور کسی کی حوصلہ شکنی کی جائے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ سمندر پاکستانی بلاشبہ پاکستان کے لیے قیمتی اثاثہ ہے مگر ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے عملی طور پر میدان میں اترنا ہوگا، صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ میدان میں آپ کے کام نظر آنے چاہیے۔ آج ایک شاہد رضا اور اس کی ٹیم وزیراعظم پاکستان کو اپنے اپنے کاموں اور پروجیکٹ سے متاثر کر سکتی ہے تو تصور کریں جس دن کی شاہد رضا رانجھا عملی طور پر میدان میں اتر جائے تو سمندر پار پاکستانیوں کو ان کا حق ملنے میں ذرا دیر نہیں لگے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here