ہم مسلمان ہیں اور ہماری بنیاد کلمہ توحید ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدۖ اللہ کے رسول ہیں گویا کہ دل و جان سے اقرار کرنا عبادت کے لائق اللہ کے سوا کوئی نہیں، وہی مسجود ہے باقی ہر تخلیق ساجد ہے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم آخری پیغمبر و رسول ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ ہر قسم ظلی، بہروزی ، عکسی ، فوٹو کاپی، تابع نبی، کوئی بھی نہیں تو جو کوئی اس کو مانے یا دل میں گنجائش رکھے یا ہمدردی رکھے وہ ہم میں سے نہیں بلکہ ہمیں حکم ہے کہ تم میں سے اس وقت تک کوئی مکمل ایمان والا ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان سے، مال سے، اولاد سے ، ماں باپ سے زیادہ محبوب نہ بنا لے۔
سورة توبہ کی آیت 24 میں ارشاد ربانی ہے ، اے محبوب فرما دیجئے کہ اپنے باپ دادا، بیٹے، بھائی، بیویاں اور خاندان، مال ودولت تجارت جس میں تمہیں خسارے کا ڈر ہے اور مکانات جو تمہارے پسندیدہ ہیں ۔ اگر اللہ و رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیز ہیں ۔ تو پھر انتظار کرو ۔ دنیا و آخرت میں تمہاری ذلت و تباہی کیلئے اور اگر ایسا کرتے رہو گے۔ اللہ کا حکم آ جائے گا اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
اب آپ خود قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھ لیں کہ ہماری بنیاد کیا ہے؟ اللہ نے فرما دیا ہے اگر اوپر والی صفات آپ میں نہیں تو آپ فاسق ہیں اور فاسقوں کے لئے ہدایت نہیں ہے۔ ہم جائزہ لیں کیا واقعی ہماری یہی بنیاد ہے یا ہم نے بنیادیں بدل لیں ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ آج کے اس مادی دور میں حقیقی علم اور مذہب سے بے راہ روی کی وجہ سے اب ہمارا مرکز اللہ و رسول نہیں ہے۔ جس لیڈر سے، جس پیر سے، جس مولوی مفتی سے ہماری عقیدت ہے اب ہماری بنیاد بھی وہی ہے۔
ایک صاحب کو دیکھا داڑھی شریف پر ہر طرف سے کالا خضاب درمیان میں ایک پتلی سی لکیر چھوڑ دی جس سے سفید بال نمایاں تھے۔ میں نے عرض کی حضور یہ کون سا سٹائل ہے ؟فرمانے لگے یہ میرے محبوب لیڈر ، راہنما کا اسٹائل ہے۔
عرض کیا حضور یہ تو سرکار کی سنت کے خلاف ہے۔ فرمانے لگے میرے حضرت صاحب نے کہا تم میرے ساتھ جڑ جائو میں تمہیں نبی پاکۖ سے جوڑ دوں گا۔ تم نے کسی کی بات نہیں سننی۔ یہ ایک معمولی سا واقعہ عرض کررہا ہوں۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ حضرت صاحب نے درست فرمایا تھا کہ تم مجھ سے جڑ جاؤ میں تمہیں نبی پاک ۖ سے جوڑ دوں گا مگر اس کا تاثر غلط لے لیا گیا۔ ہاں اگر وہ حضرت صاحب کی صحبت میں بیٹھ کر دین کا علم، محنت اور تربیت پا لیتا تو یقینا بات درست ثابت ہو جاتی مگر یہاں تو معاملہ ہی توہم پرستی اور غلط فہمیوں سے بھرا ہوا ہے۔ اب ہماری بنیاد اسوۂ سرکار دو عالم نہیں ہمارے خود ساختہ پیران کرام، لیڈران کرام ہیں جبکہ قبر میں صرف اللہ و رسول اور دین اسلام کے بارے میں سوال ہو گا۔ سو میرے بھائیوں اس کی تیاری کرو جو قبر میں پوچھا جائیگا۔