اگر ہم غور کریں اور تنہائی کے بارے میں سوچیں کہ یہ تنہائی کیا چیز ہے تو ہم کو احساس ہوگا کہ اکیلے گھر میں بیٹھنا تنہائی نہیں ہے۔ اکیلے سفر کرنا بھی تنہائی نہیں ہے اکیلے کھانا اکیلے رہنا بھی تنہائی نہیں ہے بہت سارے لوگ اکیلے رہنا ہی پسند کرتے ہیں اپنا کمرہ اپنا گھر اپنا لنچ اپنا ہر کام خود کرنا پسند کرتے ہیں مگر یہ تنہائی نہیں ہے بلکہ تنہائی یہ ہے کہ سب کے ہوتے ہوئے کوئی آپ کا نہ ہو۔ جب آپ کو مدد کی ضرورت ہو تو کوئی نہ ہو، جب آپ کو گھر میں رہنے کیلئے کسی کا ساتھ چاہیے ہو تو کوئی نہ ہو جب آپ بیمار ہوں تو کوئی نہ ہو جو آپ کی خبرگیری کرے اور اسی کو تنہائی کہتے ہیں امریکہ میں ایسے بے شمار افراد ہیں جو کہ تنہائی کا شکار ہیں اولاد کے ہوتے ہوئے ان کے قریب نہ ہونے کی وجہ سے تنہا ہو جاتے ہیں بلکہ گھر میں افراد کے ہوتے ہوئے بھی تنہائی کا شکار ہوتے ہیں مگر خاص طور سے بوڑھے افراد گھر کے مکین بچے، بیٹے، بہو جو صبح سے نکلتے ہیں تو رات گئے گھر میں داخل ہوتے ہیں اور ان کے گھر کے بڑے اکیلے پن کا شکار رہتے ہیں۔ ہمارے ملک پاکستان سے آئے ہوئے لوگ تو ان تنہائیوں کے عادی بھی نہیں ہوتے اور جب اچانک ایسی تنہائی ان کو ملتی ہے تو وہ بہت زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں۔ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں یہاں کے رہنے والے تو پھر بھی ذہنی طور پر ان سب کے لئے تیار رہتے ہیں اور اپنے آپ کو بہتر طریقے سے ایسی زندگی گزارنے کیلئے تیار رکھتے ہیں مگر ہمارے ملک کے لوگ جو ہمیشہ خُوب بھرا خاندان دیکھتے آئے ہیں بہن بھائیوں کے درمیان بھرپور زندگی گزاری ہے ان کیلئے یہاں تنہا رہنا اور بھی مشکل ہے خاص طور سے خواتین جو کہ اکثر گھروں میں تنہا رہ گئی ہیں اور خاص پریشان ہوتی ہیں اسی طرح مرد حضرات بھی تنہائی کی زندگی کے عادی نہیں ہوتے اور وہ بھی پریشان ہوتے ہیں۔ دُکھ، بیماری ،کھانا، پینا، سامان بازار سے لانا خود پکانا، گھر خود صاف کرنا ایسی بے شمار پریشانی کی چیزیں ہوتی ہیں جو ان کیلئے مشکل کا باعث ہوتی ہیں۔ وہ اپنے لئے کیا کریں ان کی سمجھ میں نہیں آتا ہے ان کے گھر کا ہر فرد یا تو مصروف ہے یا مجبور ہے جو ان کو پوچھ نہیں سکتا ہے۔ میری ایک خاتون سے ملاقات ہوئی جن کی ایک ہی بیٹی تھی جب بچے چھوٹے تھے تو بیٹی نے ان کو بلا لیا، نواسہ نواسی کی دیکھ بھال کی جب وہ جوان ہوئے تو ان کی بیٹی کا انتقال ہو گیا اب وہ اکیلی ہو گئیں۔ نواسا نواسی اپنی دوسری سٹیٹ میں اپنی جاب کر رہے ہیں وہ خود بیٹی کے گھر میں اکیلی رہتی ہیں۔ داماد بھی دل برداشتہ ہو کر دوسری سٹیٹ چلے گئے۔ اب یہ اکیلی خاتون جو کہ تقریباً نوے سال کی ہیں اکیلی گھر میں رہتی ہیں۔ اکثر گھبراہٹ اور پریشانی سے بیمار پڑ جاتی ہیں محلے والے خبر گیری کر لیتے ہیں۔ عجیب سے حالات کا شکار ہیں۔ یہ ایک خاتون کی کہانی ہے بہت سارے لوگ اسی طرح تنہا ہیں۔ بچوں کے ہوتے ہوئے تنہا ہیں۔
ایسے لوگوں کیلئے ہماری کمیونٹی کیا کر رہی ہے ان کو اپنے جیسے مسلمان اردو بولنے والے لوگ چاہئیں جو ان کی مدد کر سکیں۔ ہمارے اندر ویسے بھی جذبۂ خلق ہونا چاہیے ہم اگر اپنے مسائل سے نکلیں اپنے گھر کی پہل سے یا دوسرے لفظوں میں اگر ہمارے گھر میں افراد ہیں خوشی ہے ،رونق ہے تو اس سے ہٹ کر ان لوگوں کے بارے میں سوچیں ان کو ٹائم دیں ان کا خیال رکھیں تو ان کی دعائیں آپ کے کام آسکتی ہیں۔ سب کے بچوں کو بڑا ہونا ہے نوکری کرنی ہے۔ یہ امریکہ ہے بچوں کو مصروف بھی ہونا ہے ایسے میں اگر ان لوگوں کے بارے میں سوچ کر تھوڑی بہت مدد کر دیں تو شاید کل آپ بھی کبھی تنہا نہ ہوں۔
جس کیساتھ اللہ ہو وہ کبھی تنہا نہیں ہوتا اور اللہ ہمیشہ اس کیساتھ ہوتا ہے جو مخلوقِ خدا کی خدمت کرتا ہے امریکہ میں ہماری کمیونٹی کے بے شمار افراد تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں ان کا خیال رکھیں۔ اللہ آپ کا خیال رکھے گا۔
٭٭٭